• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

انسدادِ دہشت گردی عدالت: محسن بیگ کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور

شائع March 15, 2022
پولیس نے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعاتبھی شامل کی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعاتبھی شامل کی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز

انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے صحافی محسن بیگ کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی سی کے جج محمد علی وڑائچ نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ملزم کی ضمانت منظور کی۔

محسن بیگ کے خلاف مارگلہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے ٹیم نے اسلام آباد کے سیکٹر 8/4 میں واقع ان کے گھر چھاپہ مارا تھا، اس دوران محسن بیگ کی جانب سے مبینہ طور پر ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے مقدمے میں ساتھ تعزیرات پاکستان کی دفعات کے ساتھ ساتھ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کردی تھیں۔

مزید پڑھیں: انسدادِ دہشتگردی عدالت: محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع

ایف آئی اے کے مطابق محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی شکایت پر مارا گیا جنہوں ادارے کے سائبر کرائم ونگ میں محسن بیگ کے خلاف شکایت درج کی تھی۔

مقدمہ میں کہا گیا تھا کہ محسن بیگ نے ’غیر مہذب اور نازیباں زبان‘ استعمال کرتے ہوئےمراد سعید کی کردار کشی کی تھی۔

پسِ منظر

یاد رہے یہ معاملہ نجی چینل 'نیوز ون' پر نشر کیے جانے والے پروگرام میں وزیر اعظم کی جانب سے 10 وزراتوں کو بہترین کارکردگی کا ایوارڈ دینے کا معاملہ زیر بحث آیا تھا، جس پر محسن بیگ سمیت دیگر مہمانوں نے نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا محسن بیگ کیس میں جج کےخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ مؤخر

پیمرا کے نوٹس کے مطابق اینکر غریدہ فاروقی نے اپنے پروگرام میں شریک مہمان سے سوال کیا کہ مراد سعید کی وزارت کے پہلے نمبر پر آنے کی حقیقی وجہ کیا ہے، جس کے جواب میں محسن بیگ نے کہا کہ وہ نہیں جانتے لیکن وجہ 'ریحام خان کی کتاب میں لکھی گئی ہے'۔

بعد ازاں 16 فروری کو ایف آئی اے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

محسن بیگ کے خلاف مارگلہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 148، 149، 186، 324، 342، 353 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024