الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسے پر نوٹس
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیراعظم عمران خان، گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد وفاقی اور صوبائی وزرا کو خیبرپختونخوا کےعلاقے لوئر دیر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے اور سرکاری مشینری استعمال کرتے ہوئے جلسہ کرنے پر نوٹس بھیج دیا۔
ای سی پی کے لوئر دیر میں تعینات ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئین پاکستان کی دفعات 140 اے (2)، 2018 (3) اور 219 (ڈی) کے تحت بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے کا اختیار حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے روک دیا
وزیراعظم کو جاری کیے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ای سی پی کو انتخابی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دینے کا بھی اختیار ہے اور اسی کے تحت ضلع لوئر دیر کی تمام 7 تحصیلوں میں ٹیمیں تشکیل دی گءیں۔
بیان میں کہا گیا کہ لوئر دیر میں تعینات مانیٹرنگ افسر نے آپ کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم سمیت سرکاری عہدیدار نہ تو انتخابی مہم میں شرکت کرسکتے ہیں اور نہ ہی مقامی کونسل میں ووٹ مانگ سکتے ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس دوران انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی قسم کی ترقیاتی اسکیم کا بھی اعلان نہیں کیا جاسکتا ہے۔
نوٹس میں وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آپ کو قواعد کی خلاف ورزی سے روکا تھا لیکن آپ الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے سے گریز کیا اور لوئر دیر کا دورہ کیا، جلسے کا انعقاد اور سرکاری مشینری استعمال کی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے معقول ثبوت ہیں کہ آپ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔
ای سی پی نے وزیراعظم کو ہدایت کی ہے کہ 14 مارچ کو صبح ساڑھے 10 بذات خود یا اپنے وکیل کے ذریعے تحریری بیان کے ساتھ کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے فضل الرحمٰن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اپنا بیان جمع نہیں کروایا یا پیش نہیں ہوئے تو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 234 کے تحت فیصلہ کیا جاءے گا۔
الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے علاوہ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، صوبائی وزیر انور زیب، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ملک شفیع اللہ اور رکن صوبائی اسمبلی لیاقت علی کو بھی قواعد کی خلاف ورزی پر 14 مارچ کو پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیج دیا ہے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر کی گئی نظرثانی کے تحت وزیراعظم عمران خان کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے منع کیا تھا۔
ترجمان ای سی پی نے جاری میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد 10 مارچ کو انتخابی ضابطہ اخلاق پر نظر ثانی کی ہے۔
بیان میں بتایا گیا تھا کہ نظرثانی کے بعد پارلیمینٹیرینز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے تاہم عوامی عہدیداروں کے الیکشن مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کی ہدایت کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے نہ صرف لوءر دیر کا دورہ کیا بلکہ جلسہ عام سے وفاقی اور صوبائی وزرا کے ہمراہ شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کی انتخابی قوانین میں تبدیلی کی مخالفت
لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میرا منشور تھا کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے یہ تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ آج کل اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں کہ اپنا ضمیز بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے۔