• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ہمارا مطالبہ ہے عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں، بلاول بھٹوزرداری

شائع February 26, 2022
بلاول بھٹو نے اسلام آباد کی طرف مارچ کا حتمی شیڈول بتادیا — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے اسلام آباد کی طرف مارچ کا حتمی شیڈول بتادیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کو حتمی شکل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک احتجاجی مہم چلانی ہے اور یہ تاریخ کا سب سے طویل مارچ ہوگا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد پہنچ کر حکومت کو نقصان پہنچائیں گے، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ احتجاج 27 فروری کو کراچی سے شروع ہوگا، ٹھٹہ، سجاول سے ہوتے ہوئے بدین میں رکیں گے، پھر 28 فروری کو حیدر آباد، ہالا سکرنڈ اور مورو تک پہنچیں گے، یکم مارچ کو مورو سے خیرپور، سکھر اور 2 مارچ گھوٹکی اور پنجاب میں رحیم یار خان میں داخل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو رحیم یار خان سے بہاولپور، لودھراں سے ہوتے ہوئے ملتان پہنچیں گے، 4 مارچ کو خانیوال، چیچہ وطنی اور ساہیوال میں ختم کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 5 مارچ کو ساہیوال سے اوکاڑہ، پتوکی اور لاہور پہنچیں گے، 6 مارچ کو لاہور سے گزر کر گوجرانوالا اور وزیر آباد تک پہنچیں گے، 7 مارچ کو وزی رآباد، گجرات سٹی، لالہ موسیٰ، جہلم، گوجر خان سے ہوتے ہوئے راولپنڈی پہنچیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمارے مارچ کا آخری مرحلہ 8 مارچ کو راولپنڈی سے لے کر اسلام آباد تک ہوگا۔

'وزیراعظم فوری استعفیٰ دیں'

انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ فوراً استعفیٰ دیں تو نہ ہمارے احتجاج اور نہ ہی عدم اعتماد کی ضرورت پڑے گی، جس وزیر اعظم کو مسلط کردیا گیا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ وہ ایک دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکیلئے اپوزیشن کی اہم مشاورت، قیادت کی ملاقات طے

ان کا کہنا تھا کہ 3 سال کے کٹھ پتلی راج کے بعد پاکستان میں جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے، پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے، عوام کے معاشی، جمہوری حقوق پر ڈاکے ڈالے گئے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جس شعبے میں ہاتھ ڈالا ہے وہاں تبدیلی نہیں تباہی آگئی ہے، چاہے وہ خارجہ پالیسی ہو، ہمارا سماج ہو، سیاست، سلامتی کی صورت حال اور امن و عامہ کی بات ہو تو عام آدمی کی زندگی عذاب بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تین برسوں میں جتنا نقصان ہوا ہے، اتنا کبھی نہیں ہوا، اسی لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے، احتجاج کریں گے کہ سارے صوبوں کو ان کا حق دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، معاشی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ سے محروم رکھا جارہا ہے، جس کے لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم سے پہلے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، خورشید شاہ

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان کا ہر مؤقف جھوٹا، دھوکا نکلا، ہر موقع پر انہوں نے یوٹرن لیا، اس کے خلاف ہم احتجاج کر رہے ہیں۔

'ہمارا احتجاج غیر جمہوری حکومت پر جمہوری حملہ ہے'

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نظام اور حکومت غیر جمہوری ہیں، مگر ہم جمہوری ہتھیار اپنائیں گے، احتجاج جمہوری ہتھیار ہے، ہمارا احتجاج ایک غیر جمہوری حکومت پر ایک جمہوری حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ہم عوام اور اراکین اسمبلی کو قائل کریں کہ وقت آچکا ہے کہ اس سلیکٹڈ کا اعتماد عوام سے تو اٹھ گیا اب پارلیمان میں سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانا چاہیے، جمہوری ہتھیار کو اپنانا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس غیر جمہوری نظام کو ہٹانے کے لیے کم از کم پاکستان کے عوام کو دکھا سکیں گے کہ تحریک لائی جاتی ہے تو کون عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کون اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے ہی اس پی ٹی آئی ایم ایف کو نہیں مانتے، پہلے دن سے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، یہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، پاکستان کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی معیشت اور خود مختاری پر ڈاکا ہے، ہم نے بار بار زور دیا کہ یہ حکومت کی نالائقی اور ناکامی ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کے مطابق عالمی ادارے کے ساتھ مناسب معاہدہ نہیں طے کیا گیا، ہماری تشویش اب ثابت ہوگئی ہے کہ اس نالائق اور پی ٹی آئی ایم ایف کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا حکومت کے خلاف 27 فروری سے لانگ مارچ کا اعلان

بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان اس ڈیل سے نکلے، ایک نئی ڈیل کی کوشش کریں، جو پاکستان کے معاشی حقائق کو مدنظر رکھے، جو کووڈ 19 اور باقی دنیا کے اثرات کو سامنے رکھے اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ایسی ڈیل لائی جائے جو پاکستان کے عوام کو ان مشکلات سے نکال سکے۔

'عبوری حکومت کے پاس محدود اختیارات ہوں'

انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلے مطالبہ یہ ہے کہ اس عدم اعتماد کی تحریک لاکر صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا فی الفور صاف و شفاف الیکشن ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ہٹانے کے بعد جو بھی عبوری سیٹ اپ ہوگا، اس کی محدود ذمہ داری ہوگی اور ان کو صاف و شفاف انتخابات کروانا پڑے گا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی جو بھی ضرورت ہوگی، اس تک ان کا مینڈیٹ اور تعاون مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہر جماعت کی یہی سوچ ہے کہ تازہ مینڈیٹ کے ساتھ جو بھی حکومت بنے گی، ان کے پاس اختیار ہوگا اور قانونی حیثیت ہوگی کہ وہ پاکستان اور اس کے عوام کو ان مسائل سے نکالے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے پی پی پی کی کمیٹی نے رپورٹ تیار کی ہے اور ہم اس کو شائع کرنے سے پہلے چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جس کے پاس اکثریت ہے، ان کا حق ہوتا ہے، اس وقت اپوزیشن میں جس کے پاس اکثریت ہے، وہ مسلم لیگ (ن) ہے، ان کے صدر شہباز شریف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں ہوگا اگر اپوزیشن جماعتیں لڑنا شروع کریں کہ کون وزیراعظم بنے گا، جن کا حق ہے، انہیں امیدوار بننے دیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ایک نکاتی ایجنڈے پر کہ عمران خان کو ہٹانا ہے اور پاکستان کو بچانا ہے، صاف و شفاف انتخابات کروانے ہیں، دیگر مسائل پر ہمارے نظریاتی اختلافات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے منشور میں مسائل ہوں گے، ہم ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے ہوں گے لیکن جہاں تک پاکستان کا قومی مفاد، معاشی حالات ہیں اور عوام کی پریشانی ہے، اس کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی بھی ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے، باقی جماعتیں بھی ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024