اراکین اسمبلی کو نہیں، پرائیویٹ ملیشیا کے 19افراد کو گرفتار کیا ہے، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے کسی بھی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا ہے بلکہ نجی ملیشیا کے 19افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اراکین اسمبلی کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں۔
شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) والے انصار الاسلام کے جتھے لے کر آ رہے ہیں جو تحلیل ہو چکی ہے اور آئین کے تحت کسی کو پرائیویٹ ملیشیا رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد پولیس کا پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن، رکن اسمبلی سمیت 18افراد گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ 50 سے 60 لوگوں نے دھاوا بولا اور پھر یہ فیڈرل لاجز میں چلے گئے، پانچ گھنٹے یہ وہاں رہے، اراکین اسمبلی صلاح الدین اور جمال الدین وہاں آ گئے، ہم نے انہیں گرفتار نہیں کیا بلکہ وہ اپنے شوق سے اپنی کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آن ایئر اعلان کرتا ہوں کہ ان دونوں اراکین اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے لیکن پرائیویٹ ملیشیا کے 19 لوگ ہمارے پاس ہیں اور جو راستوں میں آنا چاہتے ہیں ان کو بھی ہم روکیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ مسئلہ ہے کہ اس ملک میں سخت معاشی حالات میں بھی عمران خان نے آزاد خارجہ پالیسی کو جنم دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں ہیں اور ہم یوکرین اور روس کی لڑائی میں غیرجانبدار ہیں، عمران خان اس ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد آپ کا آئینی اور قانون حق ہے، قانون کے تحت اسپیکر صاحب کو 14دن کے اندر اجلاس بلانا ہوتا ہے، اس کے بعد ان کے پاس دن ہیں لیکن اس کے بعد 172 آدمی لانا آپ کا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'معید یوسف نے کہا کہ امریکا نے فوجی اڈے نہیں مانگے'
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو مہینے سے اس ملک میں تذبذب، انتشار اور خلفشار کی فضا پیدا کی جا رہی ہے لیکن عمران خان سرخرو ہو کر نکلیں گے اور یہ شکست کھائیں گے۔
انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کی کال پر خبردار کیا کہ قانون ہاتھ میں مت لینا ورنہ قانون آپ کو ہاتھ میں لے گا، قانون سے آگے کوئی نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے دو دن پہلے بارہ کہو سے ایک گروپ پکڑا ہے، اس ملک میں دو آدمیوں کی جانوں کو خطرہ ہے جن میں سے ایک فضل الرحمٰن ہے اور دوسرا شیخ رشید ہے، آصف زرداری یا شہباز شریف کو کسی نے کچھ نہیں کہنا لیکن فضل الرحمٰن اور شیخ رشید پر دو، تین خودکش حملے ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں امن چاہتے ہیں، 23 سے 23مارچ تک او آئی سی کانفرنس ہو رہی ہے، 23مارچ کو پاکستان کی عظیم افواج مارچ کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ایک میزائل کو میاں چنوں میں گرایا گیا ہے، یہ پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے، پاکستان میں بحران پیدا نہ کریں، سامراج کی خواہشیں پوری نہیں ہوسکتیں۔
مزید پڑھیں: فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ آئینی اسکیم کے برعکس ہوگا، فواد چوہدری
انہوں نے ایک مرتبہ پھر باور کرایا کہ اراکین قومی اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی خوشی سے وہاں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن پولیس پر تشدد کیا گیا، ان کی گاڑیوں کی ہوا نکالی گئی اور ہم نے پانچ گھنٹے ان سے مذاکرات کیے ہیں، یہ ملک ہے کوئی بنانا اسٹیٹ نہیں ہے۔
شیخ رشید احمد نے پی ڈی ایم سربراہ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن صاحب ہم آپ کو پوری سہولت فراہم کریں گے لیکن اگر آپ قانون ہاتھ میں لیں گے تو کوئی لحاظ نہیں کیا جائے گا، میں نے آئی جی اور چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی ہے کہ جو قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے، قانون اس کو ہاتھ میں لے لے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیر داخلہ ساری قوم کے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ عدم اعتماد آپ کا حق ہے اور اس کا احترام ہے لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ یہ عمران خان کے لیے تحریک اطمینان ہونے جا رہی ہے تو ان کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، یہ جوڈو کراٹے اور گھیراؤ کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے نام پیغام میں کہا کہ گھیراؤ سے پہلے 101 مرتبہ سوچنا، جو بھی تشدد کرے گا اس کو کچل دیا جائے گا، عدم اعتماد میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ وہ آپ کا آئینی حق ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کی جانب سے سڑکوں بند کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی کو کہہ دیا ہے کہ سڑکیں کھلوانا آپ کی ذمے داری ہے اور جو رکاوٹ ڈالے گا وہ جیل کے پیچھے جائے گا اور قانون کے شکنجے میں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر 'فلور کراسنگ' کرنے والے رکن کو نااہل قرار دے سکتا ہے، شیخ رشید
وزیر داخلہ نے کہا کہ پانچ گھنٹے مذاکرات کے بعد آپریشن کیا گیا، 70 لوگوں میں سے 50 لوگ کپڑے بدل کر بھاگ گئے ہیں، 19 لوگوں کو ہم نے پکڑ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہے کیونکہ 172 آدمی ان کا کوئی بڑا بھی اکٹھا نہیں کر سکتا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ پولیس پر اعتماد نہیں کرتے تو میں انہیں رینجرز بھی دے دیتا ہوں اور ایف سی بھی ایک ایک دے دیتا ہوں لیکن پھر یہ کہیں گے اسلام آباد کو رینجرز اور ایف سی کے حوالے کردیا۔