’3 سالہ حکومت کا حساب دینے کو تیار ہیں لیکن پہلے پیپلز پارٹی 15 سال کا حساب دے‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم اپنی 3 سالہ حکومت کا حساب دینے کو تیار ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 15 سال سے سندھ میں برسرِ اقتدار ہے پہلے وہ اپنی حکومت کا حساب دیں۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ ’سندھ حقوق مارچ‘ کی قیادت کرتے ہوئے لاڑکانہ روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'کل رات جو میری آنکھوں نے لاڑکانہ میں دیکھا وہ حیران کن تھا۔'
انہوں نے لاڑکانہ کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی محبتوں کا مقروض ہوں، رتوڈیرو سے سجاول، سجاول سے لاڑکانہ تک جو محبت ہمیں دی گئی اسے بھلایا نہیں جاسکتا۔
سندھ میں جمہوریت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کہ جناح پارک کے گٹر کھول کر جلسہ گاہ میں گندا پانی چھوڑ دیا گیا تھا، یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ یہ عمل شکستہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، یہ طرز عمل اپوزیشن جماعت کے سیاسی زوال کے آغاز کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں: 'پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کیلئے فی ورکر 30، 30 ہزار روپے کا پیکج بانٹا گیا ہے'
اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ سرکاری وسائل کو بروئے کار لاکر بلاول بھٹو زرداری بھی مارچ کے لیے نکلے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے مارچ کے حوالے سے بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ساڑھے 3 سال کا حساب دینے کے لیے تیار ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ بلاول اور آصف علی زرداری، سندھ میں حکمرانی کا پچھلے 15 سال کا حساب دے دیں۔'
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ تھرپارکر میں صحت کارڈ کا آغاز ہو چکا ہے، ہم یہ سہولت پورے سندھ کو دینا چاہتے ہیں لیکن سندھ کی سرکار رکاوٹ بنی ہوئی ہے، کیا سندھ کی حکومت کو صحت کارڈ کا فائدہ نظر نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں تصادم کرنے نہیں آئے، جمہوری انداز میں مقابلہ کریں گے، 2023 کے لیے سندھ کا باشعور طبقہ خاموشی سے تبدیلی کا فیصلہ کر چکا ہے، ہم وفاقی جماعت ہیں علاقائی نہیں، مجھے امید ہے کہ اندرون سندھ کا سندھی 2023 میں ایک بڑا فیصلہ کرے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پروردہ لوگ ہمارے جلسہ گاہ میں پہنچنے سے قبل تصاویر بنا کر کہتے ہیں کہ خالی کرسیاں ہیں، لیکن جب لوگ جلسوں کو لائیو دیکھتے ہیں تو حقیقت آشکار ہو جاتی ہے اور انہیں شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ شروع، 'اسلام آباد پہنچ کر حکومت پر حملہ کریں گے'
سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ اگر سرکار کا پیسہ اپنی تجوری میں ڈال دیں گے تو سندھ کی حالت کیسے بدل سکتی ہے، سیاست پرانی سوچ سے آگے جا چکی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہے، ہمارے امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، چین اور روس میں تاریخی ملاقاتیں ہوئیں، میں پچھلے 3 سال سے روس کے ساتھ بتدریج بڑھتے ہوئے تعلقات کو دیکھ رہا ہوں۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انشااللہ 23 مارچ کو مسلم امہ کے وزرائے خارجہ کی بڑی تعداد پاکستان میں ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ جنگ ہمیشہ نقصان کا باعث ہوتی ہے، ہم حالت جنگ میں رہے، ہمیں اندازہ ہے، ہم نے بھاری انسانی و معاشی نقصان برداشت کیا، اس لیے وزیر اعظم عمران خان نے تنازع کے حل کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنے کی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، پاکستان نے اس معاملے میں اپنے آپ کو غیر جانبدار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔