• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

یوکرینی صدر کا بھارتی وزیراعظم سے سلامتی کونسل میں تعاون کا مطالبہ

شائع February 27, 2022
یوکرینی صدر نے کہا کہ مودی سیاسی تعاون کریں—فائل/فوٹو: رائٹرز
یوکرینی صدر نے کہا کہ مودی سیاسی تعاون کریں—فائل/فوٹو: رائٹرز

یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سیاسی تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران حصہ نہیں لیا تھا جس کے بعد یوکرینی صدر نے نریندر مودی سے تعاون کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: یوکرین مذاکرات سے انکار کرکے تنازع کوطول دے رہا ہے، روس

واضح رہے کہ بھارت اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا حصہ ہے تاہم چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ جمعے کو روس کی یوکرین پر حملے کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر ووٹ نہیں دیا تھا۔

بھارت نے مطالبہ کیا تھا کہ فوجوں کو فوری پر واپس بلالیا جائے۔

روس نے مذکورہ قرارداد پر ویٹو کا حق استعمال کرتےہوئے اس کو رد کردیا کیونکہ وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے نریندر مودی سے بات کی اور انہیں بتایا کہ ‘ایک لاکھ سے زائد حملہ آور ہماری سرزمین پر موجود ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مل کر جارحین کو روکیں’۔

بھارت جہاں خود جمہوری ملک کہتا ہے اور آسٹریلیا، جاپان اور امریکا کے ساتھ کواڈ گروپ کا بھی حصہ ہے لیکن کھل کر روسی اقدامات کی نہ تو مذمت کی اور نہ ہی ان اقدامات کو حملہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: روس کے ساتھ غیرجانب دار حیثیت پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، یوکرین

بیانات میں مسلسل یوکرین کی صورت حال پر ‘پیش رفت’ کی اصطلاح استعمال کی۔

بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں تنازع کی صورت حال قرار دیا گیا اور کہا کہ نریندر مودی ‘کشیدگی فوری روکنے اور مذاکرات کی طرف واپسی کے حوالے سے اپنے مؤقف پر زور دیا’۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی وزیراعظم نے یوکرینی حکام سے بھی کہا کہ بھارت کے شہریوں کی فوری اور بحفاظت واپسی کے لیے سہولت فراہم کریں جہاں روسی حملے کے بعد دارالحکومت کیف میں جنگی صورت حال ہے۔

یاد رہے کہ بھارت اور ماسکو سرد جنگ کے زمانے میں ایک دوسرے کے قریبی تھے اور اس وقت بھی بہترین تعلقات ہیں، پیوٹن نے گزشتہ برس بھارت کا دورہ بھی کیا تھا جو غیرمعمولی دوروں میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روسی حملے میں 198 افراد ہلاک، 1000 سے زائد زخمی ہوچکے، یوکرینی وزیر صحت

بھارت اسلحے کی خریداری میں سب سے زیادہ انحصار روس پر کرتا ہے اور روس سب سے بڑا سپلائر ہے۔

یوکرین کی صورت حال کے حوالے سے دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے اور واشنگٹن نے تازہ بیان میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم بھارت سے مسلسل رابطےمیں ہیں’۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024