• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’اتحادی جماعتوں نے ہر نشیب و فراز میں ہمارا ساتھ دیا ہے، اب بھی دیں گی‘

شائع March 14, 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا اداروں کے شایان شان ہے نہ ہی یہ مناسب عمل ہے— فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا اداروں کے شایان شان ہے نہ ہی یہ مناسب عمل ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتحادی جماعتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادیوں نے ہر نشیب و فراز میں حکومت کا ساتھ دیا ہے اب بھی دیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں اپنا کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں اداروں کا تحریک عدم اعتماد میں کوئی کردار نہیں ہوسکتا، یہ دونوں آئینی ادارے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کہا کردار ادا کرناچاہیے، میری بلاول سے گزارش ہے کہ ان اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا اداروں کے شایان شان ہے نہ ہی یہ مناسب عمل ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاں تک عدم اعتماد کا تعلق ہے، آپ نے یہ تحریک اسمبلی میں پیش کردی ہے، ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور اسے شکست بھی دیں گے، اس میں اداروں کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری نے بھٹو کی نظریاتی سیاست کو دفن کردیا، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاول کا ماننا ہے کہ آئین کو تہس نہس کیا جارہا ہے لیکن آئین ہم سب کے لیے مقدس اور ہم سب آئین کے پابند ہیں، آئین کی ہر شق ہمارے لیے اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا بلاول سے سوال ہے کہ کیا آپ آئین کا احترام کر رہے ہیں، آپ اور آپ کے والد نوٹوں کے تھیلے لیے اراکین اسمبلی کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ اپنے وفاداریاں تبدیل کرو۔

بلاول زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کا تقدس آپ پامال کر رہے ہیں، آپ لوگوں کی بولی لگا رہے ہیں، ہم سب نے بطور اراکین اسمبلی حلف لیا تھا اور ہم سب اس کے پابند ہیں، جو آپ کر رہے ہیں یہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے، اس سے اجتناب کریں۔

وزیر خارجہ نے حکومتی اتحادیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چاہے مسلم لیگ (ق) ہو، ایم کیو ایم ہو یا ہماری دیگر اتحادی جماعتیں ہوں، ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں گے، انہوں نے پہلے بھی ہر نشیب و فراز میں حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لوٹی دولت واپس لانے کیلئے عمران خان کا کوئی ساتھ نہیں دے رہا، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتیں حکومت اور اپوزیشن کو دونوں کو سمجھتی ہیں، وہ اپوزیشن کی چالوں کو سمجھتے ہیں، اور تجربہ کار سیاست ہیں اور وہ آسانی سے بھکاوے میں نہیں آئیں گے، میرے رائے میں اپوزیشن کو ناکامی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو اپوزیشن کا تین بڑی جماعتوں کا ٹولہ جمع ہوا ہے یہ بکھر جائےگا کیونکہ ان کا کوئی متفقہ نظریہ نہیں ہے، میں بلاول سے پوچھا چاہتا ہوں کہ کیا پیپلز پارٹی کا نظریہ جے یو آئی سے مل چکا ہے؟ کیا آپ کی قیادت ایک ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہر ذی شعور شہری یہ بات سمجھ چکا ہے کہ ان اتحاد دیر پا نہیں ہے، اس تحریک کا مقصد ملک بنانا نہیں بلکہ صرف عمران خان کو ہٹانا ہے کیونکہ انہیں عمران خان سے خوف ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اور پاکستان کے تاجر اس پر بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا اس سے معیشت کو کوئی فائدہ ہے یا نہیں ہے، کیا اس بے یقینی سے ملک کو فائدہ ہورہا ہے یا نہیں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: میں یہاں الیکشن جیتنے نہیں، لوگوں کو جگانے آیا ہوں، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا کی نظریں افغانستان سے ہٹ کر یورپ پر مرکوز ہوچکی ہیں، ایسے میں آپ عدم اعتماد لا کر افغانستان کی کس طرح مدد کر رہے ہیں۔

اپوزیشن کو یہ بات کھٹک رہی ہے کہ عمران خان نے پوری قوم کو اکٹھا کرلیا ہے، اسد عمر

ایک الگ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر برائےترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں تاریخ پر غور کیا تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ پچھلے 70 سالوں میں ملک میں کوئی ایسی حکومت نہیں آئی جس میں ملک کے تمام اداروں نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ساتھ کام نہ کیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنماؤں کا اداروں کے ساتھ کیا رویہ رہا ہے یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ کس طرح سپریم کورٹ پر حملے کیے گئے، کس طرح بی ایم ڈبلیو کی گاڑی دے دیگر آرمی چیف کو خریدنے کی کوشش کی گئی، کس طرح آرمی چیف کا طیارہ ہائی جیک کروایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کا حصہ ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے بھارتی وزیر اعظم سے چھپ پر ملاقات کی اور کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے تعلقات بہتر ہوں لیکن ہماری آرمی سبوتاژ کرتی ہے، اور ہماری فوج خطے کی دشمن ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ تھی، اسی لیے یہ طوفان کھڑا کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی کچھ طاقتیں نہیں دیکھنا چاہتی کہ دنیا واحد مسلمان جوہری طاقت رکھنے والا ملک، جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، وہ اپنے فیصلے خود کرے۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کا سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کسی سے لڑائی نہیں چاہتی، اگر بھارت میں شدت پسند حکومت نہ ہو تو ہم اس کے ساتھ بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کو معلوم ہے کہ عمران خان کو وہ فیصلہ کرنا ہے جو وہ اپنی قوم کے لیے بہتر سمجھتے ہیں، لوگوں کو یہ کھٹک رہا ہے کہ عمران خان نے ساری قوم کو اکٹھا کردیا ہے اور وہ سارے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ یہ ملک اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہے پاکستان کسی بھی دن بن سکتا تھا، لیکن اگر پاکستان 27 رمضان المبارک کو بنا تھا تواس کی کوئی وجہ تھی۔

اسد عمر نے کہ کسی کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور سب سے پہلے تو گھبرانا نہیں ہے، تحریک عدم اعتماد کو بھی شکست ہوگی، لیکن میں اسے چھوٹی چیز مانتا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024