'پشاور کی مسجد کو حساس قرار نہیں دیا گیا تھا'
ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا ہے کہ پشاور کی جس مسجد پر جمعہ کے روز خودکش حملہ کیا گیا اسے انتہائی حساس یا حساس قرار نہیں دیا گیا تھا اور وہاں معمول کے مطابق سیکیورٹی تعینات کی گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں تعینات ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ مسجد سے متعلق خطرے کا کوئی الرٹ نہیں تھا لیکن پولیس اہلکار مسجد کے باہر تعینات کیے گئے تھے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ دہشت گرد نے پہلے دو پولیس اہلکاروں میں سے ایک کو گولی مار کر قتل کیا اور دوسرے کو زخمی کرنے کے بعد مسجد میں داخل ہو کر اپنے جسم کے گرد لپٹے ہوئے بارودی مواد سے خود کو اڑا لیا۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور: نماز جمعہ کے دوران مسجد میں خودکش دھماکا، 56 افراد جاں بحق
دوسری جانب راولپنڈی ڈویژن میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) اشفاق احمد خان نے ضلع راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال کی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ خاص طور پر عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید بہتر بنائیں۔
انہوں نے سینئر پولیس افسران کو حساس مقامات پر اضافی پولیس اہلکار تعینات کرنے اور اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچ آپریشن کرنے کی بھی ہدایت کی۔
راولپنڈی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز آر پی او اور سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) عمر سعید ملک نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سینئر حکام کے ساتھ ملاقات کی اور کھلاڑیوں، کرکٹ سے محبت کرنے والے شہریوں اور آفیشلز کے لیے کیے گئے حفاظتی انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔
مزید پڑھیں: پشاور: مدرسے میں دھماکا، 8 افراد جاں بحق، 110 زخمی
آر پی او نے کرکٹ اسٹیڈیم کے اطراف کا دورہ کیا اور اس دوران پولیس اہلکاروں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میچز کے دوران فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور ٹریفک کی نقل و حرکت کو بھی برقرار رکھا جائے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹٰیموں کے درمیان جاری سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے اسٹیڈیم کی سیکیورٹی کے لیے ساڑھے 4 ہزار پولیس اہلکار، فوج کی چار کمپنیاں اور رینجرز کی دو کمپنیاں پہلے ہی تعینات ہیں۔