• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل سینیٹ کمیٹی میں مسترد

شائع March 16, 2022
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت اس سیاسی منصوبے پر اربوں روپے خرچ کرنا چاہتی تھی—فوٹو اے پی پی
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت اس سیاسی منصوبے پر اربوں روپے خرچ کرنا چاہتی تھی—فوٹو اے پی پی

سینیٹ کی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پاک یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022 پر تفصیلی بحث کی گئی۔

اراکین کا مؤقف تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وزیراعظم ہاؤس میں نئی یونیورسٹی بنانے پر اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے پہلے سے موجود یونیورسٹیوں کو مستحکم کریں۔

اس وقت پبلک سیکٹر کی 141 یونیورسٹیاں ہیں اور ان میں سے 15 انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا

پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیاں فنڈز کی کمی کی شکایت کرتی رہی ہیں تاہم حکومت نئی یونیورسٹی شروع کرنے پر بضد ہے۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ موجودہ یونیورسٹیوں میں نئے ڈپارٹمنس اور مضامین شامل کیے جاسکتے ہیں اور مالی وسائل کو اداروں کو تقویت دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کوئی بری نیت نہیں ہے لیکن تعلیم کے شعبے کے وسیع تر مفاد میں کمیٹی بل کو مسترد کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دراصل اس یونیورسٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکومت اس سیاسی منصوبے پر اربوں روپے خرچ کرنا چاہتی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا پی ایم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے سے متعلق امور کاجائزہ

انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بہت سی یونیورسٹیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے لیکن حکومت 23 ارب سے زائد روپے یونیورسٹی کے نئے منصوبے پر خرچ کرنا چاہتی ہے۔

عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ بل کو مسترد کرنے سے پہلے کمیٹی نے وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کی صورت میں متوقع سیکورٹی خدشات پر بھی بات کی۔

اجلاس میں موجود 7 ارکان میں سے 5 کا تعلق اپوزیشن اور 2 کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔

چیئرمین کے مطابق کمیٹی نے بل پانچ/ایک کی شرح سےمسترد کر دیا جبکہ پی ٹی آئی کے ایک رکن نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی شہر کے ماسٹر پلان کی خلاف وزری ہوگی، سی ڈی اے

گزشتہ سال قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے یہ بل منظور کیا تھا اور ایوان سے منظوری کے بعد اسے سینیٹ کو بھیجا گیا تھا، سینیٹ ہاؤس نے اسے غور کے لیے کمیٹی کو بھیجا تھا۔

گزشتہ سال ہائر ایجوکیشن کمیشن اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حکام نے وزیراعظم آفس کی ہدایت پر جی-فائیو میں واقع سرسید میموریل سوسائٹی کی عمارت کا دورہ کیا تھا تاکہ وہاں عارضی کیمپس شروع کیا جا سکے، تاہم بعد میں اس تجویز کو روک دیا گیا۔

دریں اثنا قائمہ کمیٹی نے سینیٹر فوزیہ ارشد کی جانب سے پیش کیا گیا ’بل برائے مفت اور لازمی تعلیم (ترمیمی) بل 2022‘ متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

اس بل میں پسماندہ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے میں زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ان کا آئینی حق محفوظ اور برقرار رہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بناؤں گا، وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب

کمیٹی نے پی ایس ڈی پی تعلیم سے متعلق تمام منصوبوں کی بھی منظوری دی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 33 منصوبے تھے جن میں سے 17 جاری اور 16 نئے ہیں۔

مجوزہ بجٹ کل 12 ارب 48 کروڑ روپے کا ہے جس میں سے 3 ارب 39 کروڑ روپے غیر ملکی اور باقی مقامی امداد سے پورے کیے جائیں گے۔

کمیٹی نے اساتذہ کی تربیت کے لیے منصوبے متعارف کرانے کے لیے سفارشات طلب کر لیں۔

اجلاس میں خواجہ سراؤں کے لیے سکول قائم کرنے کی سفارش کی گئی۔

کمیٹی نے قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن کی بجٹ تجاویز کی بھی منظوری دے دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024