’اختلاف کو دشمنی بناکر گالیاں دینے کا طریقہ معاشرے کیلئے مہلک ہے‘
معروف مذہبی اسکالر مفتی تقی عثمانی نے ملک کے سیاسی منظر نامے پر جاری لفظی جنگ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سیاسی اختلافات میں جس بری طرح اسلامی احکام و اقدار پامال ہورہی ہیں ان کا تصور کرکے ڈر لگتا ہے‘۔
مفتی تقی عثمانی کی جانب سے یہ بیان اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کررہے ہیں اور اس حوالے سے سب زیادہ توجہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الارحمٰن کو ’ڈیزل‘ کہنے کو ملی۔
مفتی تقی عثمانی نے اپنی ٹوئٹ میں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورۃ الحجرات میں فرماتا ہے کہ ’ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاؤ غیبت نہ کرو بدگمانی نہ کرو کسی دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو اور کسی کو نام بگاڑ کر نہ بلاؤ‘ ۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ سیاسی اور نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن یہ اس نہج تک نہیں پہنچنے چاہئیں کہ ایک دوسرے کو گالیاں دی جائیں یا تشدد کا راستہ اپنا لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کی بنیاد بھونڈی زبان نہیں بلکہ دلیل ہونی چاہیے ’خدارا سوچیں کہ ہم کہاں جارہے ہیں‘۔