• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ایران نے عراق میں 'اسرائیل کے اسٹریٹجک مرکز' پر میزائل برسادیے

شائع March 14, 2022
میزائل حملوں کے نتیجے میں کے نتیجے میں 2 شہری زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا—فائل فوٹو: رائٹرز
میزائل حملوں کے نتیجے میں کے نتیجے میں 2 شہری زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا—فائل فوٹو: رائٹرز

ایران نے عراق کے شمالی شہر اربیل میں میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ایک اسرائیلی اسٹریٹیجک سینٹر کو نشانہ بنایا، ساتھ ہی مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔

عراق کے خودمختار کرد علاقے کے حکام کے مطابق سرحد پار سے آنے والے 12 بیلسٹک میزائلز نے علی الصبح امریکی مفادات کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 شہری زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا۔

ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے تصدیق کی کہ انہوں نے پروجیکٹائل فائر کیے اور دعویٰ کیا کہ وہ ان مقامات کو نشانہ بنا رہے تھے جو امریکا کا صفِ اول کا اتحادی اسرائیل استعمال کررہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری مذاکرات: ایران کا ’ریڈ لائنز‘ سے پیچھے نہ ہٹنے کا عزم

اس ضمن میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ’صیہونیوں کی سازشوں اور شرارتوں کے ایک اسٹریٹجک مرکز کو پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے داغے گئے طاقتور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا‘۔

اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، کرد حکام نے اس بات پر اصرار کیا کہ یہودی ریاست کے پاس اربیل میں یا اس کے آس پاس کوئی جگہ نہیں ہے اور ایران پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی مذمت کے بغیر خود مختار علاقے کو بار بار نشانہ بنا رہا ہے۔

بغداد میں وفاقی حکومت پر ایران کا کافی اثر و رسوخ ہے اور عراق میں داعش کے خلاف اتحاد کی قیادت کرنے والے امریکی فوجیوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔

واشنگٹن عمومی طور پر عراق میں اپنے مفادات اور کردستان کے مقامات پر راکٹ اور ڈرون حملوں کا الزام ایران نواز گروپوں پر لگاتا ہے جو بقیہ مغربی فوجیوں کی روانگی کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن سرحد پار سے میزائل فائر ہونا غیر معمولی ہے۔

مزید پڑھیں:ویانا جوہری مذاکرات میں اہم معاملات حل ہونا ابھی باقی ہیں، ایران

اربیل میں ایک نامہ نگار نے بتایا کہ اس نے فجر سے پہلے تین دھماکوں کی آوازیں سنی۔

ٹیکسی ڈرائیور زریان وزیر نے بتایا کہ جب میزائل حملہ کیا گیا تو وہ اپنی گاڑی میں تھے اور انہوں نے بہت زیادہ دھول دیکھی اور اس کے بعد بہت تیز آواز سنی، انہوں نے بتایا کہ میری گاڑی کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور چہرے پر زخم آئے۔

اتوار کا میزائل حملہ اُس واقعے کہ تقریباً ایک ہفتے بعد ہوا جب پاسدارانِ انقلاب نے شام میں راکٹ حملے میں ہلاک ہونے والے اپنے دو اہلکاروں کی موت کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

مذکورہ حملے کا الزام پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیل پر عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس جرم کی قیمت ادا کرے گا۔

کردستان کی علاقائی حکومت نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں ایران پر ’کئی مرتبہ کردستان کے علاقے کو نشانہ بنانے‘ کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ

پاسدارانِ انقلاب نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر مجرم صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ دوبارہ کسی بھی شرانگیزی پر سخت، فیصلہ کن اور تباہ کن ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اربیل کے گورنر امید خوچناو نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ ساتھ فارم کا ایک متولی بھی زخمی ہوا ہے، میزائل خالی جگہوں پر گرے لیکن عمارتوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔

اربیل میں وزارت داخلہ نے کہا کہ شہر کے ایک رہائشی مضافاتی علاقے میں امریکی قونصل خانے کی ’نئی عمارت" کو حملے کا نشانہ بنایا گیا‘۔

امریکی قونصل خانے کے قریب واقع کردستان 24 ٹیلی ویژن چینل نے اپنے تباہ شدہ دفاتر کی تصاویر سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کی ہیں، جن میں چھت کے گرے ہوئے حصے اور ٹوٹے ہوئے شیشے واضح تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024