مصر: حسنی مبارک کی رہائی کے احکامات جاری
قاہرہ: ایک مصری عدالت نے بدھ کے روز سابق برطرف صدر حسنی مبارک کی رہائی کے احکامات جاری کر دے ہیں تاہم حکّام کے مطابق اب تک یہ واضح نہیں کہ بیمار رہنما کو دو سال قید کے بعد رہا کر دیا جائے گا یا نہیں-
استغاثہ اس حکم کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں جو کہ ایک سرکاری اخبار سے تحائف قبول کرنے کے خلاف دائر کیس کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا- یہ انہیں حراست میں رکھے جانے کے لئے آخری کیس تھا-
اب تک یہ واضح نہیں کہ استغاثہ ان کے رہائی کے حکم کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں-
حسنی مبارک کی ممکنہ رہائی سے ملک میں جاری بدامنی بڑھنے کا امکان ہے جو کہ ان کے بعد منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کی گرشتہ ماہ فوجی بغاوت کے نتیجے میں برطرفی کے بعد سے ملک کو لپیٹ میں لئے ہوئے ہے-
پرائیویٹ ٹی وی چینل سی بی سی سے بات کرتے ہوئے جیل کے اعلیٰ عہدیدار مصطفیٰ باز کا کہنا تھا کہ ان کا آفس استغاثہ سے جمعرات کو معلوم کرے گا کہ آیا مبارک کسی اور مقدمے میں تو مطلوب نہیں اور نہیں ہے تو ان کو رہا کر دیا جائے گا-
مقدمے کی سماعت تورا جیل میں ہوئی جہاں پچاسی سالہ مبارک کو اپریل 2011 میں حراست میں لئے جانے کے بعد سے رکھا گیا ہے-
اب ان کے خلاف 2011 میں مظاہرین کے قتل کے خلاف جاری مقدمے کی سماعت باقی ہے جو کہ ہفتے کے روز ایک مختصر سیشن کے بعد ملتوی کر دی گئی تھی-
اس مقدمے میں انہیں نو سو مظاہرین کے قتل کو نہ روک سکنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی-
اپریل سے اب تک عدالتیں مبارک خلاف درج تین مقدمات میں ان کی مشروط رہائی کے حکم نامے جاری کر چکی ہیں جن میں کرپشن کے دو جبکہ مظاہرین کے قتل عام کا ایک مقدمہ شامل تھا۔
پیر کو عدلیہ نے کرپشن کے الزامات پر مبنی تیسرے کیس میں ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
انسانی حققوق کے وکیل اور قانونی ماہر ناصر امین کے مطابق اب تک حسنی مبارک کو رہا کر دینا چاہئے تھا کیونکہ ان کی سزا منسوخ کی جا چکی ہے تاہم سیاسی حالات کی وجہ سے ان کی رہائی میں تاخیر ہو رہی ہے-
ان کی رہائی سے ایک بھونچال آ جائے گا اور مذہب پسند ان کی رہائی کو پرانے دور کی واپسی سے تعبیر کریں گے-
دوسری جانب مصری حکام کا اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤں جاری ہے اور گروپ کے چوٹی کے رہنما سمیت دیگر سینئر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے-












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں