برطانوی اخبار نے شہباز شریف کے 'ہتک عزت کیس' میں جواب جمع کرادیا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے متعلق ایک خبر شائع کرنے کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کی ابتدائی سماعت کے ایک سال بعد اخبار کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز لمیٹڈ نے اپنی خبر کو ثابت کرنے کے شواہد کے طور پر اپنا جواب جمع کروادیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعدد مرتبہ توسیع کی درخواستوں کے بعد میل آن لائن اور میل آن سنڈے نامی اخبارات شائع کرنے والے پبلشر کی جانب سے 50 صفحات پر مشتمل جواب ہائی کورٹ آف جسٹس، کوئنز بینچ ڈویژن میں جمع کرایا گیا ہے۔
اپنے جواب میں پبلشر نے 1997 سے 1999 اور پھر 2008 اور 2018 کے دوران شہباز شریف کے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیاسی دور کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس دور کے دوران شہباز شریف کا صوبائی بجٹ کے ساتھ ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بھی کنٹرول تھا۔
یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف نے لندن کی عدالت میں ڈیلی میل اخبار، صحافی پر مقدمہ دائر کردیا
جواب میں شہباز شریف کے قریبی خاندان اور ان کے زیر کنٹرول کمپنیوں کی جانب سے منی لانڈرنگ کے فنڈز کی وصولی کا الزام لگایا گیا، ساتھ ہی مدعی کے خاندان کے افراد کی جانب سے فرضی غیر ملکی ترسیلات کی وصولی کا بھی دعویٰ کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ ریکارڈ سے ثابت ہے۔
جواب میں الزام لگایا گیا ہے کہ 2015 کے بعد سے فراڈ شدہ غیر ملکی ترسیلات کی ادائیگیوں کو فریق ثالث کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے بینک کھاتوں کی مزید لیئرز کے ذریعے بھیجا جانا شروع کیا گیا، وہ اکاؤٹنس آزادانہ ملکیت میں تھے اور درحقیقت مدعی اور اس کے خاندان کے افراد کے کہنے پر چلائے جاتے تھے۔
مزید پڑھیں:شہباز شریف کا وزیر اعظم عمران خان، برطانوی اخبار کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
خیال رہے کہ اخبار ڈیلی میل نے 2019 کی اپنی ایک خبر میں الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف نے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی رقم کا غلط استعمال کیا، خاص طور پر اس رقم کا غلط استعمال کیا جو پاکستان میں 2005 کے زلزلے کے متاثرین کے لیے امداد کے طور پر دی گئی تھی۔
شہباز شریف نے ہرجانے کا دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا اور ساتھ ہی اخبار کو ہتک آمیز الفاظ شائع کرنے سے روکنے کا حکم دینے کی استدعا بھی تھی۔
شہباز شریف کے خلاف یہ زیر بحث خبر برطانوی رپورٹر ڈیوڈ روز نے لکھی تھی۔