سندھ ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے اراکین یرغمال نہیں، محفوظ ہیں، یوسف رضا گیلانی
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس میں ہمارے اراکین اسمبلی یرغمال نہیں بلکہ محفوظ ہیں اور اگر پی ڈی ایم کے احتجاج میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ تصادم اپوزیشن نہیں حکومت چاہتی ہے۔
اسلام آباد میں پی پی پی سیکریٹریٹ میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ سندھ ہاؤس میں صرف ہماری اپنی پارٹی کے لوگ سیف کسٹڈی میں ہیں، سیف کسٹڈی میں ہونے کا مطلب یرغمال ہونا نہیں ہے، اس کے علاوہ باقی تمام باتیں محض افواہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم قوائد و ضوابط کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر صرف صاف اور شفاف ووٹنگ چاہتے ہیں، میں صدر پاکستان بار ایسوسی ایشن کو سراہتا ہوں جنہوں نے امن و امان سے متعلق خدشات کو اعلیٰ عدلیہ کے سامنے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: اراکین اسمبلی 'اپنی حفاظت' کیلئے سندھ ہاؤس میں مقیم ہیں، پیپلز پارٹی
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کی جانب سے منتخب نمائندوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، انہیں کبوتر کی طرح قید کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں اور دوسری طرف یہ امید کی جارہی ہے کہ ان کے نمائندے ان ہی کو ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے ذریعے ہمارا تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وزیراعظم کے لانگ مارچ کے اعلان سے پہلے ہی پی ڈی ایم 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ کر چکی تھی، او آئی سی اجلاس کی وجہ سے مارچ کی تاریخ 2 دن آگے بڑھائی۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم کے احتجاج میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ تصادم اپوزیشن نہیں حکومت چاہتی ہے، حکومت اگر جلسے اور آپریشن کی باتیں کر رہی ہے تو اس کا مطلب ہے انہوں نے ہار مان لی ہے۔
مزید پڑھیں: لوگوں کا ضمیر خریدنے کیلئے سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد پیپلزپارٹی تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی، اکثریتی جماعت کو آفر کریں گے کہ اپنا وزیراعظم لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو اس صورتحال میں پہلے ہی روز ایوان میں 172 بندے ظاہر کردیتا، موجودہ حکومت کے پاس 172 بندے پورے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہارس ٹریڈنگ یا 10 لاکھ بندے اکٹھے کرنے کی باتیں کرنے کے بجائے صرف اپنے 172 بندےظاہر کردے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں، پرویز الہٰی
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پیسہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں، ان کو اندازہ نہیں ہے کہ ان کو چھوڑنے والوں میں ایسے ایسے لوگوں کے نام سامنے آئیں گے جو کہیں زیادہ دولت مند ہیں۔
یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ جن افراد نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا تھا وہ بھی ایسے لوگ تھے جو حکومت کی پالیسیوں سے نالاں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا کردار کسٹوڈین آف ہاؤس کا ہے حکومت کے کسٹوڈین کا نہیں، اسپیکر کو حکومت کی پارٹی نہیں بننا چاہیے، ابھی تو چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر حکومت کے لیے کمپین کررہے ہیں جو کہ ان کا کام نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم سندھ حکومت میں اتحادی بن سکتی ہے، سعید غنی
چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد نہ لانے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت چیئرمین سینیٹ کے جانے سے نہیں وزیراعظم کے جانے سے گرتی ہے، اپوزیشن آپ کے کہنے پر نہیں بلکہ باہمی مشاورت سے اس کا فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اتحادی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہماری بات چیت ہورہی ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے اپنے تحریری مطالبات پیش کیے، پیپلزپارٹی قیادت نے ایم کیو ایم کے تمام مطالبات دیکھ کر من و عن تسلیم کرلیے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھے عدم اعتماد سے نہیں عدلیہ کی جانب سے ہٹایا گیا تھا، عدم اعتماد جمہوری عمل ہے۔