بھارت نے واہگہ کے راستے افغانستان کو ہزاروں ٹن گندم بھیج دی
بھارت نے واہگہ بارڈر کے راستے افغانستان کے عوام کے لیے کئی ٹن گندم روانہ کردی ہے تاکہ وہاں اشیائے خوردونوش کی شدید قلت کو دور کرنے میں مدد مل سکے۔
خبر ایجنسی اے پی کے مطابق پاکستان نے پڑوسی ملک سے واہگہ کے راستے گندم بھیجنے کی اجازت دینے کا معاہدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کو براستہ واہگہ امداد کی فراہمی کیلئے پاکستان سے معاملات طے کررہے ہیں، بھارت
بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے 50 ٹرکوں پر ڈھائی ہزار ٹن گندم افغانستان کو عطیہ کی ہے جو پاکستان سے ہوتے ہوئے افغانستان پہنچی۔
بھارت میں افغانستان کے سفیر فریدماموندزے نے ٹوئٹ میں کہا کہ میں بھارتی حکومت کی جانب سے ایک ایسے موقع پر دکھائی گئی سخاوت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جب 2کروڑ سے زائد افغان باشندے 3 دہائیوں سے زائد عرصے کے بدترین بحران یا غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔
افغان حکام نے کہا کہ ٹرک واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے اور افغانستان میں طورخم کے راستے پہنچے۔
پاکستان کی وزارت کامرس کے عہدیدار نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ذریعے غذائی امداد تقسیم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: واہگہ سے طورخم جانے والے گندم کے ٹرکوں کیلئے ٹول ٹیکس کی چھوٹ
واضح رہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان پروازیں بند ہیں اور امداد پہنچانے کا آسان ترین راستہ یہی ہے کہ انہیں براستہ پاکستان پہنچایا جائے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت کو واہگہ کے راستے افغانستان کو گندم پہنچانے کی اجازت دی تھی۔
بھارت سے ہونے والے معاہدے کے تحت پاکستان نے بھارت کو افغانستان تک بذریعہ ٹرک اٹاری-واہگہ سرحد کے راستے گندم بھیجنے کی اجازت دی تھی۔
اس کے بعد یہ ٹرک پاکستان سے طورخم بارڈر کے راستے افغانستان کے شہر جلال آباد جائیں گے، وہاں کی وزارت خارجہ کے حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا۔
طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالے جانے کے بعد سے افغانستان بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور امریکا نے افغانستان ساڑھے تین ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کیے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان کیلئے بھارت سے گندم کی اجازت، طالبان کا پاکستان کے فیصلے کا خیرمقدم
رواں ماہ 11فروری کو جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ ساڑھے تین ارب ڈالر کے ان اثاثوں میں سے نصف 9/11 کے متاثرین کے اہل خانہ میں تقسیم کیے جائیں گے جبکہ بقیہ رقم افغانستان میں بحران کے حل کے لیے تقسیم کی جائے گی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ 2 کروڑ 30لاکھ افغان باشندے موسم سرما میں خوراک کے بحران یا ہنگامی صورت حال کا شکار ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ افغانستان کے گنجان آباد 11 میں سے 10 شہر خوراک کے بحران اور غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔