• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

حالات کو تصادم کی طرف نہ لے کر جائیں ورنہ جھاڑو پِھر جائے گی، شیخ رشید

شائع March 17, 2022
شیخ رشید نے کہا کہ آپ ساڑھے 3 سال سے کیا کر رہے تھے— فوٹو: اسکرین گریب
شیخ رشید نے کہا کہ آپ ساڑھے 3 سال سے کیا کر رہے تھے— فوٹو: اسکرین گریب

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے سیاسی دنگل میں شکست اپوزیشن کو ہی ہوگی، حالات کو اتنا آگے نہ لے کر جائیں کہ تصادم کی طرف بڑھ جائیں، ورنہ جھاڑو پھر جائے گی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ 25 تاریخ سے مطلع صاف ہونا شروع ہوجائے گا 22 دن کے مرحلے میں اللہ تعالیٰ عمران خان کو کامیابی دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے وزرا کو ذمہ داری سونپی ہے کہ اتحادیوں سے رابطے جاری رکھے، وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے ہر صورت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کہنا چاہتا جس سے کوئی مسئلہ پیدا ہو لیکن سندھ ہاؤس میں جو خریدو فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے وہ ایک علیحدہ کیس ہے۔

مزید پڑھیں: اگر معاملات حل نہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا، شیخ رشید

وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور لاجز کے باہر سیکیورٹی کی ذمہ داری 20 تاریخ سے ایف سی اور رینجرز کے پاس ہوگی، اس موقع پر اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے ایف سی اور رینجرز کے 2 ہزار اہلکاروں کو سیکیورٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والے 20،22 ایام میں ہماری ذمہ داری ہے شہریوں اور اسلام آباد آنے جانے والوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ زندگی میں بِکنے اور بَکنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور جو لوگ اپنے ضمیر کو بیچ کر بولیاں لگاتے ہیں انہیں کبھی عزت ملی نہ ہی دولت بھی ان کے کام آئی، مجھے امید ہے ہمارے اتحادی فیصلہ کرنے میں چاہے جتنے بھی دن لیں وہ عمران خان کے حق میں فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا، اللہ بھی اسے عزت دے گا، قوم بھی، شیخ رشید

ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں کچھ لوگ ہیں انہوں نے 3، 4 سو پولیس والے بلائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ یہ 23 مارچ کو نہیں 25 کو آئیں گے اب میں کہہ رہا ہوں 25 تاریخ کے بعد مطلع صاف ہونا شروع ہوجائے گا، عمران خان وقت کامیاب ہوں گے اور ہمارے اتحادی جو اس وقت سوچ بچار میں ہیں وہ بھی انشااللہ ہمارا ساتھ دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے، ابھی بہت وقت ہے۔

تحریک عدم اعتماد میں حکومت کی ناکامی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قوم کا فرض ہے کہ جب ضمیر بیچنے والے اپنے حلقوں میں جائیں تو ان کا منہ کالا کیا جائے، ضمیر بیچنے والوں کا فیصلہ قوم کرے گی۔

اسلام آباد میں جلسوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیروی کریں گے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد میں جیت ہو یا ہار، فائدہ عمران خان کو ہی ہوگا، شیخ رشید

تحریک عدم اعتماد کی ناکامی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ شہباز شریف کی بلی بھی تھیلے سے باہر آئی ہے، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے قومی حکومت بنانے کا کہہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل جو شہباز شریف نے کہا اس سے وہ ظاہر ہوگئے ہیں، یہ آپس میں لڑ رہے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ پنجاب میں (ن) لیگ کے سوا کسی کے پاس عدم اعتماد کے لیے 80 ووٹ نہیں ہیں، اسلام آباد میں ہونے والے سیاسی دنگل میں شکست اپوزیشن کو ہی ہوگی، حالات کو اتنا آگے نہ لے کر جائیں کہ تصادم کی طرف بڑھ جائیں، ورنہ جھاڑو پھر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی میں نے کہا کہ 25 تاریخ کے بعد شیخ رشید کا سیاسی گنڈاسا ایکشن میں آجائے گا۔

مزید پڑھیں: اراکین اسمبلی کو نہیں، پرائیویٹ ملیشیا کے 19افراد کو گرفتار کیا ہے، وزیر داخلہ

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے شیخ رشید سے رابطہ کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میں عمران خان کے ساتھ کھڑا اور ساڑھے 3 سال سے اپنی وزارتی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہوں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ امتحان کا وقت آئے اور میں پیچھے ہٹ جاؤں۔

اگر اپوزیشن نے تصادم کیا تو ساری زندگی اس وقت کو رویے گی، عمران خان ان کی بے وقوفیوں کے بعد زیادہ مقبول ہوگیا ہے، آپ ساڑھے 3 سال سے ہاتھ پر ہاتھ پر بیٹھے ہیں، ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی۔

اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے تو اس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن اس ہی تنخواہ پر کام کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024