• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’سمیرا کی شہریت کی تصدیق کیلئے 4 سال قبل وزارت داخلہ سے درخواست کی گئی تھی‘

شائع March 3, 2022
رہائی کے بعد سے پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ نہ ہونے کے باعث سمیرا بھارت کے حراستی مرکز میں مقیم ہیں— فوٹو: شٹر اسٹاک
رہائی کے بعد سے پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ نہ ہونے کے باعث سمیرا بھارت کے حراستی مرکز میں مقیم ہیں— فوٹو: شٹر اسٹاک

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ سے جون 2018 میں بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون کی شہریت کی تصدیق کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں خاتون کی پاکستان واپسی متوقع ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر نے کہا کہ وزارت داخلہ مذکورہ معاملہ دو بار سینیٹ میں اٹھانے کے بعد حرکت میں آئی اس سے قبل انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا تھا۔

ایک عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ جون 2018 میں جب خاتون نے پہلی مرتبہ قونصلر تک رسائی حاصل کی اس وقت ہی وزارت داخلہ سے ان کی شہریت کی جلد تصدیق کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری

انہوں نے کہا کہ ’یہ مجرمانہ غفلت نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ یہ عمل قابل مذمت بھی ہے‘۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ انہیں دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ سے رپورٹ موصول ہوئی تھی جو سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھی جمع کروائی گئی ہیں۔

دفتر خارجہ کی رپورٹ کے مطابق سمیرا کو دو مرتبہ 23 مئی 2018 اور 18 نومبر 2021 کو قونصلر رسائی دی گئی۔

نئی دہلی میں موجود پاکستان ہائی کمیشن کے حکام نے تہاڑ جیل میں زیر حراست سمیرا سے ملاقات کی تھی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سمیرا کو مئی 2018 میں پہلی مرتبہ پاکستانی ہائی کمیشن تک رسائی ملنے کے بعد جون میں ہی شہریت کی تصدیق کے لیے وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا گیا تھا لیکن تقریباً 4 سال گزر جانے کے باوجود بھی شہریت کا سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بالآخر 17 فروری 2022 کو جب میں نے ایک بار پھر سینیٹ میں اس معاملے پر آواز اٹھائی تو اسی روز یہ شہریت کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں قید پاکستانی خاتون کے کیس کی بھرپور پیروی کی جارہی ہے، دفتر خارجہ

تاہم سمیر تاحال بنگلور کے سعید پور میں واقع حراستی مرکز میں قید ہے، حالانکہ ان کی سزا کی مدت مکمل ہوچکی ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ کیس ایک نمونہ ہے ’مجھے نہیں معلوم کہ اس اہم انسانی ہمدردی کے مسئلے کے لیے کس کے پاس جانا ہے اور اس مجرمانہ غفلت کی تحقیقات کا مطالبہ کس سے کرنا چاہیے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک انہیں معلوم ہے بھارتی جیلوں میں اب بھی 200 سے زائد پاکستانی شہری زیر حراست ہیں۔

یاد رہے کہ سمیرا کا تعلق قطر میں مقیم پاکستانی خاندان سے ہے، ان کی شادی بھارتی مسلمان شہری محمد شہاب سے قطر میں ہوئی تھی، شہاب سمیرا کو بغیر ویزا بھارت لے گئے تھے جہاں 2017 میں انہیں گرفتار کرکے بنگلور کی جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

بعدازاں انہوں نے ایک لڑکی کو جنم دیا جو 4 سال سے اپنی والدہ کے ساتھ جیل میں ہی موجود تھی، تاہم بنگلور کے شہریوں کے جمع کیے گئے پیسوں سے 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کے بعد انہیں گزشتہ سال جیل سے رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں قید خاتون کی حالت زار پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دفتر خارجہ پر برہم

رہائی کے بعد سے پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ نہ ہونے کے باعث سمیرا بھارت کے حراستی مرکز میں مقیم ہیں۔

یہ مسئلہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے پہلے 14 فروری اور بعد ازاں 17 فروری کو سینیٹ میں اٹھایا گیا تھا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے مطابق شہریت کا سرٹیفیکیٹ 17 فروری کو جاری کردیا گیا تھا، وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر سمیرا سے رابطے میں ہے اور ان کی رہائی کے لیے کام کررہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024