• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس، یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرارداد منظور

شائع March 3, 2022
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین کے معاملے پر ہنگامی اجلاس کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین کے معاملے پر ہنگامی اجلاس کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف بھاری اکثریت سے قرارداد منظور کرتے ہوئے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے فوری طور پر اپنی افواج واپس بلا لے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں دو دن تک زبردست بحث ہوئی جس میں یوکرین کے سفیر نے روس پر نسل کشی کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ پاکستان کے لیے کیا مسائل کھڑے کرسکتی ہے؟

جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد کے حق میں 193 میں سے 141 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ چین اور پاکستان سمیت 35 اراکین نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔

مذکورہ قرارداد کے خلاف روس کے ساتھ ساتھ شام، شمالی کوریا، اریٹیریا اور بیلاروس نے ووٹ دیا۔

قرارداد میں یوکرین پر حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی جبکہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جوہری افواج کو الرٹ رکھنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی گئی۔

ووٹنگ سے قبل یوکرین کے سفیر سرگئی کیسلیٹس نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ روس یوکرین کو اس کے وجود کے حق سے محروم کرنے آیا ہے، یہ پہلے ہی واضح ہو چکا ہے کہ روس کا مقصد صرف قبضہ نہیں بلکہ یہ نسل کشی ہے۔

خیال رہے کہ روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے 24 فروری کو یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا تھا اور روس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق کے تحت اس کارروائی کو روس کا حق قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روس پر پابندیوں میں شامل نہیں ہوں گے، چین

لیکن مغربی ممالک نے اس کارروائی کو یکسر مسترد کر دیا ہے جو ماسکو پر چارٹر کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں جہاں مذکورہ آرٹیکل کے تحت اقوام متحدہ کے اراکین سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ بحران حل کرنے کے لیے دھمکی یا طاقت کے استعمال سے باز رہیں۔

یورپی ممالک کی قیادت میں یوکرین کے ساتھ مل کر قرارداد کے متن میں حالیہ دنوں میں متعدد تبدیلیاں کی گئیں۔

اس قرارداد میں توقعات کے برعکس یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کے بجائے روسی فیڈریشن کی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اقوام متحدہ پیوٹن کے اپنی جوہری افواج کو الرٹ رکھنے کے فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔

جنرل اسمبلی کے تقریباً ہر اسپیکر نے جنگ اور فوجی کشیدگی کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: روس کی مذاکرات پر رضامندی کے ساتھ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر چڑھائی

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بدھ کو اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اگر اقوام متحدہ کا کوئی مقصد ہے تو وہ یہ ہے کہ اس جنگ کو روکا جائے۔

انہوں نے روس پر الزام لگایا کہ وہ اپنی مہم میں بربریت میں اضافے کی کوشش کررہا ہے، ہم نے روسی افواج کی غیر معمولی مہلک ہتھیاروں کو یوکرین منتقل کرنے کی ویڈیوز دیکھی ہیں جن میں کلسٹر گولہ بارود اور ویکیوم بم شامل ہیں جن پر جنیوا کنونشن کے تحت پابندی ہے۔

تاہم، روس کے اتحادی بیلاروس نے حملے کا بھرپور دفاع کیا۔

بیلاروس کے سفیر ویلنٹن ریباکوف نے روس پر مغربی پابندیوں کو معاشی اور مالی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر کو اندازہ نہیں آگے کیا ہونے والا ہے، جو بائیڈن

ایشیا سے جاپان اور نیوزی لینڈ نے اس کارروائی کی مذمت کی لیکن چین، بھارت اور پاکستان نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔

اجلاس کے دوران امریکا نے اقوام متحدہ میں کام کرنے والے روسی باشندوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر جاسوسی کے الزامات لگائے اور ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024