بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر احتجاج
پاکستان نے بھارت کی جانب سے ’سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ‘ کے ذریعے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج درج کرایا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا اسلام آباد میں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی 'سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ' کے ذریعے ملکی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ مذکورہ چیز 9 مارچ کو پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے 6 بجے بجے بھارت کے علاقے سورت گڑھ سے پاکستان میں داخل ہوئی اور تقریباً 6 بج کر 50 منٹ پر پاکستان میں میاں چنوں شہر کے قریب زمین پر گر گئی جس سے شہری املاک کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت وضاحت کرے کہ ’میاں چنوں‘ میں کیا ہوا؟ پاک فوج
بیان کے مطابق بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ فلائنگ آبجیکٹ کے ناقص تجربے سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ زمین پر انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ فلائنگ آبجیکٹ کی پرواز کے راستے نے پاکستانی فضائی حدود میں اڑنے والی کئی ملکی/بین الاقوامی پروازوں کو خطرے میں ڈالا جس کے نتیجے میں ہوا بازی کے سنگین حادثے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہو سکتی تھیں۔
بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی اصولوں اور ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کے برعکس اس کی فضائی حدود کی صریح خلاف ورزی پر شدید مذمت بھارتی حکومت تک پہنچائیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ واقعات بھارت کی جانب سے فضائی حفاظت کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کے تئیں بے حسی کے بھی عکاس ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں جس کےنتائج سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں:پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی
مزید برآں بھارتی حکومت کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کی غفلت کے ناخوشگوار نتائج کو ذہن میں رکھے اور مستقبل میں اس طرح کی خلاف ورزیوں کے دوبارہ ہونے سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
فضائی حدود کی خلاف ورزی کا معاملہ پی 5ممالک کے سامنے رکھیں گے، وزیر خارجہ
دوسری جانب ایک بیان جاری کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس پر وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے، ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی، جارحیت یا بدنیتی کہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حرکت سے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، اس سے سعودی ایئرلائن کا جہاز، قطر اور پاکستان کی اندرونی ملک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کر کے ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے، ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی، بھارت کو اس حرکت کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔
وزہر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے اسے کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے، بھارت نے 26 فروری کو جارحیت کی، حقائق سب کے سامنے آ گئے ہیں لیکن دنیا مصلحتاً خاموش رہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جارحیت کے حامی نہیں، ہم بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہاں ہیں لیکن ہندوستان کا رویہ دیکھیں، مقبوضہ کشمیر میں جبر و تشدد کا سلسلہ عروج پر ہے، سمندری و فضائی حدود کی خلاف ورزیاں سب کے سامنے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جانب پاکستان کا رویہ ہمیشہ مصالحانہ اور مدبرانہ رہا لیکن دفاع ہمارا حق ہے اور دفاع کے لیے پوری قوم تیار ہے۔
بھارت ہی بتاسکتا ہے کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، پاک فوج
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک 'شے' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق بھارتی مشکوک ’شے‘ نے پنجاب کے شہر ’میاں چنوں‘ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی اور بھارت بتائے کہ وہاں کیا ہوا اور کس مقصد کے لیے خلاف ورزی کی گئی؟
پریس کانفرنس کے دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی تھی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں اور ایئر فورس نے پورے معاملے کو مانیٹر کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ ’شے‘ پاکستانی فضائی حدود میں چند منٹ تک رہی اور 260 کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کے بعد پاک فضائہ نے اسے گرایا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی حدود سے آنے والی چیز کی بروقت مانیٹرنگ کرکے اس کے خلاف فوری کارروائی کی گئی اور مذکورہ ’شے‘ غیر مسلح تھی۔