• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن بنانے کی منظوری دے دی

شائع February 21, 2022 اپ ڈیٹ March 9, 2022
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا — تصویر: سی ایم سندھ ٹوئٹر
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا — تصویر: سی ایم سندھ ٹوئٹر

سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن (پی ایف سی) تشکیل دینے کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ میئر کے علاوہ ٹاؤن اور یونین کونسلز کے نمائندے کمیشن کا حصہ ہوں گے۔

سندھ حکومت نے جماعت اسلامی اور پاک سر زمین پارٹی کے ساتھ کیے گئے علیحدہ علیحدہ معاہدوں میں صوبائی فنانس کمیشن بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی قانون میں ترمیم پر مذاکرات طے پانے کے بعد جماعت اسلامی کا 27 روز سے جاری دھرنا ختم

گزشتہ سال نومبر میں صوبائی اسمبلی سے متنازع سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2021 کی منظوری کے بعد جماعت اسلامی نے جنوری میں کراچی میں ایک ماہ طویل دھرنا دیا تھا جو سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی قانون میں مزید ترمیم کرنے پر رضامندی کے بعد ختم کیا گیا تھا۔

وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اس وقت کہا تھا کہ 'کراچی کے میئر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین ہوں گے'۔

صوبائی مالیاتی کمیشن، بلدیاتی انتخابات کے ایک ماہ کے اندر قائم کردیا جائے گا، اسی طرح شہری انتظامیہ کو موٹر وہیکل ٹیکس میں اس کا واجبی حصہ ملے گا۔

اس کے علاوہ پی ایس پی نے رواں ماہ کےاوائل میں ایک ہفتہ طویل احتجاج کیا تھا جو سندھ حکومت اور احتجاجی پارٹی کے درمیان 10 نکاتی معاہدے پر دستخط کے ساتھ ختم ہوا۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کا سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔

کابینہ نے اجلاس میں میئر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کو ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی گورننگ باڈیز کا رکن بنانے کی منظوری دے دی۔

اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح متعلقہ میئر/چیئرمین ایچ اے ڈی، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی گورننگ باڈیز کے اراکین ہوجائیں گے۔

ساتھ ہی صوبائی کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے میئر کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا چیئرمین بنانے کی بھی منظوری دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی قانون سے متعلق فیصلے پر رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں، سعید غنی

کابینہ نے صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز اور تعلقہ ہیڈکوارٹرز کو ٹاؤن کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔

کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا فیصلہ

اجلاس کے دوران سندھ کابینہ نے صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کی کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج (کے ایم ڈی سی) کو یونیورسٹی بنانے اور عباسی شہید ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ کابینہ نے آج کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی بل منظور کردیا، جس کے تحت سندھ حکومت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو سرکاری یونیورسٹی کا درجہ دے رہی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کے ایم ڈی سی کے طلبہ کا وہ بڑا مطالبہ تھا جسے اتنے برسوں میں ایم کیو ایم پورا نہ کرسکی۔

کچی آبادی کے مالکانہ حقوق

مزید برآں سندھ کابینہ نے لاڑکانہ میں واقع غریب و مکاں ہاؤسنگ کالونی کے رہائشیوں کو مفت مالکانہ حقوق دینے کی منظوری دے دی۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر سندھ حکومت کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مالکانہ حقوق کراچی کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو بھی دیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024