• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی اسٹریٹ کرائمز: پولیس کو رینجرز کی مدد سے کارروائی کی ہدایت

شائع February 21, 2022
وزیراعلیٰ نے پولیس اور رینجرز کو گشت بڑھانے کی ہدایت کی—فائل/فوٹو: اے پی
وزیراعلیٰ نے پولیس اور رینجرز کو گشت بڑھانے کی ہدایت کی—فائل/فوٹو: اے پی

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم پر عادی مجرموں کی ای-ٹیگنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے پولیس کو ہر ضلعے میں رینجرز کی مدد سے کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اسٹریٹ کرائمز سے متعلق اجلاس ہوا جہاں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ڈپٹی ڈی جی رینجرز بریگیڈیئر رؤف شہزاد سمیت دیگر عہدیداروں اور خفیہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں جرائم کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں گے، مراد علی شاہ

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ عادی مجرموں کی الیکٹرونک ٹیگنگ کی جائے، اس طرح کے مجرموں کے ساتھ ایسی ڈیوائس لگائی جائے تاکہ وہ کسی علاقے میں جائے تو پولیس کو اس کے بارے میں پورا علم ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں اکثر خاموشی سے شہر کے دورے کرتا ہوں لیکن پولیس اور رینجرز سڑکوں اور متعلقہ علاقوں پر کہیں نظر نہیں آتے، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں اب بالکل برداشت نہیں کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر میں وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور شہریوں کی قیمتی جانیں بھی گئی ہیں، ایس ایچ اوز کہاں ہیں اور وہ کیا کر رہے ہیں، ان کی کارکردگی کے بارے میں بتایا جائے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں اب شہر کے اچانک دورے کروں گا، پولیس اور رینجرز کی جو بھی حکمت عملی ہے وہ بنائیں اور مجھے نتائج چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ یکم فروری سے 20 فروری تک شہر میں ڈکیتی کے دوران 12 افراد جاں بحق اور 58 شہری زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں خطرناک اضافہ

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ صورت حال کسی صورت قبول نہیں، امن و امان ہر صورت ٹھیک ہونا چاہیے۔

اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ نشے کے عادی افراد کو بحالی سینٹر منتقل کیا جائے گا تاکہ اس طرح وہ مجرمانہ سرگرمیاں نہیں کر سکیں گے۔

مراد علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں عادی مجرموں کی ای۔ٹیگنگ کرنے پر غور کیا گیا اور مشیر قانون کو اس حوالے سے مؤقف دینے کی ہدایات کی۔

اسی دوران مجرموں کی ضمانت کے عمل کو مشکل کرنے کے لیے ضروری قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیف سٹی کا منصوبہ اس وقت ٹینڈرنگ کی سطح پر ہے، اس کے تحت پورے ریڈ زون اور دیگر تمام اہم مقامات اس کے زیر آئیں گے، وزیر اعلیٰ نے کام میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کردی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کراچی میں اس وقت 15 ہزار کانسٹیبلز کی اسامیاں خالی ہیں اور کراچی کی مجموعی طور پر 60 ہزار کی متعین تعداد ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں اتنے بڑے پیمانے پر آسامیاں خالی ہیں لہٰذا بھرتیاں فوری شروع کر دی جائیں۔

آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ بھرتیاں اس وقت جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹریٹ کرائم میں اضافے کی وجہ خراب معاشی حالات ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

اس دوران وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائمز کنٹرول کرنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن کرانے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ ایس ایچ اوز کو اپنے علاقوں کا پتہ ہوتا ہے کہ کون اسٹریٹ کرمنلز ہیں۔

انہوں نے ایس ایچ اوز کو 15 دن کی بنیاد پر اپنی کارکردگی دکھانے کی حکمت عملی بنانے کی ہدایات دے دیں اور کہا کہ جو ایس ایچ او کنٹرول نہیں کر پارہا ہے، اس کو فارغ کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس جو اقدامات کر رہی، اس پر مجھے فوری بہتری چاہیے۔

اجلاس میں جیل میں بھی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ جیل سے بھی چند گینگ کی کارروائیاں ہوتی ہیں۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے پولیس کو ہر ضلعے میں رینجرز کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن کرنے کی ہدایت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024