• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

شائع March 8, 2022 اپ ڈیٹ March 10, 2022
اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی۔

وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور رانا ثنااللہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر، شازیہ مری اور دیگر اپوزیشن رہنما اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے تھے۔

جس وقت اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پہنچے تھے اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے چیمبر میں موجود نہیں تھے اور ذرائع کے مطابق اسد قیصر اس وقت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے چیمبر میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی کوشش ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم کی چوہدری برادران سے ملاقات

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے اپوزیشن رہنما قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچے اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے جمع کرائی گئی ریکوزیشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ 140 اراکین قومی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی ہے۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہم نے ریکوزیشن جمع کرادی ہے، اب اسپیکر قومی اسمبلی کی ذمے داری ہے کہ 3 روز کے اندر اجلاس بلا کر اس پر ارکان کی رائے لے اور بحث کا آغاز کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے، اب بہت جلد اس وزیر اعظم سے چھٹکارا ملے گا اور نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل شروع ہوگا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ اسد قیصر کے علم میں تھا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد جمع کرانا چاہتی ہے اس کے باوجود وہ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا جانا ہفتوں، مہینوں نہیں چند دنوں کی بات نظر آرہی ہے، مریم نواز

اس موقع پر ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ وزیراعظم کو جمہوری طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے عہدے سے ہٹانا چاہیے اور آج اس مقصد کے لیے ہم نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔

'پی ٹی آئی کے اراکین پارٹی کے ساتھ ہیں'

اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک جمع کرانا ان کا قانونی حق ہے، اگر تحریک قواعد، قانون، آئین کے مطابق جمع کرائی گئی ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے متعلق سوال کے جواب میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، بعض اوقات اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں، اختلافات جمہوری عمل کا حصہ ہیں جبکہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق معاملات جلد واضح ہو جائیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) سے رابطے میں ہے اور ہمارے اتحادی حکومت کے ساتھ ہیں۔

تاہم، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پنجاب میں حکومت میں ممکنہ تبدیلی یا ناراض رہنما جہانگیر ترین کی قیادت میں منحرف افراد کے گروپ سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا اور خاموشی اختیار کی۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس صرف ایک لیڈر ہے، وہ لیڈر عمران خان ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کو مشترکہ کوششوں کے باوجود شکست ہوگی۔

ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے تحریک عدم اعتماد کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے قوم کے نام ایک پیغام بھی جاری کیا، بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس 'خرید و فروخت' کے خلاف لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ان چوروں کو کسی صورت این آر او نہیں دیں گے، عمران خان چیلنج کے لیے تیار ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپوزیشن کو شکست دیں گے، پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی 14 سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات، عدم اعتماد کیلئے مدد مانگ لی

واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کو تحرک عدم اعتماد پر 7 روز کے اندر کارروائی کرنی ہوگی۔

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

جبکہ مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 56 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک، جمہوری وطن پارٹی کا ایک اور اس کے علاوہ 4 آزاد اراکین شامل ہیں۔

'تحریک عدم اعتماد عوام کے لئے خوشخبریاں لائے گی'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پاکستان کے عوام نے جمع کرائی ہے، اس کے ثمرات بھی عوام کو ملیں گے۔

اپنے ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اللہ تعالی کے کرم اورقوم کی تائید سے ملک اور قوم کو بحرانوں سے نجات ملے گی۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے موجودہ حکمرانوں سے عوام پر مزید مہنگائی کا اختیار چھین لیں گے، انشااللہ تحریک عدم اعتماد پاکستان اور عوام کے لیے نئی خوشخبریاں لائے گی۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی، پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس مسلم لیگ ن کے سیکریٹریٹ چک شہزاد میں منعقد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی صورت میں نازل عذاب سے جان چھڑانا سیاسی جماعتوں کا فرض ہے، مریم نواز

مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس گزشتہ شام کو منعقد ہونا تھا تاہم، سابق صدر رفیق تارڑ کی وفات کے باعث مؤخر کر دیا گیا۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت ایجنڈے کا حصہ تھی، شہباز شریف نے سیاسی جماعتوں سے ہونے والے اپنے رابطوں پر پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گفتگو کی ، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سیاسی رابطوں پر مشاورت ہر کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد آنے والی ہے، قومی اسمبلی اجلاس کی ریکیوزیشن جمع کرائی جا رہی ہے، کسی بھی وقت قومی اسمبلی اجلاس ہوسکتا ہے، تمام ممبران اسلام آباد میں رہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف بھی حکومت مخالف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں، پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں، حکومت کو تاریخی شکست ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024