آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلئے قیمتوں کے فرق کی ادائیگی کا طریقہ کار تیار
بینکنگ انڈسٹری کی جانب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) اور ایک کے سوا تمام ریفائنریز کے کریڈٹ کی حد بڑھانے پر اتفاق کے اشاروں کے پیش نظر آئل انڈسٹری نے اپنے قیمتوں کے فرق کے دعووں (پی ڈی سیز) کی 10 روز میں 95 فیصد کی ادائیگی کے لیے ’فنڈڈ سبسڈی‘ کا طریقہ کار وضع کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ مجوزہ طریقہ کار کی بنیاد پر وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے رواں ہفتے کے اندر ادائیگی کے طریقہ کار کی منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ایک سمری پیش کی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حمایت پر سرکردہ بینکوں نے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے مطابق 5 میں سے 4 ریفائنریز کے ساتھ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، شیل، ٹوٹل-پارکو پاکستان لمیٹڈ (ٹی ٹی پی ایل) اور باکری انرجی (بی ای) جیسی بڑی او ایم سیز کی کریڈٹ کی حد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت، آئل انڈسٹری کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے فرق پر عدم اتفاق
تاہم بینکوں نے دو او ایم سیز اور ایک ریفائنری کے لیے اپنا ایکسپوژر بڑھانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ ایک نادہندہ کمپنی سے منسلک پریشان کن ادارے سے وہ 'سنگل سورسڈ‘ درآمدات کرتے ہیں۔
تازہ پیش رفت کو کچھ او ایم سیز کےسامنے بھی لایا گیا ہے جن کے پاس ابھی بھی اضافی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کی حد تھی اور وہ اس کے باوجود بینکوں تک اپنے نیٹ ورک کو غیر متاثر کن طور پر پھیلانے کے لیے انہیں بڑھانا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک ریفائنری نے کریڈٹ کی حد کو استعمال نہیں کیا جو اس کی خام درآمد کی ضروریات کا احساس دلانے کے لیے کافی تھا۔
مزید پڑھیں: آئل کمپنیوں نے حکومت، اوگرا کو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت کے خدشے سے خبردار کر دیا
پیٹرولیم ڈویژن اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے رابطے میں تقریباً 3 درجن او ایم سیز اور ریفائنریز کی امبریلا ایسوسی ایشن آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے حکومت کی جانب سے پیشگی بنیادوں پر فیصلے کے امکان کے پیش نظر حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی سہولت یا کنسورشیم بینکنگ انتظامات کے ذریعے 15 روزہ پی ڈی سیز کی ادائیگی کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ آئل انڈسٹری متعلقہ کمپنیوں کے بیرونی آڈیٹر کے تصدیق شدہ اور ان کے چیف ایگزیکٹو افسران کے دستخط کے ساتھ ہر پندرہ روز کا پی ڈی سی کلیم 4 دن کے اندر فراہم کرے گی۔
اس کے علاوہ دستاویزات 4 روز کے اندر ای میل اور ارجنٹ پوسٹ کے ذریعے تصدیقی سرٹیفکیٹ کے ساتھ اوگرا کو جمع کرائی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ریفائنریز کی بندش: ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ
ریگولیٹر کو اگلے 4 دن کے اندر انڈسٹری اور بینکوں کے کنسورشیم سے دستاویزات کا جائزہ مکمل کرنا ہوگا۔
اس بنیاد پر بینکوں کے کنسورشیم کو حکومت کی ہدایات پر متعلقہ پندرہ دن کے پی ڈی سی کے 95 فیصد دعووں کو 2 روز کے اندر کلیئر کرنا ہوگا۔
اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کمپنیوں کو پندرہ روز مکمل ہونے کے بعد 10 دن کے اندر 95 فیصد پندرہ روزہ دعووں کی واپسی ہو گی۔
مزید پڑھیں: اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیا
اگلے 19 دنوں میں ریگولیٹر اور بینکوں کا کنسورشیم بقیہ 5 فیصد کی ادائیگی کو آڈٹ یا پھر ریگولیٹر اور حکومت کی جانب سے کسی دوسرے قابل قبول طریقہ کار کے ذریعے یقینی بنائے گا لیکن تمام واجبات کو 29 روز کے اندر کلیئر کرنا ہوگا۔
اس میں شامل کمپنیاں چونکہ مالی لحاظ سے مضبوط ہیں، اس لیے اگر کوئی معمولی متنازع رقوم ہیں تو ان کو اگلے پندرہ روز میں ایڈجسٹ یا طے کیا جا سکتا ہے۔
او سی اے سی نے حکومت سے کہا کہ وہ کسی تاخیر کے بغیر مجوزہ طریقے کار کی منظوری اور فعالیت کو یقینی بنائے تاکہ پی ڈی سی کلیمز کی بروقت ترسیل کے عمل کے تیزی سے نفاذ کو ممکن بنایا جا سکے۔