شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ
شمالی کوریا نے اتوار کو ایک اور میزائل کا تجربہ کیا جو ایک بیلسٹک میزائل ہوسکتا ہے، جنوبی کوریا اور جاپان کے فوجی حکام تجربے پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کے گزشتہ ماہ میں ریکارڈ تعداد میں تجربات بعد رواں ماہ یہ پہلا تجربہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے بتایا کہ شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے سمندر کی جانب ایک مبینہ بیلسٹک میزائل داغا ہے، میزائل سنان کے قریب ایک مقام سے فائر کیا گیا جہاں پیانگ یانگ کا بین الاقوامی ہوائی اڈا واقع ہے۔
ہوائی اڈا اس سے پہلے بھی میزائل تجربات کا مقام رہا ہے، جہاں سے 16 جنوری کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے 2 بیلسٹک میزائل کے تجربات بھی کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ
جے سی ایس کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز فائر کیے گئے میزائل نے تقریباً 620 کلومیٹر (390 میل) کی زیادہ سے زیادہ بلندی تک 300 کلومیٹر (190 میل) تک کا فاصلہ طے کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پرواز کا ڈیٹا ماضی میں کیے گئے ٹیسٹوں سے ملتا جلتا نہیں ہے اور رائے دی کہ یہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہو سکتا ہے۔
جاپان کے وزیر دفاع نوبو کیشی کا اپنے ایک ٹیلیویژن بیان میں کہنا تھا کہ سال کے آغاز سے ہی مسلسل تجربات کیے جا رہے ہیں، شمالی کوریا تیزی سے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی تیار کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا جاپان، خطے اور عالمی برادری کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
امریکی فوج کی انڈو پیسیفک کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکا نے تازہ ترین تجربے کی مذمت کی اور شمالی کوریا سے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات روکنے کا مطالبہ کیا، تاہم اس تجربے سے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:شمالی کوریا کا کم فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا تجربہ
اس سے قبل شمالی کوریا کی جانب سے آخری تجربہ 30 جنوری کو ہواسونگ 12 نامی درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا گیا تھا۔
مذکورہ تجربہ سال2017 کے بعد سے سب سے بڑا ہتھیار کا تجربہ تھا، ہواسونگ-12 نے تقریباً 2,000 کلومیٹر (1,200 میل) کی بلندی اور 800 کلومیٹر (500 میل) کی حد تک پرواز کی۔
جنوبی کوریا کے انتخابات، 'روس کی جنگ' کے درمیان تجربہ
اتوار کے روز کیا گیا تجربہ ایسے وقت ہوا کہ جب جنوبی کوریا کے 9 مارچ کے صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
جنوبی کوریا اور جاپان میں کچھ لوگوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا تھا کہ بین الاقوامی توجہ یوکرین پر روس کے حملے پر مرکوز ہے اس دوران شمالی کوریا میزائل تجربات کو مزید آگے بڑھا سکتا ہے۔
جاپانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ اس وقت ہوا ہے جب عالمی برادری یوکرین پر روسی حملے کا جواب دے رہی ہے، اگر شمالی کوریا اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے تو یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی، جنوبی کوریا کا بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران میزائلوں کا تجربہ
صدارتی بلیو ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے میزائل تجربے پر تبادلہ خیال کے لیے ایک ہنگامی اجلاس بلایا۔
اجلاس کے دوران تجربے کو افسوسناک قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا یوکرین کی جنگ کے حل کے لیے کوششیں کر رہی ہے، بیلسٹک میزائل کا تجربہ دنیا، خطے اور جزیرہ نما کوریا میں امن و استحکام کے لیے مناسب نہیں ہے۔
اولمپک کے دوران تجربات میں ٹہراؤ
جزیرہ نما کوریا میں چین کے نمائندے لیو شیاؤمنگ کا اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب سنگ کم کے ساتھ فون پر بات کی ہے اور امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے جائز اور معقول خدشات کو زیادہ توجہ کے ساتھ حل کرے تاکہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے حالات پیدا کیے جاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا ’ایٹمی صلاحیت‘ کے حامل پہلے کروز میزائل کا تجربہ
لیو شیاؤمنگ کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں متعلقہ فریقین کو الفاظ اور اقدامات میں محتاط رہنا چاہیے، اور ایک دوسرے کو اکسانے سے گریز کرنا چاہیے، تاکہ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔
چین کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے شمالی کوریا نے فروری میں بیجنگ اولمپکس کے دوران کوئی میزائل تجربہ نہیں کیا۔