پنجاب میں ہیپاٹائٹس کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات میں کوتاہیوں کا انکشاف
پنجاب میں ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور کنٹرول پروگرام کی رپورٹ میں ملک کے سب سے بڑے صوبے کو جان لیوا وائرس سے بچانے کے لیے حکمت عملی اور اقدامات کی ناکامی کے انکشافات کیے گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں پروگرام کی گزشتہ چار سالہ (2017-2021) کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے، رپورٹ کو 10 مارچ کو صوبائی حکام کو بھجوایا گیا ہے۔
رپورٹ میں واضح طور خبر دار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پنجاب میں مریضوں کا علاج مکمل کیے بغیر چھوڑے جانے کی بہت زیادہ تعداد نے ہیپاٹائٹس سی وائرس (ایچ سی وی) اور ہیپاٹائٹس بی وائرس (ایچ بی وی) کی بڑے پیمانے پر منتقلی کے امکانات کو بڑھا دیا ہے جس سے لاکھوں صحت مند افراد کو خطرناک وائرس کا شکار ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی سے روزانہ ہلاکتیں کووڈ سے چار گنا زیادہ، ماہرین
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے قرار دیا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی وائرس (ایچ سی وی) کا دنیا میں دوسرا سب سے زیادہ کیسز والا ملک ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں کیسز کی اضافے کی وجوہات میں متعدد خطرے والے عوامل شامل ہیں، جن میں حجام کی دکانیں، کان اور ناک چھیدنا وغیرہ اور صحت کی دیکھ بھال کے طریقوں (خون کی منتقلی اور انجیکشن لگانا، منشیات کا استعمال جیسے عوامل شامل ہیں۔
کیسز کی یہ صورتحال پاکستان میں ایچ سی وی کی وبا سے نمٹنے کی اہم اہمیت پر زور دیتی ہے۔
اس رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس پروگرام نے گزشتہ چار سالوں کے دوران پنجاب میں 4 ارب روپے سے زائد کے فنڈز خرچ کرتے ہوئے چند ہزار مریضوں کا علاج کیا تھا۔
مزید پڑھیں:محکمہ صحت کی غفلت، ہیپاٹائٹس سی اور ایڈز کی ادویات ضائع
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے علاقے میں وائرل ہیپاٹائٹس کی بیماری کے 80 فیصد کیسز پاکستان اور مصر میں رپورٹ ہوتے ہیں، پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ 12 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں اور ہر سال اس تعداد میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب نئے کیسز شامل ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سالانہ 4 لاکھ 8 ہزار 653 اوسطاً افراد کے ساتھ، مجموعی طور پر ایک کروڑ 63 لاکھ 4 ہزار 614 افراد پنجاب بھر میں پراجیکٹ کے تحت قائم کیے گئے مختلف ہیپاٹائٹس کلینکس میں گزشتہ چار سالوں (2017-2021) کے دوران ہیپاٹائٹس بی اور سی کے علاج، اسکریننگ اور ہیپاٹائٹس بی ویکسینیشن کے لیے رجسٹرڈ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ سی وی/ایچ بی وی کے لیے نئے انتہائی موثر علاج متعارف کرانے کے بعد ڈبلیو ایچ او نے وائرل ہیپاٹائٹس کو ختم کرنے کے لیے ایک عالمی صحت کی حکمت عملی تیار کی ہے جس کا مقصد پاکستان میں 2030 تک ایچ سی وی کے واقعات میں 80 فیصد اور اموات میں 65 فیصد تک کمی لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب کے 5 اضلاع میں ایچ آئی وی/ایڈز کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ
2030 تک اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، برسٹل ماڈلنگ اسٹڈی کے مطابق، پاکستان کو سالانہ تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ ایچ سی وی کیسز کا علاج کرنا ہے جو کہ پنجاب میں ہر سال تقریباً 8 لاکھ 12 ہزار 900 ایچ سی وی کیسز بنتے ہیں۔
تاہم، پراجیکٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، فی الحال ایچ سی وی کیسز کے علاج کی سالانہ اوسط تقریباً 64 ہزار کیسز ہے جو کہ اصل ہدف کا صرف 8 فیصد بنتا ہے جو 8 لاکھ 12 ہزار 900 کیسز بنتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بیماری پر قابو پانے کے پروجیکٹ کے پی سی ون اور روک تھام کے پروٹوکول کے مطابق، ایچ بی وی اور ایچ سی وی کے مریضوں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے والے اہل خانہ کی بھی اسکریننگ کی جانی چاہیے اور ان بھی علاج کیا جانا چاہیے۔