یوکرین سے مزید 23 پاکستانی طلبہ کی پولینڈ منتقلی کی تیاری مکمل
یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ مزید 23 پاکستانی پہنچے ہیں اور وہ یہاں سے انخلا کے لیے تیار ہیں اور انہیں روسی حملے کے پیش نظر پولینڈ منتقل کردیا جائے گا۔
سفارت خانے کا کہنا تھا کہ طلبہ لویف شہر میں قائم سہولتی ڈیسک پر پہنچے جو یوکرین کے مختلف شہروں سے آئے ہیں، جس میں دارالحکومت کیف بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: 35 پاکستانی طلبہ کو یوکرین سے پولینڈ منتقل کردیا گیا
بیان میں کہا گیا کہ ان طلبہ کو سفارت خانے کی جانب سے انتظام کیے گئے ٹرانسپورٹ کی مدد سے پولینڈ کی سرحد تک پہنچادیا جائے گا۔
پاکستانی طلبہ کے انخلا سے متعلق یہ بیان دارالحکومت کیف کی سڑکوں پر لڑائی اور روسی فورسز کی جانب سے پیش قدمی اور شہریوں کو پناہ حاصل کرنے کی ہدایات کی رپورٹس کے بعد آیا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی سفارت خانے کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ 70 طلبہ کو خارکیف شہر سے نکالا گیا ہے، جو لڑائی کا مرکزی مقام ہے۔
دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اعلان کیا ہے کہ طلبہ کے یوکرین سے انخلا کے لیے ایک منصوبہ بنایا ہے اور اس کے تحت ابتدائی دو پروازیں اتوار کو پولینڈ روانہ ہوں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ جنگی حالات کے پیش نظر تقریباً 35 پاکستانی طلبہ کو یوکرین سے پولینڈ منتقل کردیا گیا ہے۔
طلبہ کے پیغامات میں کہا گیا تھا کہ ان کے کچھ ساتھی یوکرین کے شمال مشرقی شہر خارکیف سے پولینڈ جانے والی ٹرین میں سوار ہو گئے ہیں، یہ ٹرین روسی حملے سے بچنے کے لیے ہجرت کرنے والے شہریوں کو منتقل کر رہی ہے۔
** یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کو انخلا کیلئے ترنوپل پہنچے کی ہدایت**
خارکیف شہر میں تقریباً 300 پاکستانی طالب علم موجود ہیں، پاکستانی طلبہ کا ایک اور بڑا گروپ دارالحکومت کیف میں بھی مقیم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے حملے کے آغاز سے 500 طلبہ سمیت 1500 پاکستانی یوکرین میں پھنسے ہوئے تھے جبکہ متعدد پہلے ہی ملک چھوڑ گئے تھے۔
اس سے قبل پاکستانی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ان طلبہ کو انخلا میں سہولت دی گئی ہے اور انہیں وارسا پہنچانے کے لیے مزید ٹرانسپورٹ کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ مزید 35 سے 40 طلبہ پر مشتمل ایک اور گروپ خارکیف سے ترنوپل کے راستے میں ہے اور توقع ہے کہ یہ ہفتے کی دوپہر تک پہنچ جائیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ سفارت خانے کو انخلا میں سہولت کے لیے عارضی طور پر کیف سے پولینڈ کی سرحد پر واقع ترنوپل منتقل کر دیا گیا ہے، یوکرین میں موجود تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔
سفارت خانے کی جانب سے طلبہ کو ترنوپل پہنچنے کا مشورہ دیا گیا تھا تاہم، سوشل میڈیا پر پیغامات میں طلبہ نے سوال کیا تھا کہ وہ ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی اور سیکیورٹی کی ناگفتہ بہ حالت میں سیکڑوں کلومیٹر کا سفر کیسے کر سکتے ہیں۔
انہوں نے سفارت خانے سے رابطہ کرنے میں مشکلات کی شکایت بھی کی تھی۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر طلبہ اور دیگر پاکستانیوں کی جانب سے انخلا میں مدد کی اپیل کی ویڈیوز سامنے آئی تھیں۔
دفتر خارجہ نے پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری میں پاکستانی سفارتخانوں کو یوکرین سے باہر نکلنے والے پاکستانیوں کی مدد کرنے کی ہدایت دی تھی۔
پی آئی اے کے سربراہ ریٹائرڈ ایئر مارشل ارشد ملک نے یوکرین میں پاکستان کے سفیر ریٹائرڈ میجر جنرل نوئیل کھوکھر سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے وہاں پھنسے پاکستانی طلبہ کو نکالنے سے متعلق مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
پی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستانی طلبہ کو واپس لانے کے انتظامات کرلیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبہ ترنوپل میں جمع ہوں گے اور انہیں زمینی راستے سے پولینڈ پہنچایا جائے گا، جہاں سے انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے پاکستان لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: روسی حملے میں 198 افراد ہلاک، 1000 سے زائد زخمی ہوچکے، یوکرینی وزیر صحت
ایک ٹوئٹ میں پی آئی اے کے سربراہ نے کہا تھا کہ فی الحال یوکرین میں ہوائی سفر پر پابندی ہے، لیکن پاکستانی طلبہ کے باحفاظت انخلا کے لیے مختلف طریقوں پر کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے یوکرین میں موجود ہمارے سفیر نوئل کھوکھو سے بات کی ہے، وہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ سفارت خانے میں چوکنا ہیں، پی آئی اے کے ذریعے ہمارے طلبہ کو باہر نکالنے کی طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے'۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ہوائی سفر پر پابندی ہے لیکن انشااللہ ہم راستہ تلاش کریں گے۔