• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شفاف الیکشن پر اتفاق ہے، بلاول بھٹو

شائع March 10, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ٹوئٹر/ پی پی پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ٹوئٹر/ پی پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عوام نے اس حکومت کو مسترد کردیا ہے، ہم جمہوری انداز میں اس حکومت کو گھر بھیجیں گے، ہم پُراعتماد ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور تحریک عدم اعتماد کے بعد صاف، شفاف الیکشن پر اتفاق ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت ہر معاملے پر ناکام ہوگئی ہے، پاکستان کے عوام نے سلیکٹڈ وزیر اعظم کو مسترد کردیا، عوام جہموریت کے ساتھ ہیں اور وہ صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنا منتخب نمائندہ چُن سکے جو ان کے مسائل حل کرے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے پیپلز پارٹی کے عوامی حقوق مارچ میں شرکت کرکے اپنا کام کردیا، اب ارکان پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے ک وہ اپنا کردار ادا کریں اور تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے پاس 3 دن ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا کہ عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے، اب ہم عوامی نمائندوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اوپر لگے اس داغ کو دھوئیں اور عوام کی امنگوں اور امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیجیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم جمہوریت کے حامی ہیں، ہم جمہوری طریقے سے اس وزیراعظم کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں، اگر ہم اپنے عوامی مارچ کے دوران مطالبہ کرتے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں ورنہ یہ دھرنا جاری رہے گا تو آج بھی یہ دھرنا جاری ہوتا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، ہم جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔

آئی ایس آئی سے آصفہ پر مبینہ حملے کی تحقیقات کی درخواست

انہوں نے کہا ہم پرامن ہیں، پرامن رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر آپ ہمیں زندگی اور موت کی دھمکی دیں گے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عوامی مارچ کے دوران آصفہ بھٹو زرداری پر حملہ کیا گیا، آصفہ بی بی کو عوامی مارچ کے دوران ڈرون کیمرے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو پانچ دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں، ورنہ اسلام آباد پہنچ کر خود بندوبست کریں گے، بلاول

انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کے کئی افراد کو شہید کیا گیا، اب بہت ہوگیا، اہم ہم ڈرنے والے نہیں، اب ہم ایسے حملے برداشت نہیں کریں گے، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا اگر ہمارے اہل خانہ کے خلاف ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو ہم ایسا ردعمل دیں گے جو ایسے عناصر کی نسلیں بھی یاد رکھیں گی، ہم نے بندوق استعمال نہیں کی لیکن بندوق استعمال کرنا جانتے ہیں، ہم پرامن ہیں اور پرامن رہیں گے۔

آصفہ بھٹو پر مبینہ حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اس حکومت پر اور اس کی تحقیقات پر اعتبار نہیں ہے، ہم آئی ایس آئی سے درخواست کرتے ہیں کہ آصفہ بی بی پر حملے کی تحقیق کریں، ہم انٹیلی جنس ایجنسی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس حملے کی تحقیقات کریں اور اپنی رپورٹ تیار کریں، اس کے علاوہ ہم اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیکنالوجی کے عالمی ماہرین سے بھی رابطہ کریں گے اور ان کی رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔

'زندگی و موت کی دھمکی دیں گے تو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا'

ان کا کہنا تھا کہ کل وزیراعظم عمران خان نے سابق صدر آصف علی زرداری کو دھمکی دی، جب بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اس وقت میں بچہ تھا، اب میں بڑا ہوگیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں مخالفین کو کہتا ہوں کہ ہم پرامن سیاست کر رہے ہیں، آپ بھی سیاست کریں لیکن اگر آپ ہمیں زندگی اور موت کی دھمکی دیں گے تو پھر آپ کو اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، یہ کوئی مذاق نہیں ہے، پاکستان ایک جدید ریاست ہے، ہم 2022 میں جی رہے ہیں، ہمارا حق ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھائیں، بات کریں، جمہوری جدوجہد کریں، ہمیں اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:ہمارا مطالبہ ہے عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں، بلاول بھٹوزرداری

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا جمہوری حق دیا جائے گا، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ پریشانی کا شکار ہیں تبھی وہ اس طرح کے دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو زرداری پر عوامی مارچ میں حملہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے، یہ حملہ ہمارے لیے، ہمارے خاندان کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام تھا، ہمیں یہ پیغام اس لیے دیا گیا کیونکہ ہم ملک میں جمہوریت کی بحالی چاہتے ہیں۔

'وزیر اعظم کو جو انتقامی کارروائی کرنی ہے آج کرلیں'

وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے ہمارے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو آج ہی کرلیں، کل انہیں ہمارے خلاف انتقامی کارروائی کا موقع نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ کل ہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آپ کو گھر بھیجیں گے، پھر صاف و شفاف الیکشن کے ذریعے ایک منتخب حکومت آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے اس حکومت کو سلیکٹڈ کہا، ہم نے ان کی عوام دشمن پالیسیوں کو مسترد کیا، ہم نے پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے عوام دشمن معاہدے کو 'پی ٹی آئی ایم ایف' بجٹ قرار دے کر اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہم جیب میں عدم اعتماد لے کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، بلاول بھٹو

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کو حکومت کے خلاف متحد کیا، ہم نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، آپ کو قومی اسمبلی میں شکست دی اور آپ کو عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا، پیپلز پارٹی ہمیشہ غیر جمہوری اقدامات کے خلاف کھڑی ہوئی اور آئندہ بھی جب کوئی سلیکٹڈ آئے گا تو ہماری جماعت اس کے خلاف کھڑی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے، ان الزامات کا مقصد یہ تھا کہ پیپلز ہارٹی کو توڑا جائے، ان کو تکلیف اسی بات کی تھی کہ پی پی پی کو کمزور کرنے کی تمام کوششوں کے باجود آپ ہماری جماعت کو کمزور نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف، آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے الزامات عدالتوں میں غلط ثابت ہوئے، سابق صدر تمام الزامات میں عدالتوں سے بری ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کی کرپشن الیکشن کمیشن میں پکڑی گئی، فارن فنڈنگ کیس میں ثابت ہوگیا کہ انہوں نے بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ لی، عمران خان نے اپنی ماں کے نام پر ہسپتال بنا کر اس کے فنڈز میں کرپشن کر کے اپنا کچن چلایا۔

'عمران خان کے خلاف کرپشن کے خوفناک کیسز بننے والے ہیں'

وزیر اعظم پر مزید تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کو شرم آنی چاہیے، وہ امریکی عدالت سے سزا یافتہ ہیں، ان کو امریکا کی عدالت نے سزا سنائی، کون اس بات پر یقین کرے گا کہ ان کی بہن نے سلائی مشینیں بیچ بیچ کر اتنے زیادہ پیسے بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں خاتون اول کا بہت احترام کرتا ہوں، میں نے کبھی خاتون اول کے خلاف غلط زبان استعمال نہیں کی، میں وزیر اعظم سے کہتا ہوں کہ وہ خاتون اول سے اپنے لیے دعا کرائیں، عمران خان نیاری کے خلاف کرپشن کے خوفناک کیسز بننے والے ہیں، اپنے خلاف بننے والے مقدمات سے بچنے کے لیے عمران نیازی خاتون اول سے دعا کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ شروع، 'اسلام آباد پہنچ کر حکومت پر حملہ کریں گے'

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں کوئی تقرر و تبادلہ نہیں ہوتا جب تک کہ خاتون اول کو رشوت نہیں دی جاتی، خاتون اول کے خلاف کرپشن کی کہانیوں اور کرپشن کے الزامات کے خلاف آپ کیا کہیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ گزشتہ روز عمران خان نے مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف انتہائی غلط زبان استعمال کی، آپ کون ہوتے ہو کہ مولانا فضل الرحمٰن کو گالی دو، ان کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کرو، گالی دینا ہمیں بھی آتی ہے مگر ہم جمہوری انداز میں اس سلیکٹڈ کا جواب دینا چاہتے ہیں، ان کا پتا نہیں کہ وہ کون ہیں مگر میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا بیٹا ہوں، ہم جمہوری انداز میں جواب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارا مطالبہ ہے عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں، بلاول بھٹوزرداری

انہوں نے کہا کہ ہماری اس حکومت اور وزیر اعظم سے ذاتی لڑائی نہیں، اگر عمران خان صاف شفاف الیکشن کے ذریعے جیت کر آئیں تو ہم انہیں سلیکٹڈ نہیں کہیں گے، کل ہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آپ کو گھر بھیجیں گے، پھر صاف و شفاف الیکشن کے ذریعے ایک منتخب حکومت آئے گی۔

ڈرون کیمرے کے مبینہ حملے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہم قانونی کارروائی سے متعلق غور کر رہے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اتحادیوں سے رابطوں کے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم پراعتماد ہیں کہ تحریک کامیاب ہوگی، ہماری خواہش ہے کہ حکومت کے اتحادی تحریک کی کامیابی کے لیے ہمارا ساتھ دیں، اتحادیوں کی جانب سے ہمارا ساتھ دینے سے بہت مثبت پیغام جائے گا۔

تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے دوران ووٹوں کی گنتی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مؤقف اس حوالے سے مضحکہ خیز ہے، یہ چلے گا نہیں، ایسا نہیں ہوگا جیسا چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران ہوا، سینیٹ الیکشن کی طرز پر دھاندلی کرکے وزیر اعظم بچ نہیں سکتے، حکومت گھبرائی ہوئی ہے اس لیے ایسی تجاویز سامنے آرہی ہیں لیکن اس طرح کے ہتھکنڈے چلنے والے نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024