حکومت کا سست رفتار منصوبوں کی 'سیٹیلائٹ' سے نگرانی کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں غیر ملکی امداد سے چلنے والے سست رفتار ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز کرنے کے لیے سیٹیلائٹ نگرانی کے ذریعے ان منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کا معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصلہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں دونوں صوبوں کی حکومتوں کی جانب سے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں (ایف ایف پیز) پر عمل درآمد کا معاملہ اٹھایا گیا۔
اجلاس کی صدارت وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان نے کی جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سمیت دیگر افراد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:اے ڈی بی نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر عمر ایوب نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ ان منصوبوں کی نگرانی کے لیے ٹرائیڈ یا تین جہتی طریقے اپنائے جائیں گے، جس میں پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) کے سیٹلائٹس سسٹم کے ذریعے منصوبے کی زمین پر نظر آنے والی پیش رفت کی تصدیق، مالیاتی ٹریکنگ اور تیز رفتار اور سست رفتار سے مکمل کیے جانے والے منصوبوں کی ترجیحات طے کی جائیں گیں۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ گینٹ چارٹس کا استعمال کرتے ہوئے منصوبے کے کلیدی اہداف کی مقررہ مدت اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات سے منصوبوں کی نگرانی کو مزید مؤثر بنانے میں مدد ملے گی اور اس طرح منصوبوں پر عمل درآمد آسانی کے ساتھ یقینی بنایا جاسکے گا۔
اقتصادی امور کے سیکریٹری نے این سی سی کو بتایا کہ کے پی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد سے چلنے والے 34 منصوبے پر کام جاری ہے، ان منصوبوں کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) یورپی یونین، ورلڈ بینک، چین، فرانس، جرمنی، جاپان، سعودی عرب، برطانیہ اور امریکا نے 3 ارب 65 کروڑ ڈالر فراہم کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی بینک کی پاکستان سمیت 25 ممالک کیلئے 1.9 ارب ڈالر کے ہنگامی فنڈز کی منظوری
اجلاس میں بتایا گیا کہ این سی پی کی کوششوں سے صوبائی حکومت کی جانب سے پروجیکٹس پر عمل در آمد کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، جیسا کہ ایک سال پہلے مسائل زدہ منصوبوں کی تعداد 6 تھی جو اب کم ہو کر3 رہ گئی، اسی طرح جزوی طور پر اطمینان بخش منصوبوں کی تعداد بھی 11 سے کم ہو کر 7 ہوگئی ہے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ باقی منصوبوں کی بھی ان کی مقرر کردہ مدت کے مطابق سخت نگرانی کی جائے گی اور تکمیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔
اے ڈی بی کے فنڈز کے تحت، کلین انرجی انویسٹمنٹ پروگرام تک رسائی، منصوبے کے جائزے کے دوران خیبر پختونخوا حکومت نے بتایا کہ 8 ہزار اسکولوں میں سے 5 ہزار 946 اسکولوں میں شمسی توانائی کی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں جبکہ باقی رہ جانے والے اسکولوں کو جون کے آخر تک سہولیات فراہم کردیں جائیں گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اسی طرح 53 ہیلتھ یونٹس میں بھی سولر پینل نصب کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی 134 ہیلتھ یونٹس میں سولر پینل کی تنصیب کے ٹھیکے دیے جا چکے ہیں اور وہاں کام جاری ہے۔
مائیکرو ہائیڈرو پاور پلانٹ (ایم ایچ پی پی )کمپوننٹ کے تحت، 287 ایم ایچ پی پی نصب کردیے گئے ہیں جبکہ باقی 411 کی تنصیب کے لیے کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں:اے ڈی بی کی سندھ میں تعلیمی منصوبے کیلئے ساڑھے 7 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری
کمیٹی نے پیہور ہائی لیول کینال توسیعی منصوبے کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا، جس کے لیے اے ڈی بی نے 8 کروڑ 64 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اس منصوبے کی تکمیل کے بعد 75 ہزار افراد کو فائدہ ہوگا، منصوبے کا مقصد خیبر پختونخوا کے وسط مشرق میں واقع صوابی اور نوشہرہ اضلاع میں 8 ہزار 7 سو 27 ہیکٹر، تقریباً 21 ہزار 5 سو 65 ایکڑ سے زیادہ نئے رقبے کو زرعی پیداوار کے لیے پانی سے سیراب کرنا ہے، اس وقت یہ علاقہ زراعت کے لیے صرف بارش کے پانی پر انحصار کرتا ہے۔
کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت 50 کروڑ 9 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے 12 منصوبے جاری ہیں، جاری منصوبوں میں سے دو مسائل زدہ ہیں جبکہ 4 منصوبوں پر کام جزوی طور پر اطمینان بخش ہے۔
کمیٹی نے خصوصی طور پر مسائل زدہ منصوبوں پر توجہ دی جن میں اے ڈی بی کی مالی مدد سے چلنے والا بلوچستان آبی وسائل کی ترقی کا منصوبہ جس کی مالیت 10 کروڑ 2 لاکھ ڈالر اور عالمی بینک کی مالی مدد سے چلنے والا بلوچستان واٹر مینجمنٹ اینڈ کمیونٹی سپورٹ پراجیکٹ ہے جس کی مالیت 11 کروڑ ڈالر ہے۔
اجلاس کے دوران جاری منصوبوں کے متعلقہ حکام کو تمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور ان منصوبوں پر کام کی رفتار مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔