• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

دفاعی چیمپئئنز سلطانز کو شکست، قلندرز پی ایس ایل کے نئے چیمپیئن

شائع February 27, 2022 اپ ڈیٹ February 28, 2022
لاہور قلندرز کی ٹیم کا ٹرافی کے ہمراہ گروپ فوٹو— فوٹو: پی ایس ایل
لاہور قلندرز کی ٹیم کا ٹرافی کے ہمراہ گروپ فوٹو— فوٹو: پی ایس ایل
لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 42رنز سے شکست دے کر پہلی مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا— فوٹو: پی ایس ایل
لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 42رنز سے شکست دے کر پہلی مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا— فوٹو: پی ایس ایل
ڈیوڈ ویزے اور ہیری بروک نے آخری دو اوورز میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 40 رنز بٹورے— فوٹو: پی ایس ایل
ڈیوڈ ویزے اور ہیری بروک نے آخری دو اوورز میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 40 رنز بٹورے— فوٹو: پی ایس ایل
میزبان لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر ملتان سلطانز کو پہلے باؤلنگ کی دعوت دی تھی— فوٹو بشکریہ پی ایس ایل
میزبان لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر ملتان سلطانز کو پہلے باؤلنگ کی دعوت دی تھی— فوٹو بشکریہ پی ایس ایل

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے ساتویں ایڈیشن کے فائنل میں لاہور قلندرز نے دفاعی چیمپیئن ملتان سلطانز کو شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں میزبان لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر ملتان سلطانز کو پہلے باؤلنگ کی دعوت دی تھی۔

قلندرز نے اننگز کا آغاز تو اننگز کے تیسرے ہی اوور میں آصف آفریدی کو چھکا مارنے کی کوشش میں فخر زمان وکٹ دی بیٹھے جن کا شاہنواز دھانی نے شاندار کیچ لیا۔

ابھی قلندرز اس نقصان سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ اگلے ہی اوور میں ڈیوڈ ولی کی باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں ذیشان اشرف وکٹ کیپر کو کیچ دے کر چلتے بنے۔

سلطانز کو جلد ہی ایک اور وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن پوائنٹ پر کھڑے فیلڈر کامران غلام کا کیچ نہ تھام سکے۔

تاہم آصف آفریدی نے اپنے اگلے اوور میں ٹیم کو ایک اور بڑی کامیابی دلاتے ہوئے گزشتہ میچ میں نصف سنچری بنانے والے عبداللہ شفیق کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا جو کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش میں اسٹمپ ہو گئے۔

تین وکٹیں گرنے کے بعد کامران غلام کا ساتھ دینے محمد حفیظ آئے اور دونوں نے آہستہ آہستہ اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔

حفیظ گزشتہ میچوں کی نسبت اب تک آج اچھی فارم میں نظر آ رہے ہیں اور کامران غلام کے ہمراہ چوتھی وکٹ کے لیے 54رنز کی شراکت قائم کی۔

اس سے قبل کہ یہ شراکت خطرناک ثابت ہوتی، سلطانز نے 20 گیندوں پر 15 رنز بنانے والے کامران غلام کی وکٹ حاصل کر کے چوتھی کامیابی حاصل کر لی۔

کامران غلام نے آصف آفریدی کو چھکا مارنے کی کوشش کی لیکن باؤنڈری پر شان مسعود اور ٹم ڈیوڈ نے مل کر عمدہ کیچ لے کر کامران کو چلتا کردیا۔

دوسرے اینڈ پر موجود تجربہ کار محمد حفیظ نے بڑے میچ میں نصف سنچری اسکور کی۔

حفیظ اور ہیری بروک نے پانچویں وکٹ کے لیے 58 رنز کی شراکت قائم کی ، حفیظ 46 گیندوں پر ایک چھکے اور 69 رنز بنانے کے بعد دھانی کی وکٹ بنے۔

اختتامی اوورز میں ایک مرتبہ پھر ڈیوڈ ویزے نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور ہیری بروک نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

دونوں کھلاڑیوں نے آخری دو اوورز میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 40 رنز بٹورے جس کی بدولت قلندرز نے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 180رنز بنائے۔

ہیری بروک نے 22 گیندوں پر 41 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ ڈیوڈ ویزے نے صرف 8 گیندوں پر 28رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں اوپنرز نے ٹیم کو 36 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن چوتھی اوور کی آخری گیند پر رضوان کو وکٹ چھوڑ کر سوئپ شاٹ کھیلنا مہنگا پڑ گیا اور وہ حفیظ کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

رضوان کے آؤٹ ہتے ہی سلطانز دباؤ میں آنا شروع ہو گئے اور اسی کے نتیجے میں شان مسعود ایک غیرضروری لینے کے لیے دوڑ پڑے اور فخر کی براہ راست تھرو کے ساتھ ساتھ خود اوپنر کی سستی ان کی پویلین واپسی کا سبب بنی۔

عامر عظمت بھی صرف چھ رنز بنا سکے جبکہ آصف آفریدی زمان خان کی وکٹ بنے تو سلطانز 50 رنز پر 4 اہم وکٹیں گنوا چکے تھے۔

اس موقع پر رائلی روسو سے ایک بڑی اننگز کی توقع کی جا رہی تھی لیکن باؤنڈری پر عبداللہ شفیق کے شاندار کیچ نے ان کا بھی کام تمام کردیا۔

63 رنز پر آڈھی ٹیم کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹم ڈیوڈ کا ساتھ دینے خوشدل شاہ آئے اور دونوں نے 51 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لانے کی کوشش کی۔

اس شراکت کو توڑنے کے لیے شاہین شاہ آفریدی نے خود باؤلنگ پر آنے کا فیصلہ کیا اور فخر زمان کی مدد سے ٹم ڈیوڈ کی 27 رنز کی مزاحمت کا خاتمہ کردیا اور پھر دو گیندوں بعد ڈیوڈ ولی کی بھی شاندار یارکر پر وکٹیں بکھیر دیں۔

خوشدل شاہ 32 رنز کے ساتھ سلطانز کے سب سے کامیاب بلے باز رہے لیکن حارث نے انہیں چلتا کر کے اپنی ٹیم کی جیت کر مہر ثبت کردی۔

ملتان سلطانز کی پوری ٹیم اننگز کے آخری اوور میں 138 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور قلندرز نے میچ میں 42رنز سے فتح کی بدولت پہلی مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔

قلندرز کی جانب سے کپتان شاہین نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں جبکہ زمان خان محمد حفیظ نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

محمد حفیظ کو ان کی عمدہ بیٹنگ اور باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

احسن رضا کو ٹورنامنٹ کا بہترین امپائر اور لاہور قلندرز کے زمان خان کو ٹورنامنٹ کا بہترین ابھرتا ہوا باؤلر قرار دیا گیا ۔

اسپرٹ آف کرکٹ کا ایوارڈ ملتان سلطانز کو دیا گیا جبکہ بہترین آل راؤنڈر اور بہترین فیلڈر کے ایوارڈز خوشدل شاہ کو دیے گئے۔

بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان کو دیا گیا جبکہ 19 وکٹیں لینے والے شاداب خان کو بہترین باؤلر کا ایوارڈ دیا گیا۔

سب سے زیادہ رنز بنانے والے فخر زمان کو ایونٹ کے بہترین بلے باز کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی محمد رضوان کو دیا گیا۔

پاکستان سپر لیگ کی فاتح لاہور قلندرز کی ٹیم 8 کروڑ روپے کی انعامی رقم دی گئی جبکہ رنر اپ ملتان سلطانز کو تین کروڑ 20لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

میچ دیکھنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے۔

گزشتہ سال ملتان سلطانز کو ٹرافی جیتنے پر ساڑھے 7کروڑ روپے کی انعامی رقم دی گئی تھی جبکہ رنر اپ پشاور زلمی نے 3کروڑ روپے کا چیک وصول کیا تھا۔

اس کے علاوہ سب سے زیادہ، سب سے زیادہ وکٹیں، بہترین فیلڈر، وکٹ کیپر، ابھرتے ہوئے کھلاڑی، بہترین آل راؤنڈر اور امپائر کو بھی 30، 30 لاکھ روپے کے انعام دیے جائیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس کے علاوہ 35لاکھ روپے کا اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ بھی دے گا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

لاہور قلندرز: شاہین شاہ آفریدی (کپتان)، فخر زمان، ذیشان اشرف، عبداللہ شفیق، کامران غلام، محمد حفیظ، ہیری بروک، سمیت پٹیل، ڈیوڈ ویزے، حارث رؤف، زمان خان۔

ملتان سلطانز: محمد رضوان (کپتان)، شان مسعود، رائلی روسو، خوشدل شاہ، ٹم ڈیوڈ، عامر عظمت، آصف آفریدی، رومان رئیس، عمران طاہر، شاہنواز دھانی، ڈیوڈ ولی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024