• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم سندھ میں گورنر راج لگادیں، وفاقی وزیر داخلہ

شائع March 17, 2022
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوزو
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوزو

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ سندھ میں فوری طور پر گورنر راج لگادیں۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو کہا ہے کہ سندھ کے حکمرانوں نے ارکان کی جو خرید و فروخت کی ہے، جس طرح لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے سندھ کے پیسوں کا بے دریخ استعمال کیا گیا ہے اس پر میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سندھ میں گورنر راج لگادیں۔

انہوں نے کہا پیسوں کے ذریعے لوگوں کے ضمیروں کو خریدنا جمہوریت کے خلاف سازش ہے، جو رکن اسمبلی اپنی مرضی سے ووٹ دینا چاہتا ہے وہ ووٹ دے لیکن پیسے لے کر ضمیر بیچ کر ووٹ دینا مکروہ عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حالات کو تصادم کی طرف نہ لے کر جائیں ورنہ جھاڑو پِھر جائے گی، شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم سندھ ہاؤس میں کارروائی کرنے نہیں جارہے، حکومت کے خلاف سندھ ہاؤس میں جانے والے لوگ بے نقاب ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بکنے والے لوگ پیسوں کے لالچ میں گئے ہیں، یہ لوگ جانیں اور ان کے حلقوں کے عوام جانیں، ہم ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے نہیں جارہے ہیں۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، 27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں لاکھوں لوگوں کا سمندر موجود ہوگا.

مزید پڑھیں:اگر معاملات حل نہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا، شیخ رشید

صحافی کی جانب سے پوچھے جانے پر کہ آئین اور قانون کے تحت کیا وزیراعظم سندھ میں ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں، جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سندھ میں ایمرجنسی نافذ کرسکتے ہیں، اب یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ صوبے میں گورنر راج لگاتے ہیں یا نہیں، لیکن میں سندھ میں گورنر راج نافذ کرنے کی اپنی تجویز اعظم کو دے کر آگیا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ 21 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہو سکتا تھا مگر ہم نے او آئی سی اجلاس کے باعث 21 ، 22 23 اور 24 مارچ کو چھٹی دی ہے، 23 مارچ کو دنیا کی عظم ترین فوج کی عظیم ترین فوج پریڈ ہوگی۔

شیخ رشید نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 25 مارچ سے ملک کے میڈیا پر شیخ رشید ہوگا اور وزیراعظم عمران خان کی سپورٹ ہوگی۔

اس موقع پر میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میں صحافیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ان بکنے والے ارکان کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں :پی ٹی آئی آخری وقت تک مقابلہ کرے گی، وفاقی وزرا

واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود تھے جہاں راجا ریاض نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ 24 ارکان ہیں جو ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔

ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کے رکن اسبملی نور عالم خان اور باسط بخاری سمیت دیگر کئی اراکین کو دیکھایا گیا جو وہاں موجود تھے اور واضح اشارہ دے رہے تھے کہ وزیراعظم کے خلاف پیش ہونے والی تحریک عدم اعتماد پر کس کو ووٹ دیں گے۔

نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے اینکر حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے راجاریاض نے کہا تھا کہ ‘ہم اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، ہمارا خان صاحب سے اختلاف ہے اس لیے ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق دیں گے’۔

سندھ ہاؤس اسلام میں موجودگی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ‘پارلیمنٹ لارجز پر حملے کی وجہ سے یہاں ہیں، عمران خان گارنٹی دیں کہ حکومتی ارکان کو ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کی اجازت دیں گے اور پولیس حملے نہیں ہوں گے تو پارلیمنٹ لاجز منتقل ہوجائیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں کھل کر سامنے آگئے

ان کا کہنا تھا کہ ‘دو درجن کے قریب لوگ موجود ہیں، 24 اراکین جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے’۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ‘چوہدری پرویز الہٰی کی معلومات درست نہیں ہیں، اور بھی لوگ آئیں گے لیکن مسلم لیگ (ن) ایڈجسٹ نہیں کر پا رہی ہے’۔

منحرف اراکین کو 20 کروڑ رشوت دینے کے تاثر پر راجا ریاض نے کہا تھا کہ ‘میں ایک روپے بھی وصول کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا’۔

سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایک اور رکن اسمبلی نواب شیر و سیر نے کہا تھا کہ ‘ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چوہدری کو جپھی ڈال کر جائیں گے، ان سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ ہمارے برخوردار ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے اور خچر کہیں تو بھلائی کی کیا توقع کریں، سیاست دان کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے نہیں لڑیں گے، آزاد لڑنا ہے یا کوئی اور فیصلہ اپنی مرضی سے کریں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:لوگوں کا ضمیر خریدنے کیلئے سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، وزیراعظم

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا تھا کہ یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ منحرف اراکین کے خلاف الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘تو کیا جب ہم عمران خان صاحب کے پاس آئے تھے اور انہیں ووٹ دیا تھا تو اس وقت بھی 20 کروڈ دیے گئے تھے، جب ہم نے اسپیکر کے لیے ووٹ دیا تھا تو 20 کروڈ دیے گئے تھے’۔

نورعالم خان نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف الیکشن کمیشنر اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ اس بات سے بالاتر ہو کر کہ کون سا رکن کس کو ووٹ دینا چاہتا ہے، اس کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کے لیے قومی اسمبلی پہنچنے کے لیے تحفظ یقینی بنائیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے کے لیے ضرور جاؤں گا، یہ میرا حق ہے۔ سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے چوتھے رکن باسط بخاری نے بھی پارٹی سے اختلافات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہاؤس ہارس ٹریڈنگ کا مرکز ہے، سخت ایکشن پلان کر رہے ہیں، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں ہمیشہ صحیح نشان دہی کرتا رہتا تھا کہ یہ چیزغلط ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘لارجز میں دو دن پہلے باہر گیٹ پر دو بندے آتے ہیں اور رمیش سے ملنا ہے، کہاں ہے، غدار ہے، گاڑیاں توڑیں گے اور باہر ریسپشن والوں نے روکا تو میری اہلیہ سے فون پر بات ہوئی’۔ انہوں نے کہا تھا کہ اہلیہ نے بتایا کہ ‘وہ گھر میں موجود نہیں ہیں تو جی نہیں وہ غدار ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کے ووٹوں سے آیا ہے اور غداری کر رہا ہے’۔

اس معاملے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ 'ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے، پچھلے 5 لوگوں کو 15 سے 20 کروڑ ملے، خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگ گئیں'۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دیتے، اسپیکر کو ان ضمیر فروشوں کو تاعمر ناابل قدر دینے کی کارروائی کرنی چاہیے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سوات میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شریف خاندان کی ڈیل نہیں ہوئی تو سارے پھٹ پڑے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک دفعہ چھانگا مانگا میں اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی روایت شروع کی تھی، آج سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں سندھ ہاؤس آیا ہے اور اس کو بچانے کے لیے سندھ سے گارڈز لے کر آئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024