پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی شرائط جلد مکمل کرلے گا، حماد اظہر
وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تکنیکی پیرامیٹرز مکمل کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے اور اسے ’جلد‘ تسلیم کر لیا جائے گا۔
وزیر توانائی کا بیان اس وقت سامنے آیا جب مالیاتی نگراں ادارے نے پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت کی ’گرے لسٹ‘ میں برقرار رکھتے ہوئے دیگر خامیاں دور کرنے کے لیے کا کہا ہے، پاکستان کے مالیاتی نظام میں 34 ایکشن پوائنٹس میں سے صرف 2 نامکمل ہیں جنہیں جلد مکمل کرلیا جائے گا۔
پاکستان کو 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس کے بعد غیر ملکی فرمز ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مزید محتاط ہوگئی تھیں۔
تاہم ہائبرڈ پلینری اجلاس کے اختتام میں پیرس کی عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے نگراں ادارے نے پاکستان کے عالمی سطح پر کیے گئے مالیاتی جرائم کے خلاف کوشش کے عزم کو سراہتے ہوئے اسے ’مضبوط پیشرفت‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ
حماد اظہر نے ٹوئٹ کیا کہ ’منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف غیر متزلزل قومی عزم کے ساتھ ہماری لڑائی جاری ہے، ہم ان سرگرمیوں کے خلاف جنگ عالمی تکمیل کے لیے نہیں کی بلکہ یہ سب سے پہلے ہمارے اپنے مفاد کے لیے ضروری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف ایکشن پلان کے 7 میں سے 6 آئٹم سے ’غیر مثالی مدت‘ میں نمٹا جاچکا ہے، جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایکشن پلان میں موجود 27 میں سے 26 آئٹم مکمل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’متعدد ممالک کا ماننا ہے کہ ہم یہ پلان پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں غور کیا گیا تھا کہ پاکستان، منی لانڈرنگ پر ایف اے ٹی ایف کے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 ایکشن آئٹمز جبکہ ایشیا پیسیفک گروپ کے نگرانوں کے 2021 کے ایکشن پلان کے 7 ایکشن آئٹمز مقررہ تاریخ سے قبل ہی مکمل کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان
اجلاس میں غور کیا گیا کہ پاکستان نے جون 2018 میں 'ایف اے ٹی ایف' اور 'اے پی جی' کے ساتھ کام کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کا سیاسی عہد کیا تھا، تاکہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مسئلے سے نمٹتے ہوئے حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق خامتیوں کو ختم کیا جاسکے۔
ملک کی مسلسل سیاسی وابستگی نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف ایکشن پلان میں اہم رہنمائی کی ہے۔
مذکورہ مسائل سے جلد از جلد نمٹنے کے لیے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مسلسل سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور استغاثہ، اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے پیش رفت ظاہر کرے۔
جون 2021 میں پاکستان کی اے پی جی 2019 باہمی تشخیصی رپورٹ میں بعد میں نشاندہی کی گئی اضافی خامیوں کے جواب میں پاکستان نے ایک نئے ایکشن پلان کے تحت ان حکمت عملی کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مزید اعلیٰ سطح کا عزم ظاہر کیا جو بنیادی طور پر منی لانڈرنگ سے نمٹنے پر مرکوز تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا جون تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار رہنے کا امکان
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ ’جون 2021 کے بعد سے پاکستان نے اپنی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے ہیں اور مقررہ میعاد ختم ہونے سے قبل 7 میں سے 6 ایکشن آئٹمز کو مکمل کر لیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اپنے 2021 کے ایکشن پلان میں باقی ماندہ مسائل کو حل کرنے کے لیے پیچیدہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور استغاثہ کی پیروی کے مثبت اور پائیدار رجحان کا مظاہرہ کرتے ہوئے کام جاری رکھنا چاہیے‘۔
حکام نے کہا کہ پاکستان کا مقصد اب جنوری 2023 کے اختتام تک انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف 2021 کے ایکشن پلان کی مکمل تعمیل کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو مجموعی طور پر ایکشن کے لیے 34 نکات دیے گئے تھے جن میں دو ہم آہنگ ایکشن پلان تھے، جن میں سے 30 مکمل طور پر یا بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو ’تسلیم‘ کرتے ہیں، امریکا
اے پی جی کی جانب سے 2021 کا تازہ ترین ایکشن پلان بڑی حد تک منی لانڈرنگ پر مرکوز تھا۔
انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی مؤثر اے پی جی کے ایکشن پلان کی تکمیل بھی مارچ کے اختتام تک ہوگی۔
حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ 2018 کے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی کے ایکشن پلان میں دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد کردہ دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلانے سے متعلق آئٹم کو مکمل کرے۔