• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان کے اندر بھارتی میزائل کا گرنا 'حادثے کے سوا' کچھ نہیں، امریکا

شائع March 15, 2022
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے—فائل فوٹو:اے پی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے—فائل فوٹو:اے پی

امریکا نے کہا ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسا اشارہ نہیں ہے جس سے ثابت ہو کہ بھارت کا گزشتہ ہفتے پاکستان میں میزائل کا گرنا حادثے کے سوا اور کچھ تھا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پاکستان میں بھارتی میزائل گرنے کے واقعے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صحافی کو مشورہ دیا کہ وہ اس واقع سے متعلق مزید معلومات کے لیے بھارتی وزارت دفاع سے رابطہ کریں۔

نیڈ پرائس کا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا اشارہ نہیں ہے، جیسا کہ آپ نے ہمارے بھارتی شراکت داروں سے بھی سنا کہ یہ واقعہ ایک حادثے کے سوا کچھ نہیں تھا، اس واقع سے متعلق مزید معلومات کے لیے میں آپ کو تجویز دوں گا کہ بھارتی وزارت دفاع سے رابطہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں بھارتی میزائل کا معاملہ، ’حادثہ نہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں‘

نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ بھارتی وزارت دفاع نے 9 مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ کیا ہوا تھا اور ہمارے پاس بھی اس سے زیادہ اس معاملے پر کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پاک فوج کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے ایک روز اور میزائل گرنے کے دو روز بعد بھارت نے 11 مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا۔

گزشتہ سال جون میں بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ایک ملکی گینگ کا حصہ ہونے کے شبہ میں سات افراد کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے، صحافی نے پھر نیڈ پرائس سے پوچھا کہ کیا اس واقعے کے بعد امریکا نے کبھی بھارت کے ساتھ تشویش کا اظہار کیا یا سفارتی سطح پر اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔

مزید پڑھیں:'بھارت نے اتفاقی طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا'

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اس خاص واقعے سے واقف نہیں ہوں، تاہم، میں یہ کہوں گا کہ دنیا بھر میں جوہری تحفظ، خاص طور پر جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں اس معاملے سے متعلق ہمیشہ بات چیت جاری رہتی ہے۔

'بھارت سے ایک 'شے' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی'

خیال رہے کہ 10 مارچ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک 'شے' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی مشکوک ’شے‘ نے پنجاب کے شہر ’میاں چنوں‘ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی اور بھارت بتائے کہ وہاں کیا ہوا اور کس مقصد کے لیے خلاف ورزی کی گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی حدود میں میزائل غلطی سے گرا، بھارت کا اعتراف

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اور ایئر فورس نے پورے معاملے کی نگرانی کی۔

بعد ازاں پاکستان نے بھارت کی جانب سے ’سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ‘ کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:افواہیں نہ پھیلائی جائیں، فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، آئی ایس پی آر

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سفارت کار کو بتایا گیا تھا کہ فلائنگ آبجیکٹ کے ناقص تجربے سے ناصرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ زمین پر انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔

'غلطی کا اعتراف، افسوس کا اظہار'

بعدازاں بھارت نے پاکستان کی حدود میں میزائل گرنے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

بھارت کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 9 مارچ کو روز مرہ کی مینٹیننس کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب غلطی سے میزائل فائر ہو گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر احتجاج

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ میزائل پاکستان کی حدود میں گرا، گوکہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے لیکن ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مذکورہ واقعے پر قومی سلامتی کے مشیر معیدیوسف نے پاکستان میں 9 مارچ کو میزائل گرنے کی بھارتی وضاحت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک غیرذمہ دار ملک کیسے ایٹمی صلاحیت رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے، ہمیں پر امن رہنے دیا جائے، بھارت سے ایک سپر سانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا، یہ کیسا ملک ہے کہ جس کا میزائل چل گیا اور وہ تین دن بعد وضاحت کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل کی تصدیق کرنے کے ایک روز بعد نئی دہلی سے سوال کیا تھا کہ ‘اتفاقی’ طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی معمولی وضاحت سے اس معاملے کی تشفی نہیں ہوسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘واقعے کی سنگینی سے متعدد بنیادی سوالات اٹھے ہیں جو جوہری ماحول میں میزائل کا حادثاتی یا غیرقانونی طریقے سے فائر ہونے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکولز اور ٹیکنیکل پروٹوکولز کے حوالے سے ہیں’۔

ساتھ ہی دفتر خارجہ نے بھارت کے سامنے مختلف سوالات رکھتے ہوئے ان کے تسلی بخش جوابات دینے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ پورے واقعے سے بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کو ہینڈل کرنے کے بارے کئی مسائل اور تکینکی خامیوں کا اشارہ ملتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024