• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سندھ میں 3 لاکھ سے زائد افراد گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کے منتظر

شائع February 27, 2022 اپ ڈیٹ February 28, 2022
محکمہ ایکسائز  3 لاکھ گاڑیوں کے لیے  مالکان سے 30 کروڑ روپے سے زائد وصول کر چکا—فائل/فوٹو:ڈان
محکمہ ایکسائز 3 لاکھ گاڑیوں کے لیے مالکان سے 30 کروڑ روپے سے زائد وصول کر چکا—فائل/فوٹو:ڈان

سندھ حکومت گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کا نیا بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جبکہ 3 لاکھ سے زائد مالکان 2016 سے سرکاری خزانے میں 30 کروڑ روپے جمع کروانے کے باوجود اپنی گاڑیوں کی سرکاری نمبر پلیٹس کے اجراء کے منتظر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کار ڈیلرز، درآمد کنندگان اور محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے حکام کے درمیان ہونے والی حالیہ میٹنگ کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا۔

میٹنگ میں صوبے میں نمبر پلیٹس کے اجرا کے بوچھ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ایکسائز حکام نے میٹنگ کے شرکا کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے پر نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی ) سے بات کریں گے اور امید ہے کہ یہ مسئلہ اگلے ماہ تک حل ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:گاڑی کے مسائل اور ان کے حل سے متعلق مکمل گائیڈ لائن

محکمہ ایکسائز رجسٹریشن کے وقت ہی ہر گاڑی کے مالک سے 1000 روپے وصول کر چکا ہے، 3 لاکھ گاڑیوں کے لیے محکمہ ایکسائز نے 30 کروڑ روپے سے زائد وصول کرلیے ہیں۔

اجلاس میں موجود آٹو موٹیو ٹریڈرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن (اے ٹی آئی اے) کے چیف کوآرڈینیٹر اعزاز احمد کا ڈان سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نمبر پلیٹس کا اجرا 2016 سے تعطل کا شکار ہے اور کار خریدنے والوں کے لیے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ گاڑیوں کی نئے ڈیزائن والی نمبر پلیٹس کی منظوری دے دی گئی ہے اور نمبر پلیٹس کے اجرا کا بوجھ مارچ میں ختم ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کا بائیو میٹرک سسٹم جلد ہی متعارف کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ہنڈائی کی نئی سیڈان گاڑی پاکستان میں متعارف کرانے کی تاریخ سامنے آگئی

اے ٹی آئی اے کے اعزاز احمد کا کہنا تھا کہ سندھ کی روایتی اجرک کے بارڈر کے ساتھ نئی نمبر پلیٹس ایک ہزار روپے کی بجائے ایک ہزار 8 سو روپے میں آرہی ہیں۔

نئی نمبر پلیٹس میں حفاظت کو یقینی بنانے اور نقصان سے بچانے کے لیے بہت سے نئے فیچرز ہوں گے، نمبر پلیٹس میں کم از کم سات ہندسوں کے لیزر سیریل نمبروں کی منفرد شناخت ہوگی، لیزر نمبروں کو ریفلیکٹو شیٹ سے مٹایا نہیں جا سکے گا جبکہ پلیٹیں اندھیرے میں روشنی کے انعکاس کے وقت پڑھنے کے قابل ہوں گی۔

نادرا کی مدد سے نیا سسٹم

اعزاز احمد کا کہنا تھا کہ کار ڈیلرز، درآمد کنندگان نے میٹنگ میں متعدد تجاویز دیں اور محکمہ ایکسائز نے ان پر عمل درآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی سے چوری کی گئی گاڑیاں بلوچستان میں فروخت ہونے کا انکشاف

نئے بائیو میٹرک سسٹم کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس بات پر بات ہوئی کہ گاڑیوں کے مالکان نئی رجسٹریشن اور ٹرانسفر ٹرانزیکشنز کے لیے تمام موٹر رجسٹریشن اتھارٹیز کو انگوٹھے کا نشان دے سکیں گے، انگوٹھوں کے نشانات نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے میگا سینٹرز، فیسیلیٹیشن آؤٹ لیٹس یا ای سہولت فرنچائزز پر بھی ریکارڈ کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑیوں کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد کار ڈیلرز خریدار کے طور پر اپنے انگوٹھے کے نشانات بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں، جو 60 دن کی عارضی مدت کے لیے قابل استعمال ہوں گے۔

بائیو میٹرک تصدیقی نظام کے آغاز سے پہلے کسی بھی پہلے سے رجسٹرڈ کی فروخت کی صورت میں، گاڑی کی تصدیق صرف خریداروں کے فنگر پرنٹ کے ساتھ کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: پولیس کا چھینی گئی گاڑیوں کی آن لائن فروخت میں ملوث گینگ گرفتار کرنے کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بائیو میٹرک تصدیق شدہ رجسٹرڈ/منتقل شدہ گاڑی کی فروخت کی صورت میں، موجودہ گاڑی کا مالک انفرادی طور پر بائیو میٹرک تصدیق ریکارڈ کرے گا اور موٹر ڈیلر لائسنس ہولڈر گاڑی کی فروخت کو حقیقی شکل دینے کے وقت بیچنے والے کے انگوٹھے کا نشان ریکارڈ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر گاڑیوں کی دستاویزات کی تصدیق کے حوالے سے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے درمیان مقامی اسمبلرز کے ساتھ رابطہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس نظام کو اپنایا جا سکتا ہے جبکہ نیلامی والی گاڑیوں کو بھی کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک کیا جانا چاہیے۔

اعزاز احمد کا کہنا تھا کہ ڈیلرز نے نشاندہی کی ہے کہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر دستاویزات کی تصدیق کے لیے محکمہ ایکسائز اور مقامی گاڑیوں کے مینوفیکچررز کے ساتھ رابطہ ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024