• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیراعظم کے اعلانات پر اپوزیشن، ماہرین، صحافیوں کے سوالات

شائع February 28, 2022
حکومتی اقدام کو اپوزیشن نے ناکام کوشش قرار دیا—فوٹو: ڈان نیوز /ٹوئٹر
حکومتی اقدام کو اپوزیشن نے ناکام کوشش قرار دیا—فوٹو: ڈان نیوز /ٹوئٹر

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قوم سے خطاب کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی قیمت میں 5 روپے کم کرنے کے اعلان کو اپوزیشن نے ناکام کوشش قرار دے دیا۔

اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے بیان جاری کیا، اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں اور ماہرین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم کی جانب سے ریلیف پیکیج پر سوالات اٹھائے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کا قوم سے خطاب، پیٹرول 10 روپے سستا، بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان

ٹوئٹر پر کئی افراد نے نشان دہی کی کہ یہ اقدامات عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے خلاف ہے، جس کے تحت حکومت نے حال ہی میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا تھا۔

اٹلانٹک کونسل کے جنوبی ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشیٹیو کےڈائریکٹر عذیر یونس نے کہا کہ ‘پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ آئی ایم ایف کے جائزے کے دوران کیا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘حیرانی ہے کہ ان مذاکرات کا کیا ہوگا، مذکورہ اعلانات آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے برخلاف ہیں’۔

وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے لیے حکومت نے جن سبسڈیز کا اعلان کیا ہے وہ ‘قرض سے دی جائیں گی، جو ممکنہ طور پر شہری سود اور کرنسی کی قدر میں کمی کی صورت میں ادا کریں گے’۔

عذیر یونس نے کہا کہ وزیراعظم ایسے اعلانات کرکے مکمل طور پر الیکشن کے موڈ میں جا رہے ہیں۔

معروف صحافی خرم حسین نے کہا کہ ‘خدا حافظ آئی ایم ایف! ہیلو الیکشنز!’۔

ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اپنی پالیسیوں کی آئی ایم ایف سے توثیق کے لیے برا وقت ہے۔

صحافی ضرار کھوڑو نے بھی اعلان کو انتخابات کے حوالے سے ایک حربے سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ پائیدار نہیں ہے۔

فہد حسین نے سوال کیا کہ اس مقبول فیصلے کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا۔

صحافی اسد طور پر نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی اپوزیشن کے لیے ایک چال ہے، اس کا مطلب ہے کہ وزیراعظم عمران خان اگلے ماہ گھر جا رہے ہیں اور جو کوئی حکومت میں آیا تو اس کے لیے آئی ایم ایف کے دباؤ میں یہ قیمتیں برقرار نہیں رکھ سکے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگ زیب نے ردعمل میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ قدم اپنی حکومت بچانے کی ناکام کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اپنے تین سالہ دور میں بجلی کی قیمت میں 15 روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 70 روپے بڑھائے اور اسی میں سے بالترتیب 5 روپے اور 10 روپے کم کر دیے ہیں۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ‘یہ کمی لوگوں کے درد اور مصیبت کے احساس کی وجہ سے نہیں کی گئی بلکہ ان کے خلاف ہونے والی تحریک عدم اعتماد کے خوف کی گئی ہے’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی کے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیسہ نہیں ہے لیکن جب عمران خان کی جاب بچانی ہو تو راستہ نکل آتا ہے’۔

انہوں نے کہ اکہ حکومت نے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں چند روز قبل ہی اضافہ کیا تھا اور سوال کیا کہ کیا گزشتہ چند دنوں میں معیشت تبدیل ہوئی یا سیاست ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رینما ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس اعلان کی وجہ ان کی جماعت کے لانگ مارچ کو قرار دیا۔

انہوں نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے فائدے کے لیے عوامی مارچ کا آغاز ہوچکا ہے، دو دنوں میں ہمیں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی ملی ہے۔

پی پی پی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھرنے بھی جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ جانتےہیں کہ یہ کیون کیا گیا کیونکہ اپوزیشن اسلام آباد کی طرف مارچ کر رہی ہے۔

پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ یہ معمولی اور تاخیری فیصلہ ہے، عوام اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گے جب تک عمران خان کو گھر نہیں بھیجیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024