خلع لینے والی بیوی کو 100 فیصد حق مہر واپس کرنا ہوگا، وفاقی شرعی عدالت
وفاقی شرعی عدالت نے پنجاب فیملی کورٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ شوہر سے خلع لینے والی خاتون کو حق مہر چھوڑنا پڑے گا اور وصول شدہ 100 فیصد حق مہر واپس کرنا ہوگا۔
وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے شیخ محمد اقبال سمیت دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے پنجاب فیملی کورٹ ایکٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنا اسلام کے خلاف نہیں، وفاقی شرعی عدالت
چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی نے فیصلہ تحریر کیا اور پنجاب فیملی کورٹ ایکٹ کالعدم قرار دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شوہر کی جانب سے ادا شدہ حق مہر کا 25 فیصد واپس کرنے کا قانون غیر شرعی ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے کُل ادا شدہ حق مہر 25 فیصد واپس کرنے سے متعلق پنجاب فیملی کورٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم قرار دے دیں۔
عدالت نے پنجاب فیملی کورٹ ایکٹ کی دفعہ 10 کی ذیلی دفعات 5 اور 6 کالعدم قرار دیں جن کے مطابق خلع پر خاتون کو ادا شدہ حق مہر کا 25 فیصد واپس کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔
مذکورہ ایکٹ کے تحت خلع پر شوہر غیر ادا شدہ حق مہر کا 50 فیصد بیوی کو ادا کرنے کا پابند تھا۔
تاہم اب وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ خلع کی خواہاں خاتون کو اپنا 100 فیصد حق مہر چھوڑنا ہوگا، یہ قانون یکم مئی 2022 سے لاگو ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت نے ’سوارہ‘ کو غیر اسلامی قرار دے دیا
شیخ محمد اقبال کے وکیل اسلم خاکی ایڈووکیٹ نے کہا ہے شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت پنجاب میں بھی خلع لینے والی خواتین کو 100 فیصد حق مہر واپس کرنا ہوگا۔
عدالت نے فیصلے میں درخواست گزاروں کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ 'سائلین نے اس ضمن میں اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی، ان کی طرف سے کوئی معنی خیز، مدلل اور بامقصد معاونت نہیں اور نہ ہی مواد فراہم کیا گیا'۔
وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ 'غیر متوقع طور پر یہی صورت حال حکومت پنجاب کی رہی اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یہ کہہ کر گلو خلاصی کی کہ ہم نے مؤقف جمع کرایا ہے'۔
تبصرے (0) بند ہیں