• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

ویانا جوہری مذاکرات میں اہم معاملات حل ہونا ابھی باقی ہیں، ایران

شائع March 1, 2022
ایک ایرانی سفارت کار نے کہا کہ اگر وہ رواں ہفتے کسی معاہدے تک نہ پہنچ سکے تو مذاکرات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے — فوٹو: رائٹرز
ایک ایرانی سفارت کار نے کہا کہ اگر وہ رواں ہفتے کسی معاہدے تک نہ پہنچ سکے تو مذاکرات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے — فوٹو: رائٹرز

ایران کا کہنا ہے کہ اگر تہران کے بقیہ مطالبات کو پورا کرنے کے لیے امریکا سیاسی فیصلہ کرتا ہے تو 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی ماہ سے جاری مذاکرات اس مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جسے ایک ایرانی سفارت کار نے ’اب یا کبھی نہیں‘ کا مرحلہ قرار دیا۔

بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے کیونکہ 10 ماہ سے جاری بات چیت کی ناکامی ایک نئی علاقائی جنگ اور مغرب کی جانب سے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا خطرہ پیدا کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا پابندیوں سے استثنیٰ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے امریکی اقدام کا خیر مقدم

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ملک میں کئی پرانے لیکن غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے آثار سے متعلق سوالات کو حل کرنے سمیت دیگر مسائل کی نشاندہی کی کہ پابندیوں کو کس حد تک واپس لیا جائے گا؟ کیا اس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ امریکا دوبارہ اس معاہدے سے نہیں نکلے گا؟

مذاکرات میں شامل تمام فریقین کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں ریلیف کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے اس معاہدے کی بحالی کی جانب پیش رفت ہوئی ہے جسے امریکا نے 2018 میں ترک کر دیا تھا۔

تاہم تہران اور واشنگٹن دونوں نے متنبہ کیا ہے کہ ابھی بھی کچھ اہم اختلافات طے کرنا باقی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران رواں ہفتے جوہری معاہدے پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے گا

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایک بہتر معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے تاہم 3 اہم مسائل ابھی بھی حل ہونا باقی ہیں، امریکا اور یورپی طاقتوں نے ان اہم مسائل پر سیاسی فیصلے نہیں کیے ہیں۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ رواں ہفتے مذاکرات مکمل کرنا ضروری ہے۔

ایران کے سرکردہ جوہری مذاکرات کار علی بغیری کانی معاہدے کے حتمی مسودے کے بارے میں مشاورت کے لیے گزشتہ ہفتے تہران گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی قوتوں کے ساتھ ابتدائی جوہری مذاکرات ‘تعمیری’ رہے، ایران

انہوں نے گزشتہ روز ویانا میں ہونے والے مذاکرات کو مربوط کرنے والے یورپی یونین کے اینریک مورا سے ملاقات کی۔

ویانا میں ہونے والے مذاکرات سے قریبی طور پر واقف 2 ذرائع نے بتایا کہ ایران نے نئے مطالبات پیش کیے ہیں، جبکہ موجودہ مطالبات پر اصرار جاری رکھا گیا ہے جس میں ایران کے پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کو امریکا کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (ایف ٹی او) کی فہرست سے ہٹانا بھی شامل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ علی بغیری کانی کے تہران کے دورے کے بعد ایران کا مؤقف مزید غیر مصالحانہ ہو گیا ہے، وہ اب آئی آر جی سی پر سے پابندیاں ہٹانے پر اصرار کر رہے ہیں اور ان معاملات کو موضوع بنانا چاہتے ہیں جن پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ

ایران پہلے کہہ چکا ہے کہ آئی آر جی سی کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے پر بات چیت جاری ہے۔

ایرانی حکام نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

سفارت کاروں نے کہا کہ مذاکرات میں ایران کی غیر مصالحانہ پالیسی اور یوکرین کے بحران میں دیگر فریقین کی شمولیت کے پیش نظر مذاکرات ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

تہران میں ایک ایرانی سفارت کار نے کہا کہ یہ موقع اب ہے یا کبھی نہیں ہوگا، اگر وہ رواں ہفتے کسی معاہدے تک نہ پہنچ سکے تو مذاکرات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024