• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

اسپیکر 'فلور کراسنگ' کرنے والے رکن کو نااہل قرار دے سکتا ہے، شیخ رشید

شائع March 10, 2022
23 اور 24 مارچ کو او آئی سی کے اجلاس کے سبب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا — فوٹو: ڈان نیوز
23 اور 24 مارچ کو او آئی سی کے اجلاس کے سبب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم میں تمام جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسپیکر کو اختیار دیا تھا کہ وہ ’فلور کراسنگ‘ کرنے والے کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو نا اہل قرار دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 23 سے 30 مارچ کا ہفتہ بہت اہم ہے، میں ہمیشہ سے کہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا شوق پورا کرلیں، عمران خان جیتنے جارہے ہیں، اسپیکر کے پاس فلور کراسنگ کرنے والوں کو نااہل قرار دینے کے اختیارات ہیں، 18ویں آئینی ترمیم میں تمام سیاسی جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 18ویں ترمیم میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے اسپیکر کو اختیارات دیے گئے تھے اور اسپیکر کے اختیارات کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کے لیے 172 ووٹ لازمی لانے پڑیں گے اور پی ٹی آئی کے لوگ بکنے اور بَکنے کے عمل میں شامل افراد کا سیاسی گھیراؤ کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اپیل کی ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین اسمبلی ووٹنگ کے روز اسمبلی کے باہر ہوں گے اور جیتنے کے بعد ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کے 15 افراد اندر سے عمران خان کے ساتھ ہیں، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور احتساب کے خوف نے ان تینوں کو اکٹھا کیا ہے، یہ تینوں ایک دوسرے کے خلاف تھے، آج جو بولیاں لگ رہی ہیں مجھے یقین ہے کہ ان بولیوں کو ٹھکرایا جائے گا اور یہ لوگ عوامی و سیاسی گھیراؤ اور احتساب کے دائرے میں آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول کی ریلی مایوس کُن تھی، ریلی میں لوگوں سے زیادہ ہماری سیکیورٹی تھی، لیکن ان کا اسلام آباد آنا اچھا ثابت ہوا، انہوں نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد دائر کی جو عمران خان کے لیے تحریک اطمینان ثابت ہوگی۔

شیخ رشید نے کہا کہ 23 اور 24 مارچ کو او آئی سی کے اجلاس کے سبب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا، انشااللہ یکم اپریل کو انہیں اپریل فول بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تینوں جماعتوں کا انجمن مفاد باہمی اپنی ذات ہے اور انہیں عمران خان کے احتساب کا ڈر ہے، اب آپ کہہ رہے ہیں امپائر غیر جانبدار ہے، جب آپ ہار جائیں تو بھی آپ نے یہی کہنا ہے کہ امپائر نیوٹرل تھا، کسی تھرڈ امپائر کا نیا کھاتا نہ کھول دینا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے کسی کا ہاتھ نہیں ہٹا، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بالکل ٹھیک ہیں، شیخ رشید

کورین سفارت خانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس کے سفارتخانے میں زبردستی داخل ہونے پر ان سے معافی مانگی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ہمارا کام سفارتخانوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہے۔

'عمران خان نے جلسے میں خارجہ پالیسی رکھی'

عمران خان کے جلسے میں نیٹو کے خلاف خطاب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اپنے جلسوں میں عوام کے سامنے خارجہ پالیسی رکھا کرتے تھے، عمران خان نے بھی ایسا ہی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سامراجی سوچ ہے جبکہ پاکستانی عوام کی یہ سوچ نہیں ہے، ہماری معیشت خراب ہی سہی، ہم تمام عالمی طاقتوں سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔

اتحادیوں کے حوالے سے وزیر داخلہ نے ایم کیو ایم اور پیر پگاڑا پر اعتماد جبکہ پنجاب کی سیاست پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیر پگاڑا کے ساتھ سیگار کا رشتہ ہے اور یہ رشتہ بہت مضبوط ہوتا ہے، جبکہ ایم کیو ایم کے ساتھ بھی بہت پرانا تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد عمران خان کے لیے تحریک اطمینان ہوگی، شیخ رشید

انہوں نے مزید کہا کہ تمام پولیس اسٹیشنز میں کیمرے لگانے کے ساتھ پولیس اہلکاروں کو ٹرانسپورٹ فراہم کی ہے کیونکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اگلی بار کارکردگی ایوارڈ میں ہمیں پہلا نمبر دیا جائے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 12 مارچ کو ہم بلوچستان میں بھی وراثتی سرٹیفکیٹ دینے جارہے ہیں، اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی وراثتی سرٹیفکیٹ دیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اندرون سندھ 86 آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ آفسز کا افتتاح خود کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی ماہ عمران خان ای پاسپورٹ کا افتتاح کریں گے، آن لائن ویزے بھی فراہم کیے جارہے ہیں، ہمارے پاس کوئی ویزا تاخیر کا شکار نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024