• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پی ٹی آئی کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں کھل کر سامنے آگئے

شائع March 17, 2022
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نواب شیر وسیر اور راجا ریاض نے میڈیا سے بات کی—فوٹو: ڈان
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نواب شیر وسیر اور راجا ریاض نے میڈیا سے بات کی—فوٹو: ڈان

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں جہاں راجا ریاض نے کہا کہ ہمارے ساتھ 24 ارکان ہیں جو ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے۔

ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کے رکن اسبملی نور عالم خان اور باسط بخاری سمیت دیگر کئی اراکین کو دیکھایا گیا جو وہاں موجود ہیں اور واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ وزیراعظم کے خلاف پیش ہونے والی تحریک عدم اعتماد پر کس کو ووٹ دیں گے۔

نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے اینکر حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے راجاریاض نے کہا کہ ‘ہم اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، ہمارا خان صاحب سے اختلاف ہے اس لیے ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق دیں گے’۔

مزید پڑھیں: لوگوں کا ضمیر خریدنے کیلئے سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، وزیراعظم

سندھ ہاؤس اسلام میں موجودگی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘پارلیمنٹ لارجز پر حملے کی وجہ سے یہاں ہیں، عمران خان گارنٹی دیں کہ حکومتی ارکان کو ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کی اجازت دیں گے اور پولیس حملے نہیں ہوں گے تو پارلیمنٹ لاجز منتقل ہوجائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دو درجن کے قریب لوگ موجود ہیں، 24 اراکین جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘چوہدری پرویز الہٰی کی معلومات درست نہیں ہیں، اور بھی لوگ آئیں گے لیکن مسلم لیگ (ن) ایڈجسٹ نہیں کر پا رہی ہے’۔

منحرف اراکین کو 20 کروڑ رشوت دینے کے تاثر پر راجا ریاض نے کہا کہ ‘میں ایک روپے بھی وصول کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا’۔

سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایک اور رکن اسمبلی نواب شیر و سیر نے کہا کہ ‘ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چوہدری کو جپھی ڈال کر جائیں گے، ان سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ ہمارے برخوردار ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے اور خچر کہیں تو بھلائی کی کیا توقع کریں، سیاست دان کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے نہیں لڑیں گے، آزاد لڑنا ہے یا کوئی اور فیصلہ اپنی مرضی سے کریں گے’۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں، پرویز الہٰی

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ منحرف اراکین کے خلاف الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘تو کیا جب ہم عمران خان صاحب کے پاس آئے تھے اور انہیں ووٹ دیا تھا تو اس وقت بھی 20 کروڈ دیے گئے تھے، جب ہم نے اسپیکر کے لیے ووٹ دیا تھا تو 20 کروڈ دیے گئے تھے’۔

نورعالم خان نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف الیکشن کمیشنر اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس بات سے بالاتر ہو کر کہ کون سا رکن کس کو ووٹ دینا چاہتا ہے، اس کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کے لیے قومی اسمبلی پہنچنے کے لیے تحفظ یقینی بنائیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے کے لیے ضرور جاؤں گا، یہ میرا حق ہے۔

سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے چوتھے رکن باسط بخاری نے بھی پارٹی سے اختلافات کا اظہار کیا۔

تین وفاقی وزیر پی ٹی آئی چھوڑ چکے ہیں، رمیش کمار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں ہمیشہ صحیح نشان دہی کرتا رہتا تھا کہ یہ چیزغلط ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لارجز میں دو دن پہلے باہر گیٹ پر دو بندے آتے ہیں اور رمیش سے ملنا ہے، کہاں ہے، غدار ہے، گاڑیاں توڑیں گے اور باہر ریسپشن والوں نے روکا تو میری اہلیہ سے فون پر بات ہوئی’۔

انہوں نے کہا کہ اہلیہ نے بتایا کہ ‘وہ گھر میں موجود نہیں ہیں تو جی نہیں وہ غدار ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کے ووٹوں سے آیا ہے اور غداری کر رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ پارلیمنٹ لارجز کی بات ہے، پھر میری اہلیہ نے مجھے فون کیا، یہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے، جنہیں میں نہیں جانتا کیونکہ میں وہاں موجود نہیں تھا’۔

رمیش کمار نے کہا کہ ‘اس کے بعد میں سے کسی کے ذریعے سندھ کے وزیراعلیٰ سے رابطہ کیا کہ مجھے سندھ ہاؤس میں ایک کمرہ چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میرا اپنا گھر بھی ہے مگر میں نے کہا کہ میں اپنے گھر بھی جاؤں تو مجھے لگا کہ یہ لوگ وہاں بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، گدھے، گھوڑے اور کبھی پیسوں کی بات کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس تمام کمرے بک ہیں، پھر میں نے کہا کسی حالت میں مجھے ایک کمرہ درکار ہے کیونکہ میرے لیے مسئلہ ہے پھر ایک کمرہ ملا اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آگیا ہوں’۔

رمیش کمار نے کہا کہ ‘جب میں یہاں آگیا تومعاملہ ہی اور دیکھا، یہ کوئی 24 اراکین اسمبلی ہیں، جن میں سے زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے اندر جار ہے ہیں، 2 سے 3 مسلم لیگ (ق) کے پاس جارہے ہیں اور دو سے تین ادھر جارہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تین وفاقی وزیر ہیں، ان کو پتہ نہیں ہے کہ تین وفاقی وزیر ان سے جاچکے ہیں’۔

قبل ازیں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں کہا تھا کہ ‘اراکین قومی اسمبلی کو تشدد، گرفتاری اور عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ لینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی، عوامی نمائندوں کی زندگیاں، آزادی اور خاندان خطرے میں ہے’۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘اراکین اسمبلی کو فسطائی حکومت سے اپنی حفاظت کے لئے ہر قسم کے اقدامات لینے کا حق ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پی پی پی اور پی ڈی ایم اراکین کی حفاظت کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے، ہم اپنے تمام پتے ظاہر نہیں کریں گے، ان شااللہ کچھ دوست عمران خان کےالزامات کے جواب دیں گے اور آئندہ دنوں میں مزید بھی سامنے آئیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے ہم اسلام آباد میں انارکی نہیں چاہتے، حکومت ہمیں نہ اکسائے’۔

ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہوگئے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے، پچھلے 5 لوگوں کو 15 سے 20 کروڑ ملے، خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگ گئیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دیتے، اسپیکر کو ان ضمیر فروشوں کو تاعمر ناابل قدر دینے کی کارروائی کرنی چاہیے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سوات میں جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک دفعہ چھانگا مانگا میں اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی روایت شروع کی تھی، آج سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں سندھ ہاؤس آیا ہے اور اس کو بچانے کے لیے سندھ سے گارڈز لے کر آئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، حکومت اس سلسلے میں ایک سخت ایکشن پلان کر رہی ہے اور اس لعنت کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، اطلاعات ہیں کہ وہاں پر بہت پیسہ شفٹ کیا گیا ہے اور وہاں لوگوں کو رکھنے کے لیے، ان کی نگرانی کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024