'پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کیلئے فی ورکر 30، 30 ہزار روپے کا پیکج بانٹا گیا ہے'
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے لانگ مارچ کے لیے فی ورکر 30، 30 ہزار روپے کا پیکج بانٹا گیا ہے، کیونکہ نظریاتی ورکر اب پیپلزپارٹی کی صفوں میں نہیں رہا۔
شکارپور میں سندھ حقوق مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بلاول سے پوچھتا ہوں کہ سندھ کے خزانے پر ڈاکا کیوں ڈالا جارہا ہے؟
شاۃ محمود قریشی نے سوال کیا کہ سندھ والے بتائیں کیا موجودہ پیپلزپارٹی اب بھی بھٹو کی پیپلزپارٹی ہے؟ آج یہ پارٹی بھٹو سے زرداری کو منتقل ہوچکی ہے، پیپلزپارٹی میں نظریاتی سیاست دفن ہوگئی، زر اور زرداری کی سیاست عام ہوگئی ہے۔
انہوں نےکہا کہ کہتے ہیں زرداری بندے مروا دیتا ہے، زہر دے دیتا ہے، گھروں میں فساد کروادیتا ہے، مجھے اس کا علم ہے ذاتی تجربہ ہے، لیکن زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی آج پیپلز پارٹی کے خلاف گھوٹکی تا کراچی مارچ شروع کرے گی
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا جاگ چکا ہے، اب اندرون سندھ کو بھی جگانا ہے، آئیں مل کر ان قوتوں کا مقابلہ کریں جنہوں نے 15 سال سندھ کا استحصال کیا اور اب سہانا خواب دکھانے چلے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آج ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے سندھ کے لوگوں کو جگانے آیا ہوں، غیور سندھی سن لیں کہ اب فیصلے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بولنے کا وقت آگیا ہے، مزید خاموش رہنا جرم ہے، غلامی کی زنجیروں میں جکڑے رہنا سندھ کی دھرتی سے بے وفائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کا ساتھ دیں یا نہ دیں لیکن دیگر کسی بھی جماعت کے ساتھ مل کر سندھ کے حقوق کا تحفظ کریں، یہ آپ کا آئینی حق ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے پی پی پی حکومت کے خلاف گھوٹکی سے کراچی تک مارچ کا آغاز
وزیر خارجہ نے کہا کہ فیصلہ کرلیں کہ آپ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں تو تحریک انصاف کا ہر کارکن آپ کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج 27 فروری کو 2 پیغام دینا چاہتا ہوں، ایک پیغام نریندر مودی کو اور ایک پیغام بلاول بھٹو کو دینا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سے 3 سال پہلے جب بھارت نے جارحیت کی اور پاکستان پر حملہ کیا اس وقت پاکستان میں ایک جاگتی قوم تھی اور خوددار وزیر اعظم تھا، 26 فروری کو حملہ ہوا اور 27 فروری کو ہم نے جواب دیا اور ابھینندن کو چائے کی پیالی پلا کر رخصت کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نریندر مودی کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج پاکستان میں ایسا وزیراعظم ہے جو تمہاری یلغار سے گھبراتا نہیں ہے، اس کے اندر ایمان کی قوت ہے، سوچ سمجھ کر پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنا ہے کیونکہ آج یہاں وہ نہیں ہے جو تمہیں ساڑھیاں گفٹ کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کو ٹھیک کرنے کے لیے قابض پیپلز پارٹی کو فارغ کرنا پڑے گا، اسد عمر
انہوں نے مزید کہا کہ میرا دوسرا پیغام بلاول بھٹو زرداری کے لیے ہے، سنا ہے وہ آج کراچی سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہورہے ہیں، خوشی سے آئیں، کہہ رہے ہیں کہ ہم عمران خان کی حکومت سے ساڑھے 3 سال کا حساب لینے نکلا ہوں، میں کہتا ہوں حساب ضرور لیں، ہم حساب دینے کے پابند ہیں، ہم احتساب سے گھبرانے والے نہیں ہیں کیونکہ ہمارا دامن صاف ہے، لیکن آج میں بلاول سے 15 سال کا حساب مانگنے آیا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 15 سال سے تم سندھ میں حاکم ہو، صدارت اور وزارت عظمیٰ بھی تمہارے پاس تھی، سندھ کا وزیراعلیٰ اور دیگر تمام عہدے بھی تمارے پاس رہے لیکن پھر بتاؤ کے سندھ کی حالت کیوں نہیں بدلی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے باشعور عوام بلاول سے سوال کرتے ہیں کہ کراچی سے نکلنے سے پہلے ہمیں ذرا سندھ کا چہرہ تو دکھاؤ، دیکھنا چاہتے ہیں کہ 15 سالوں میں تم نے سندھ کی کتنی حالت بدلی ہے، اگر تم نے سندھ کو بدلا ہے تو ہم بھی اپنا راستہ بدل لیں گے، اور اگر تم نے سندھ کو نہیں بدلا تو اب پنجاب کا راستہ تم پر بند ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: بلاول ہاؤس کے قریب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جھڑپ
وزیرخارجہ نے کہا کہ ایک تازہ سروے میں صرف 5 فیصد پنجابیوں نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا، 95 فیصد پنجاب کے عوام بلاول بھٹو اور ان کی پارٹی کو مسترد کرچکے ہیں، خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کو صرف 1 سیٹ مل سکی، بلوچستان میں بھی یہ فارغ ہوچکے ہیں اور وفاق کی جامعت ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں، آپ وفاق کہ نہیں صرف ایک مختصر علاقے کی نمائندگی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا مجھے یاد ہے جب میں گھوٹکی میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کررہا تھا تو لوگوں نے مجھے کہا کہ بڑی غلطی کررہے ہو،اس کشتی میں سوار ہورہے ہو جس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نےاس وقت جواب دیا کہ وقت بتائے گا کہ میرا فیصلہ درست تھا، آج ثابت ہوگیا کہ کہ تحریک انصاف کا مستقبل تھا، ہے اور رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا حکومت کے خلاف 27 فروری سے لانگ مارچ کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوچ نہیں سکتے تھے کہ کے پی کی میں تحریک انصاف جھنڈا گاڑے گی، پنجاب میں [ن]لیگ کا مقابلہ کرے گی لیکن تحریک انصاف نے یہ کر دکھایا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ سے میرا 8 سو سال کا رشتہ ہے، سندھ کی دھرتی میں میرے آبا اجداد نے 8 سو سال لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کا درس دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے نکلنے سے پہلے کے لوگ مزار قائد پر بلاول بھٹو سے سوال کریں گے کہ کراچی کے امن و مان کا حساب کون دے گا؟ آج کراچی میں جو وارداتیں، اغوا اور ڈکیتیاں ہورہی ہیں ان کا حساب سے کس سے مانگیں؟ سندھ میں امن عامہ کی ذمہ داری کس کی ہے؟ وفاق کی یا صوبے کے؟ بلاول بتائیں کہ آئی جی، ڈی آئی اور پولیس کس کے تابع ہے؟
وزیر خارجہ نے کہ کہ آج کراچی والے سوال کریں گے کہ یہ کچرا کون اٹھائے گا، سیورج کے نالے کون صاف کروائے گا؟ کیا یہ علی زیدی کہ ذمہ داری ہے؟
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی آج پیپلز پارٹی کے خلاف گھوٹکی تا کراچی مارچ شروع کرے گی
انہوں نے کہا کہ بلاول! کراچی کے لوگوں کو جواب دے کر پنجاب آنا وہاں بھی سوال اٹھیں گے اور وہاں آکر ہم سے بھی سوال کرنا اور ہم جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بالکل گھبرانے والے نہیں ہیں، اگر میں گھبرانے والا ہوتا تو تمارے والد کے منہ پر استعفیٰ مار کر وزارت نہیں چھوڑ تا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان سندھ کے ہر بچے اور ہر خاتون کو صحت کارڈ دینا چاہتا ہے، میں سندھ حکومت سے سوال کرنا چاہتاہوں کہ آپ رکاوٹ کیوں بننا چاہ رہے ہیں؟ دیگر تمام صوبے تیار ہیں، صرف سندھ کو کون محروم کررہا ہے؟ سندھ کا حکمران طبقہ سندھ کا حق ماررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ بیماری کا ایک جھٹکا ایک متوسط خاندان کو غریب کی لکیر کے نیچے دفن کردیتا ہے، وزیراعظم عمران خان ان لوگوں کو 10 لاکھ کی ہیلتھ انشورنس دینا چاہتے ہیں تاکہ مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
مزید پڑھیں: کراچی کیلئے وفاق آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر کردار ادا کررہا ہے، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ تھرپاکر کے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم نے اس منصوبے کو علمی جامہ پہنایا، تھرپارکر کے لوگوں کو وزیراعظم نے میری درخواست پر ہیلتھ کارڈ دے دیا، تھرپارکر کے ایک ایک فرد کو آج تحریک انصاف صحت کارڈکا حق دار بنا چکی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر یہ سہولت تھرپارکر کے لوگوں کو مل سکتی ہے تو بلاول بھٹو سے میرا سوال ہے کہ شکارپور اور لاڑکانہ کے لوگ کیوں اس کے مستحق نہیں ہیں؟
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گیس کی قلت کے باوجود کھاد کے کارخانوں کو گیس سپلائی کی تاکہ کاشت کار کو کھاد مل سکے، آج یوریا کی بوری باہر سے منگوائیں تو 7 سے 9 ہزار کی بوری ملتی ہے، اور پاکستان کے لوگوں کو حکومت نے 1800 روپے میں بوری فراہم کی، سندھ میں گندم کی بوری بلیک ہوکر 2 ہزار سے ڈھائی ہزار میں ملی، لیکن اس کا ذمہ دار کون تھا؟