سپریم کورٹ: سرگودھا سے 151 مغوی لڑکیاں بازیاب کرانے کا انکشاف
سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے سرگودھا پولیس نے 151 لڑکیوں کو بازیاب کروا لیا جبکہ اغوا کے مختلف مقدمات میں ملوث 16 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرگودھا سے اغوا شدہ ثوبیہ بتول کی برآمدگی کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت پنجاب کے ضلع سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کروانے کا انکشاف ہوا۔
ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے عدالت کو کارروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 21 لڑکیوں کو قحبہ خانوں سے بازیاب کروایا گیا ہے، آپریشن کے نتیجے میں سرگودھا ڈویژن کے مختلف علاقوں سے 151 لڑکیاں برآمد ہوئی ہیں۔
ڈی پی او سرگودھا نے عدالت کو بتایا کہ مختلف مقدمات میں ملوث 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
عدالت کی جانب سے بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 10 سالہ مغوی لڑکا ریپ کے بعد قتل
جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ جو لڑکیاں بازیاب ہوئیں کیا ان کی ایف آئی آرز درج تھیں؟
انہوں نے ریمارکس دیے کہ اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 اغوا شدہ لڑکیاں بازیاب ہوئیں، لڑکیوں کا اغوا ہونا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے، جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے ان کے ایس ایچ اوز کو بھی نوٹس کرنا چاہیے تھا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت زیادتی کی بات ہے کہ ایف آئی آر کے باوجود بازیابی میں اتنی سستی برتی گئی۔
دوران سماعت ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ بازیاب ہونے والی لڑکیوں میں سے کچھ لڑکیوں نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ نکاح نامے تو جعلی بھی بن جاتے ہیں۔
ثوبیہ بتول کی بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، تاہم ڈی پی او سرگودھا نے عدالت کو بتایا کہ بچی ثوبیہ کی تلاش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: نارووال: نکاح والے روز اسلحہ کے زور پر لڑکی اغوا
اس سلسلے میں عدالت نے آئی جی پنجاب کو صوبے بھر میں اغوا شدہ لڑکیوں کو بازیاب کرانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت دیتے ہوئے ثوبیہ بتول کی جلد از جلد بازیابی کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ثوبیہ بتول کے اغوا کیس میں گرفتار ملزم عمیر کی درخواست ضمانت بھی خارج کردی۔
ادارکارہ صوفیہ مرزا کے بچوں کی حوالگی
سپریم کورٹ میں اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی سے متعلق زیر سماعت آنے والے کیس میں عدالت نے وزارت خارجہ کو ملزم عمر فاروق اور بچیوں کی پاکستان واپسی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے بچیوں کی واپسی کے لیے متحدہ ارب امارات حکام سے روابط کے لیے سیکریٹری خارجہ کو قابل افسر کی معاونت حاصل کرنے ہدایت کردی۔
جسٹس مقبول باقر نے احکامات دیے کہ ملزم نے بچیوں کی حوالگی کے حوالے سے مقامی عدالت سے فیصلہ لیا ہے، کیا مقامی عدالت کے فیصلے کے بعد سفارتی کوشش کی اہمیت ہوگی؟
جس پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بچیوں کی واپسی کے لیے مقامی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنا لازم ہے، 22 اپریل تک مقامی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: 4 بچیوں کے اغوا کے 5 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اس موقع پر صوفیہ مرزا نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ بچیوں کی بازیابی کے لیے ایف آئی اے کو ٹیم بھیجنے کی ہدایت کرے، حکومتی ٹیم کے علاوہ بچیوں کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ٹیم تشکیل دے کر ہم بچیوں کو واپس لا سکتے ہیں، جس پر سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ یو اے ای حکام کو اعتماد میں لے کر ہی بچیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی سیکریٹری وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ٹیم کی تشکیل کی سمری آج وزارت داخلہ سے منظوری کے بعد وزیراعظم کو بھیج دی جائے گی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔