'جانبدار' اسپیکر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت نہ کریں، اپوزیشن
اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے طرز عمل کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کے دن اجلاس کی صدارت نہ کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ ردعمل صوابی میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی ایک متنازع تقریر کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں انہوں نے وزیراعظم کا دفاع کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اپوزیشن کے اس اقدام کا پوری قوت سے مقابلہ کریں گے جو ان کے بقول ناکام ہو گی۔
ایک اور اہم پیش رفت میں اپوزیشن نے اسی جگہ اور وقت پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا جب تحریک انصاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کے موقع پر پارلیمنٹ کے باہر ریلی نکالے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے رہنما ایاز صادق نے اسپیکر کے طرز عمل کو انتہائی متعصبانہ اور جاندارانہ قرار دیا جو اس عہدے کے لیے اٹھائے جانے والے ان کے حلف کے خلاف ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ اگر اسپیکر کو اتنا یقین ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی تو وہ فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں اور ارکان کو اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے آزادانہ طور پر فیصلہ کرنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسد قیصر یہ کہہ کر متنازع ہو گئے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی اور یہ ایک عالمی سازش ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے دن حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی ایوان میں موجود نہیں ہوں گے، بابر اعوان
سابق اسپیکر نے سوال کیا کہ یہ عالمی سازش کون کر رہا ہے؟ ثبوت کہاں ہے؟
اسپیکر کی جانب سے حکومت کے لیے واضح جھکاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سید نوید قمر نے کہا کہ اپوزیشن کو اب ان پر اعتماد نہیں رہا اس لیے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن اسمبلی کے اجلاس کی صدارت ایک غیر متنازع اور غیر جانبدار اسپیکر کو کرنی چاہیے۔
پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ اسپیکر اس طرح کے کھلم کھلا متعصبانہ بیانات کسی صورت نہیں دے سکتے، یہ ایک آئینی حق ہے جس میں وہ رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ عمل بذات خود انہیں کسی بھی ایسے اجلاس کی صدارت کے لیے نااہل قرار دیتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کیا اسد قیصر پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں یا قومی اسمبلی کے اسپیکر ہیں جہاں انہیں غیر جانبدار رہ کر نتائج کی سالمیت کی حفاظت کرنی ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ کہہ کر کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے گی، اسد قیصر نے اپنے عہدے سے غداری کی ہے اور میری نظر میں وہ اب ایوان یا عمل کی صدارت نہیں کر سکتے۔
’تحریک عدم اعتماد سے ایک دن قبل تاریخی جلسہ‘
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے اپنی ٹوئٹس میں حکومت کی آئندہ حکمت عملی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ سے ایک دن قبل اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر تاریخی جلسے کی کال دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلی میں مرد، خواتین، نوجوان، بزرگ اور اہل خانہ شرکت کریں گے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی اسلام آباد پہنچنا شروع ہو چکی ہے۔
فیصل جاوید خان نے مزید کہا کہ جلسے میں وزیراعظم اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام کی ناکامی کے بعد کے لائن آف ایکشن کا اعلان کریں گے۔