• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امپائر کی انگلی سے بننے والی حکومت عوام نہیں، امپائر کی طرف دیکھتی ہے، بلاول

شائع March 2, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری گھوٹکی میں عوامی مارچ سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر/ پی پی پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری گھوٹکی میں عوامی مارچ سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر/ پی پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوامی حکومت اور عوامی نمائندے عوام کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں لیکن امپائر کی انگلی سے بننے والی حکومت عوام کی طرف نہیں، امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتی رہتی ہے۔

پیپلز پارٹی کا عوامی مارچ گھوٹکی پہنچنے پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اس ملک میں بسنے والے عوام تکلیف میں ہیں، جہاں بھی دیکھیں مایوسی ہی مایوسی ہے، اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ نے ہر آدمی کی زندگی مشکل کردی ہے۔

مزید پڑھیں: ہم جیب میں عدم اعتماد لے کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ جو معاشی بحران اس تبدیلی والے کی تبدیلی کے نام پر تباہی کی صورت میں سامنے آیا ہے، وہ آپ کے سامنے ہے، یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے، یہ نیا پاکستان نہیں مہنگا پاکستان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد عوام نے اس ملک کے غریب عوام کی خدمت کرنے کے لیے پیپلز پارٹی بنائی تھی، انہوں نے اس ملک کے ہاریوں اور کسانوں کو زمین کا مالک بنایا تھا، بڑے زمینداروں سے زمین چھین کر غریبوں کو دلوائی تھی، قائد عوام اس ملک کے مزدوروں کو حقوق دلوائے تھے، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے تھے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم آج بھی اپنے نوجوانوں کو روزگار دلوا سکتے ہیں، آج بھی اپنے کسانوں کو فصل کی قیمت دلوا سکتے ہیں، مزدوروں کو ان کی محنت کا صلہ دلوا سکتے ہیں، ہمیں صرف اور صرف اس سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو ختم کرنا پڑے گا، جب عوامی حکومت اور عوامی نمائندے ہوتے ہیں تو آپ کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں لیکن جب امپائر کی انگلی سے حکومت بنتی ہے تو پھر وہ عوام کی طرف نہیں، امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعظم کہتا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی ہے ہی نہیں اور دنیا بھر میں چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں لیکن آپ کی دو تین دن کی محنت کے نتیجے میں وہ کٹھ پتلی چھپ گیا، آپ کو دیکھ کر عمران خان گھبرا گیا اور آپ جیالوں سے خوفزدہ ہو کر اس نے پیٹرول کی قیمت 10 روپے اور بجلی کی قیمت 5 روپے کم کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ شروع، 'اسلام آباد پہنچ کر حکومت پر حملہ کریں گے'

ان کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی ڈرامے بازی نہیں پہچانتے ہیں اور بے وقوف ہیں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو بے وقوف بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے، اس مارچ کو شروع کرنے سے پہلے انہوں نے پیٹرول کی قیمت میں 12 اور بجلی کی قیمت میں 6 روپے اضافہ کیا تھا تو ایک ہفتے بعد پیٹرول کو 10 روپے اور بجلی کو 5 روپے کم کیا ہے تو کونسا تیر مارا ہے، آج بھی مہنگائی ہے اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

بلاول نے وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اس ملک کی تاریخ اور ترقی سے کوئی لینا دینا نہیں، اس نے کل کرسی سے ہٹ کر لندن میں مزے کرنے ہیں، ہم نے آپ کے ساتھ جینا اور مرنا ہے اور ہمارا مستقبل آپ سے جڑا ہوا ہے، آپ کی جدوجہد کے نتیجے میں ہم اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو ختم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان پر تو میڈیا نے کوئی تنقید کی ہی نہیں ہے، ان کے دور میں تو میڈیا پر پابندی تھی کہ آپ کو مثبت رپورٹنگ کرنی ہے، ان کے دور میں میڈیا کو بند کیا گیا اور پاکستان کے بڑے بڑے اینکرز کو انہوں نے بے روزگار کروایا اور اب پیکا آرڈیننس کے تحت آپ خان صاحب یا ان کے وزرا کے خلاف واٹس ایپ میسج یا فیس بُک پوسٹ بھی کریں، تو بھی پانچ سال کی سزا ہوگی، یہ غیر جمہوری اور غیر آئینی قانون ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے۔

مزید پڑھیں: ہمارا مطالبہ ہے عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں، بلاول بھٹوزرداری

ان کا کہنا تھا کہ آپ کتنی ہی کوشش کر لیں عوام رکنے والے نہیں ہیں اور عمران کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، ہم اسلام آباد جائیں گے اور پورے ملک کو بتائیں گے کہ اس شخص کو جانا ہے کیونکہ اس نے ہمارے انسانی، معاشی، جمہوری حقوق اور ووٹ پر ڈاکا مارا ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ چکا ہے اور جب عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے تو وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانے کا وقت آ چکا ہے، ہم اسی جدوجہد کو آگے لے کر چلیں گے اور جیت آپ کی اور پاکستان کے عوام کی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024