• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی اے سی: وزیراعظم کے اعلان کردہ 'ہاؤسنگ منصوبے' تعطل کا شکار

شائع March 4, 2022
چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے ہاؤسنگ منصوبوں پر ہونے والی اس پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا  جن ٹھیکیداروں نے کام روکا ہے ان کے ٹھیکے ختم کیے جائیں — فائل فوٹو: پی اے سی ویب سائٹ
چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے ہاؤسنگ منصوبوں پر ہونے والی اس پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جن ٹھیکیداروں نے کام روکا ہے ان کے ٹھیکے ختم کیے جائیں — فائل فوٹو: پی اے سی ویب سائٹ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بتایا گیا ہے کہ ٹھیکیداروں نے مہینوں پہلے لاگت میں اضافے کے باعث سرکاری فنڈ سے چلنے والے تمام ہاؤسنگ منصوبوں پر کام روک دیا ہے، یہ پیش رفت بےگھر افراد کو گھر فراہم کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری ہاؤسنگ ڈاکٹر عمران زیب نے کمیٹی کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں شروع ہونے والی ہاؤسنگ اسکیموں پر کام حکومت نے گزشتہ سال اگست میں سریے اور سیمنٹ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد روک دیا تھا۔

سیکریٹری عمران زیب نے بتایا کہ سرکاری ہاؤسنگ منصوبوں پر تعمیراتی کام شیڈول کے مطابق جاری تھا لیکن اگست 2021 میں سریے کی قیمت ایک لاکھ 40 ہزار روپے فی ٹن سے بڑھ کر غیر معمولی اضافے کے بعد 2 لاکھ 10 ہزار روپے تک ہوگئی، انہوں نے مزید کہا کہ اسی عرصے کے دوران سیمنٹ کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب پی اے سی میں پیش، ریکوری، زیرالتوا کیسز کی تفصیلات طلب

اس غیر معمولی اضافے کے نتیجے میں ٹھیکیداروں نے اخراجات میں نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا، کیونکہ بڑھے ہوئے چارجز پی اے سی اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ ساتھ متعلقہ قواعد کے تحت مقرر کردہ حد سے کہیں زیادہ تھے، اس لیے وزارت ہاؤسنگ نے ان کے مطالبے کو مسترد کردیا تھا۔

ڈاکٹر عمران زیب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) اور گورنمنٹ کنٹریکٹرز کی ایسوسی ایشن نے بھی وزیر اعظم کو خطوط لکھے جس میں موجودہ اخراجات پر کام جاری رکھنے سے قاصر رہنے کا اظہار کیا گیا، وفاقی کابینہ نے اس معاملے کا جائزہ لیا اور اسے منصوبہ بندی کمیشن کے سپرد کردیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن اس وقت اس بات پر غور کر رہا ہے کہ وزارت، کیسے کنٹریکٹرز کو لاگت میں اضافے کے فرق کو ادا کر سکتی ہے۔

انہوں نے پی اے سی کو مزید بتایا کہ ٹھیکیدار اس وقت تک منصوبوں پر کام دوبارہ شروع نہیں کریں گے جب تک کہ کوئی ایسا قانونی حکم جاری نہیں کیا جاتا جو وزارت کو منصوبے کی لاگت میں ہونے والے اضافے کے فرق کو ادا کرنے کے قابل بنائے۔

مزید پڑھیں: پی اے سی کے حکم کے باوجود ایف آئی اے کی اراضی سے متعلق تحقیقات جاری

چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے ہاؤسنگ منصوبوں پر ہونے والی اس پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن ٹھیکیداروں نے کام روکا ہے ان کے ٹھیکے ختم کیے جانے چاہیے تھے اور جن لوگوں نے تعمیراتی کام روکا تھا انہیں بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے۔

چیئرمین پی اے سی کے ریمارکس کے جواب میں ڈاکٹر عمران زیب نے جواب دیا کہ وہ ٹھیکوں کے خاتمے کے نوٹس دے چکے ہیں۔

رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ٹھیکے ایسے ٹھیکداروں کو دیے جانے چاہتے تھے جو اپنے وسائل سے کم از کم 25 فیصد کام کر سکتے جبکہ ٹھیکیدار عام طور پر حکومت کے فنڈز سے چلنے والے کسی بھی منصوبے پر اپنی جیب سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرتے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) محمد اجمل گوندل نے کمیٹی کو بتایا کہ لاگت میں اضافے کی وجہ سے ہونے والے فرق کی ادائیگی کا طریقہ قوانین میں بیان کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کہ تاخیر کی وجہ کوئی نہیں سمجھ سکتا، مزید تاخیر سے منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔

سیکریٹری ہاؤسنگ کا کہنا تھا کہ ٹھیکیداروں نے وزارت کو سریے اور سیمنٹ کی قیمت براہ راست فروخت کرنے والے کو ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

وزیر اعظم نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کے جی۔13 میں ہاؤسنگ اتھارٹی کے کشمیر ایونیو اپارٹمنٹس منصوبے کی تکمیل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا، وزیراعظم نے اپریل 2019 میں اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔

انہوں نے منصوبے کے مقام کا اچانک دورہ کیا تھا اور اس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا، اس کے بعد پروجیکٹ ڈائریکٹر کو وزیر اعظم کو بریفنگ دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024