آئل کمپنیوں نے حکومت، اوگرا کو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت کے خدشے سے خبردار کر دیا
آئل انڈسٹری نے حکومت اور توانائی کی ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کو خبردار کیا ہے کہ بہت سے بیرونی اور ملکی عوامل کی وجہ سے خاص طور پر فصل کی کٹائی کے دنوں میں ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی فراہمی میں بحران کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پوزیشن پیٹرولیم ڈویژن کے با وثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ دو درجن سے زیادہ ریفائنریز اور بڑی تیل کمپنیوں کی ایسوسی ایشن آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے اپنے ایک خط میں وزارت توانائی اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو بتایا ہے کہ اس وقت اسٹاک کی پوزیشن اطمینان بخش ہے تاہم اگر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ایک بڑے بحران کا باعث بن سکتا ہے۔
او سی اے سی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اگر آج منصوبہ بندی نہیں کی گئی تو ہمیں فصل کی کٹائی کے دنوں کے دوران طلب پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہسکول کے مالی مسائل کے باعث مقامی بینکوں نے آئل کمپنیوں کو ہائی رسک شعبہ قرار دے دیا ہے اور بینک اس کے لیے اپنی قرض دینے کی حد بڑھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ریفائنریز کی بندش: ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ
او سی اے سی نے خط میں کہا ہے کہ عالمی توانائی کے ماہرین کی جانب سے گزشتہ 10 روز میں ایچ ایس ڈی کی کمی کی اطلاع دی گئی ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ امریکا میں ایچ ایس ڈی کے ذخائر میں کمی، گیس کی غیر معمولی قیمتیں اور یورپی یونین میں ریفائنریز کے معمول سے کم آپریشنز ہیں۔
خط میں وضاحت کی گئی کہ 2020 کے دوران عالمی سفری پابندیوں کے باعث جیٹ آئل کا استعمال بہت کم ہوگیا تھا اور ریفائنریز نے اپنی پروڈکشن سلیٹ کو ہائی ایچ ایس ڈی پروڈکشن میں ایڈجسٹ کیا، 22-2021 میں جیٹ فیول کی طلب میں اضافے کے باعث ریفائنریز طلب کو پورا کرنے کے لیے زیادہ جیٹ فیول تیار کر رہی ہیں، اس کی وجہ سے ایچ ایس ڈی کی دستیابی کم ہو گئی۔
او سی اے سی نے مزید لکھا ہے کہ چین نے ایچ ایس ڈی کی برآمدات پر پابندی لگا دی ہے جبکہ جیٹ فیول سے حاصل ہونے والی آمدنی ایچ ایس ڈی سے حاصل ہونے والے پریمیئم سے زیادہ پرکشش ہے۔
یہ عوامل ریفائنریز کو جیٹ فیول کی پیداوار بڑھانے اور ایچ ایس ڈی کی دستیابی کو کم کرنے پر مائل کر رہے ہیں، خام تیل اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں کے درمیان قیمت کا فرق جیسا کہ (پلیٹس) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے تقریباً 16 ڈالر فی بیرل ہے جو گزشتہ چند برسوں میں سب سے بڑا فرق ہے۔
مزید پڑھیں:پیٹرول بحران: وزیر اعظم کاتحقیقات کا حکم
خط میں کہا گیا چونکہ جنوب مشرقی ایشیا میں مارچ سے جون تک فصل کی کٹائی کا موسم عروج پر ہوگا، اس لیے دستیابی میں حائل رکاوٹوں کے باعث ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور درآمد شدہ ایچ ایس ڈی پر انحصار کرنے والے ممالک اس کی خریداری میں مشکلات کا شکار ہوسکتے ہیں۔
او سی اے سی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی ضرورت کا 40 فیصد سے زیادہ عالمی منڈی سے درآمد کرتا ہے اور زیادہ تر درآمد کرنے والے او ایم سیز ٹاپ فور کو چھوڑ کر ایک ہی سپلائر پر انحصار کرتے ہیں، جن کے خلاف ہسکول کے بینک ڈیفالٹ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔
اس وقت ملک میں ایچ ایس ڈی کے اسٹاک کی موجودہ صورتحال اطمینان بخش ہے کیونکہ 4 لاکھ 60 ہزار ٹن قابل استعمال اسٹاک 22 روز تک استعمال کیا جاسکتا ہے
یہ تخمینہ 21 ہزار ٹن روزانہ کے استعمال کی بنیاد پر ہے لیکن کٹائی کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ایچ ایس ڈی کی یومیہ فروخت کی حد 25 ہزار سے 30 ہزار ٹن یومیہ کے درمیان ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیا
او سی اے سی نے حکومت اور ریگولیٹر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریفائنریز کے ساتھ مل کر مارچ سے جون کی مدت کے لیے خام تیل کی خریداری کی منصوبہ بندی کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
اس کے لیے ریفائنریوں کو صلاحیت کے مطابق کام کرنے میں درپیش رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کیا جانا چاہیے تاکہ مقامی طور پر مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
تمام درآمد کرنے والی او ایم سیز کو کہا جائے کہ وہ عالمی منڈی میں دستیابی اور اپنی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی منصوبہ بندی کریں، اپنی سپلائی چین کا از سر نوجائزہ لیں اور ملک کی سپلائی چین کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے کسی ایک سپلائی سورس پر انحصار کم کریں۔
او سی اے سی کا کہنا ہے کہ اگر حکام اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز فوری طور پر مربوط انداز میں کام کریں تو ملک سپلائی چین سے متعلق چیلنج پر قابو پانے اور 2015 اور 2020 کے جیسی صورتحال کو ٹالنے میں کامیاب ہو جائے گا۔