• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مالی سال 2022 کے ابتدائی 8 ماہ میں ترسیلات زر میں 20.14 ارب ڈالر کا اضافہ

شائع March 11, 2022
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 30 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے—فائل فوٹو:رائٹرز
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 30 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے—فائل فوٹو:رائٹرز

فروری میں ملازمین کی ترسیلات زر حکومت کے لیے مایوس کن ثابت نہیں ہوئی جس میں پاکستان نے تقریباً 2 ارب 20 کروڑ ڈالر حاصل کیے جو کہ ماہانہ 2 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2021-22 کے ابتدائی 8 مہینوں (جولائی تا فروری) کے دوران ترسیلات میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ترسیلات زر کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں ماہانہ بنیادوں پر فروری میں 2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، تاہم پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں سال فروری میں اس میں 2.7 فیصد کمی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیں

ملک کو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینوں کے دوران 20 ارب ایک کروڑ 41 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 18 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 7.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 30 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، یہ رقم برآمد آمدنی سے زیادہ ہے۔

تاہم بین الاقوامی منڈیوں میں تیل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کا باعث بننے والا روس اور یوکرین کے درمیان جاری حالیہ تنازعہ پاکستان جیسے تیل درآمد کرنے والے ممالک کے لیے زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے اور زرمبادلہ کی مزید ضرورت بھی ہوگی۔

مزید پڑھیں: ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقید

پاکستان کو سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل مل رہا ہے جس سے بھاری زرمبادلہ کی بچت ہوئی، تاہم اس کے باوجود ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اگست 2021 سے کم ہوتے جارہے ہیں۔

ملک نے رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 2.6 فیصد کی نمو کے ساتھ سعودی عرب سے 5 ارب 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سب سے زیادہ رقم وصول کی، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں نمو 19.3 فیصد تھی۔

متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر 4 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 7 کروڑ 68 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کے باوجود یہ پاکستان کے لیے دوسری سب سے بڑی آمدنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

متحدہ عرب امارات سے گزشتہ سال کی آمد 6 فیصد زیادہ تھی، جے سی سی کے دیگر ممالک سے 2 ارب 3 کروڑ 22 لاکھ ڈالر کی آمد ہوئی، جس میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال نمو 5.7 فیصد تھی۔

گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 مہینوں میں 56.6 فیصد کی انتہائی بلند شرح نمو کے مقابلے میں موجودہ مالی سال کے دوران برطانیہ سے آنے والی آمدنی 10.3 فیصد اضافے سے 2 ارب 7 کروڑ 86 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

پچھلے سال امریکا سے بھی آمدنی بہت زیادہ تھی جس کی شرح نمو 46.5 فیصد تھی لیکن اس سال ترسیلات زر میں 18.2 فیصد اضافے سے یہ ایک ارب 9 کروڑ 11 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: اپریل میں ترسیلات زرِ 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں

حالیہ برسوں میں یورپی یونین سے ترسیلات زر نے تقریباً 2 ارب ڈالر بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں نمایاں مقام حاصل کیا، رواں مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران یورپی یونین سے ترسیلات زر 2 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ ڈالر رہی جو کہ 30.4 فیصد زیادہ ہے، مالی سال 21 میں نمو 45.7 فیصد تھی۔

آسٹریلیا اور کینیڈا بھی ترسیلات زر کے لیے اہم ذریعے کے طور پر سامنے آئے، دونوں ممالک کی جانب سے بالترتیب 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

آسٹریلیا سے ترسیلات کی شرح اس سال کم ہو کر 26 فیصد رہ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 88 فیصد تھی۔

کینیڈا سے ترسیلات میں گزشتہ سال کے 80 فیصد کے مقابلے میں 30.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024