• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: طوفان کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے جدید ریڈار نصب

شائع March 10, 2022
یہ ریڈار جاپانی حکومت کے تعاون سے نصب کیا گیا ہے— فوٹو: جاپانی ایمبیسی ویب سائٹ
یہ ریڈار جاپانی حکومت کے تعاون سے نصب کیا گیا ہے— فوٹو: جاپانی ایمبیسی ویب سائٹ

کراچی میں جدید ترین آرٹ موسم کی نگرانی کے ریڈار کا افتتاح کردیا گیا، یہ ریڈار 450 کلومیٹر کے قطر تک ملک کے جنوبی حصے میں موسم کی نگرانی کرے گا اور دن بھر بارش کے امکانات کا مؤثر جائزہ لے گا جس سے موسم کی بہتر پیش گوئی کی جاسکے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل از وقت موسم کے حوالے سے خبردار کرنے والا نظام شاید کچھ تاخیر سے پیش کیا گیا ہے لیکن توقع ہے کہ اس سے انتظامیہ کو حالیہ برسوں میں ہوئی شدید بارشوں سے پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کا بہتر انتظام کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ ریڈار جاپانی حکومت کی جانب سے ایک کروڑ 77 لاکھ 10 ہزار ڈالرز کی مالی گرانٹ سے کراچی میں نصب کیا گیا ہے۔

اس طرح کا ایک ریڈار پہلے سے اسلام آباد میں فعال ہے جبکہ ملتان اور سکھر میں مزید ریڈار آن لائن آنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں موسم کا حال جاننے کیلئے جاپان سرویلنس سسٹم لگائے گا

جاپانی حکومت کی جانب سے چاروں ریڈاروں کے لیے 7 کروڑ 47 لاکھ ڈالر کی منظوری دی گئی ہے جو ملک کا 80 فیصد حصہ کور کریں گے اور چاروں صوبوں میں طوفانِ برد و باراں اور دیگر موسمیاتی صورتحال کی نگرانی کے ساتھ موسم کی قلیل مدتی پیش گوئی میں استعمال کیے جائیں گے۔

کراچی میں دفتر محکمہ موسمیات کے عہدیداران کا خیال ہے کہ ریڈار کا نیا نظام بھاری نقصان سے قبل ملکی کی موسم کی زیادہ درست پیش گوئی کرنے کی صلاحیت کو بڑھائے گا۔

ساتھ ہی اس سے محکمے کی شہر کے اردگرد 450 کلومیٹر کے دائرے کے اندر قلیل مدتی موسم کی درست پیش گوئی کرنے کی صلاحیت میں بھی میں اضافہ کرےگا اور تمام سمت سے بارش اور دیگر غیر معمولی موسمی واقعات کا بہت قریب سے مشاہدہ کرے گا۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سسٹم گزشتہ سال ہی آن لائن آگیا تھا لیکن کورونا وائرس کے حالات اس کے افتتاح میں تاخیر کا سبب بنے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے کہا کہ ’یہ نظام جولائی 2021 سے فعال ہے 2021 کے مون سون کےدوران ہماری تقریباً تمام پیش گوئیاں صحیح ثابت ہوئیں اور گزشتہ اکتوبر میں بحیرہِ عرب میں یکے کے بعد دیگرے سائیکلون بننے سے متعلق پیش گوئی قابل ذکر ہے‘۔

مزید پڑھیں: ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں، برفباری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مسلسل شاہین نامی سمندری طوفان کی نگرانی کر رہے تھے جس کی وجہ سے ہماری ساحلی پٹی کو سنگین خدشات لاحق تھے‘۔

سردار سرفراز نے کہا کہ ہماری درست پیش گوئی نے انتظامیہ کو خود کو اس کے مطابق تیار کرنے میں مدد دی، بدقسمتی سے 2020 میں شہر میں مون سون کی ریکارڈ بارشیں ہوئیں اور وہ بھی ایسے وقت میں جب یہ ریڈار فعال نہیں تھا۔

یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ نیا ریڈار سسٹم کراچی انتظامیہ کو اگست 2020 جیسی ریکارڈ طوفانی بارشوں سے نمٹنے میں کس طرح مدد کرے گا۔، 2020 کی مون سون کی بارشیں شہر میں بڑے پیمانے پر سیلابی صورتحال کا باعث بنی تھیں۔

مذکورہ بارشوں کے حوالے سے محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ بارشوں نے شہر کے 89 سالہ پرانے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں اور بہت سے شہری اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سائیکلون 'تاؤتے' سے پاکستان کو کوئی سنگین خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات

صوبائی حکام نے بے گھر خاندانوں کو اسکول کی عمارتوں میں منتقل کیا تھا اور فوج کے دستوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔

جاپان کا تعاون

کراچی میں منعقد ہونے والی ریڈار کی افتتاحی تقریب میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل آئزو مورا توشی کازو، پاکستان کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل صاحبزاد خان اور جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کے چیف نمائندے فروتا شیگیکی نے شرکت کی۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب میں کونسل جنرل آئزو مورا کا کہنا تھا کہ ’30 سال قبل جاپان نے کراچی کے سابقہ ریڈار کے منصوبے میں تعاون کیا تھا اور میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مدد کرنے کی کوششوں کو پر بے حد خوش ہوں‘۔

جائیکا کے سربراہ نمائندہ کا کہنا تھا کہ منصوبہ پاکستان کو موسم کی پیش گوئی مزید بہتر کرنے، اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں مدد کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے تواتر سے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، سائیکلون، اور زلزلے جیسی قدرتی آفات آتی ہیں ہے اور ہر سال مون سون کے دوران بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024