یوکرین میں بچوں کے ہسپتال پر بمباری، روس کی تردید
یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کی بحفاظت منتقلی کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود روسی طیاروں نے آج ماریوپول شہر میں بچوں کے ایک ہسپتال پر بمباری کی اور مریضوں کو ملبے تلے دفن کر دیا۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے روس پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کیا۔
تاہم روس نے ان رپورٹس کو ’جعلی خبریں‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت ایک سابقہ زچگی ہسپتال کی تھی جس پر طویل عرصے سے فوجیوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: روسی فورسز نے چرنوبل پاورپلانٹ پر قبضہ کرلیا، یوکرینی عہدیدار
ولودیمیر زیلنسکی نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’یہ روسی فیڈریشن کیسا ملک ہے جو ہسپتالوں سے ڈرتا ہے، زچگی کے ہسپتالوں سے ڈرتا ہے اور انہیں تباہ کر دیتا ہے؟‘
صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں اس حملے کو ظلم قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ہسپتال کے ملبے تلے بچوں سمیت لوگ موجود ہیں۔
حکام نے کہا کہ وہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے
وائٹ ہاؤس نے ہسپتال پر بمباری کو ’معصوم شہریوں پر فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال‘ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔
تاہم اقوام متحدہ میں روس کے پہلے نائب مستقل نمائندے دمتری پولیانسکی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’جعلی خبریں اس طرح جنم لیتی ہیں'۔
ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی کوشش
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ویڈیو فوٹیج پوسٹ کی جسے مذکورہ ہسپتال کی ویڈیو کہا گیا، ویڈیو میں ہسپتال کی 3 منزلہ عمارت میں کھڑکیوں کی جگہ گڑھے دکھائی دیے، جائے وقوع پر ملبے کے بڑے بڑے ڈھیر بھی جمع نظر آئے۔
ڈونیٹسک کے گورنر نے بتایا کہ حملے میں 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ وہ ماریوپول میں ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادارے کے ایک ترجمان نے مزید کہا کہ یہ واقعہ آبادی والے علاقوں میں ہتھیاروں کے اندھا دھند استعمال سے متعلق ہماری گہری تشویش میں اضافہ کرتا ہے۔
جنگ تیسرے ہفتے میں داخل
یوکرین میں روس کی جنگ تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے، بمباری کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کے مارے جانے، 20 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین اور ہزاروں لوگوں کے شہروں میں محصور ہونے کے باوجود اس کے اعلان کردہ مقاصد میں سے اب تک کوئی بھی حاصل نہیں ہو سکا۔
ماسکو کی جانب سے یوکرین کی فوج کو کچلنے اور صدر ولودیمیر زیلنسکی کی مغرب نواز حکومت کو بے دخل کرنے کے اس جنگ کے بیان کردہ مقاصد اب تک حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ کیف کے شمال مغرب میں ایک طویل روسی فوجی قافلے نے ایک ہفتے کے دوران بہت کم پیش رفت کی ہے اور اسے مسلسل نقصانات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس میں بڑے تصادم کا اشارہ
بیان میں مزید کہا گیا کہ جیسے جیسے جانی نقصانات بڑھیں گے، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ان نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں ان کی افواج کی پیش قدمی منصوبہ بندی اور شیڈول کے مطابق ہو رہی ہے۔
روس اپنے پڑوسی ملک کو غیر مسلح کرنے اور ان رہنماؤں (جسے وہ ’نیو نازی‘ کہتا ہے) کو بے دخل کرنے کے لیے اپنی اس دراندازی کو ’خصوصی آپریشن‘ قرار دیتا ہے۔