• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان، آسٹریا اقتصادی تعلقات کا نیا باب کھلنے جارہا ہے، وزرائے خارجہ

شائع March 18, 2022
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملاقات کے  دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کی نشاندہی بھی کی— فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملاقات کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کی نشاندہی بھی کی— فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر

پاکستانی اور آسٹرین وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ گہرے اور مضبوط اقتصادی تعلقات کو مستقبل قریب میں نئے باب داخل ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آسٹرین ہم منصب الیگزینڈر اسکالنبرگ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے دو طرفہ تعلقات میں آگے بڑھنے کے لیے راستہ طے کیا ہے‘۔

اس موقع پر آسٹرین وزیر خارجہ الیگزینڈر اسکالنبرگ نے کہا کہ ’ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی تعلقات کے نئے دور کی نشاندہی بھی کرتا ہے‘۔

آسٹرین وزیر خارجہ نے 20 تاجروں کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا 4 روزہ دورہ کیا، اس دوران اقتصادی ایجنڈا زیر بحث رہا جبکہ انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اور وزیر اعظم عمران خان سے جغرافیائی سیاست اور خاص طور پر افغانستان اور یوکرین کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملاقات کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کی نشاندہی بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفیر جیو اکنامک ایجنڈے کے نفاذ کی کوششیں کریں، وزیر خارجہ

الیگزینڈر اسکالنبرک نے ہائیڈروجن پاور، سیاحت، انفرا اسٹرکچر، اور گرین ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنے ملک کے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شعبہ جات میں ’ آسٹریا کی کمپنیاں عالمی رہنما ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے نظریے میں یوکرین میں جاری جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی جغرافیائی سیاست کے پیش نظر آسٹریا ’نئے مواقعوں‘ اور ’نئی مارکیٹ‘ کی تلاش میں ہے۔

آسٹرین وزیر خارجہ نے خدشات کا اظہار کیا ہے یوکرین کی جنگ کے بعد دنیا میں ’محاز آرائی‘ مزید بڑھ جائے گی اور خبردار کیا کہ اس کے اثرات سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔

جنگ پر پاکستان کے غیر جانبدار مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ کوئی ملک بھی اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ’یہ یورپی جنگ نہیں ہے، یہ اب تک یورپی جنگ کی طرح بھی نہیں ہے، اسے غلط نہ سمجھیں، یہ کچھ ایسا ہے جس سے آپ بھی متاثر ہوں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی سرمایہ کاروں کو شہریت دینے کے حوالے سے یکساں پالیسی بنائی جائے، وزیر اعظم

آسٹریا سمیت یورپ کے دیگر ممالک پاکستان کے غیر جانبدار مؤقف سے ناخوش ہیں، اسلام آباد کی جانب سے تنازع کو سفارت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے اور روس اور یوکرین مذاکرات کی کامیابی کی امید ظاہر کی گئی ہے۔

تاہم یورپی ممالک اس بات سے ناخوش ہیں کہ پاکستان یوکرین کے خلاف روسی ’جارحیت‘ کی مذمت کرنے سے گریز کر رہا ہے اور جنگ ختم کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد کے لیے طلب کیے گئے اجلاس میں بھی پاکستان نے شرکت نہیں کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی رائے سے بے حس نہیں ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ پاکستان افغانستان جنگ کے اثرات میں مبتلا ہے اور کہا کہ ایسے میں ’لوگ کس طرح دوسری جانب دیکھ سکتے ہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024