اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن پارلیمان میں وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ کو ختم کرنے کے لیے درکار تعداد سے زیادہ اراکین سے رابطے میں ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘منڈی بہاالدین میں سیاسی جماعت کا جلسہ نہیں تھا بلکہ وہی سرکاری مشینری کا جلسہ تھا، صرف ایک موقع تھا کہ وہاں آکر اپوزیشن کا گالی دے’۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان
ا نہوں نے کہا کہ ‘ان پر اعتماد کے ووٹ ختم کرنے کے لیے جتنی تعداد درکار ہے، اس سے زیادہ لوگ ان کے اپنے لوگ ان کو چھوڑنے کو تیار ہیں اور ہمارے ساتھ رابطے میں بھی ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب ہم اس پوزیشن میں ہوں گے اور مرکز یا پنجاب میں پہلے عدم اعتماد کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دوسری جماعتوں کی قیادت کرے گی’۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ‘چیزیں ہم آج ہی اوپن کردیں تو اس سے اس اقدام کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے، جو لوگ ہمارے ساتھ ہیں، جو ان کی ہمارے ساتھ باتیں ہوئی ہیں اگر انہوں نے بعد میں پریس میں آکر اور طرح سے کیا ہے تو ہمیں اس بات سے گلہ نہیں ہے’۔
حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ساتھ ان کے اتحادیوں کی بھی بات چل رہی ہے، ہمیں وہاں پر بھی یقین ہے، یہ کہتے تھے اپوزیشن کے پاس کچھ نہیں، ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے تو اب وزارتیں کیوں بانٹنے لگے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ابھی ایک،ایک حلقے میں 2،2 اور 3،3 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ان لوگوں کو کیوں نہیں دیے جنہیں انہوں نے بلایا تھا، اس سے ثابت ہوتا جو وہ کہہ رہے تھے وہ غلط ہے اور جو ہم کہہ رہے تھے وہ ٹھیک ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں عوام میں جانا ہے، تحریک عدم اعتماد کا رسک لینا چاہیے، مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ساتھ عوام کی دعائیں ہیں اور ہم جہاں بھی جاتے ہیں ہر طرف لوگ یہی کہتے ہیں ہمیں ان سے جان چھڑاؤ، اس وقت پورے ملک کی یہ حالت ہے’۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی’۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم کسی امپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھ رہے ہیں، ہاں، یہ ہمارا مطالبہ ضرور ہے اور ہم چاہتے ہیں، ہماری سیاست بھی ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ کسی امپائر کی انگلی نہیں ہونی چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘کسی امپائر کو ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، سیاست سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں کا کام ہے، باقی جس کا جو کام ہے، آئین جس کو جو اختیارات تفویض کرتا ہے، سیاسی جماعتوں، پارلیمنٹ، عدلیہ اور باقی اداروں کو اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آئین کے اوپر عمل کرنے سے ہی ملک آگے بڑھے گا، اگر ملک آج اس نہج پر پہنچا ہے اور اگر اس طرح کے نالائق اور نااہل لوگ ملک پر مسلط ہوئے ہیں تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آئین پر عمل نہیں ہوا’۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘اگر آئین کے اوپر عمل ہوتو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ نظام کون سا ہے، یہ پارلیمانی، صدارتی یا کوئی اور نظام ہے، نظام سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آئین پر عمل کیا جائے، تمام ادارے اور معاشرے کے تمام طبقے آئینی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں تو ملک ترقی کر سکتا ہے، اگر ہمارے ملک میں ایسا ہوتا ہم آج بہت آگے ہوتے’۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘ہماری پستی کی وجہ، ہمارے برے حال کی وجہ بنیادی طور پر آئین پر عمل نہ کرنا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد لانے میں جلدی لوٹی ہوئی دولت بچانے کیلئے ہے، وزیراعظم
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسلم لیگ (ن) اور میرےاوپر جو الزامات اور مقدمے درج کرچکی ہے اس کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔
عمران خان 23 مارچ سے پہلے گھر جائیں گے، مریم اورنگ زیب
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹر اطلاعات نے لاہور میں ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کی طرح بیان دیا۔
انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘قوم آپ کو مسترد کردیا ہے، آپ کو تحریک عدم اعتماد میں معلوم ہوگا کہ پی ٹی آئی کے کتنے لوگ آپ کے ساتھ رہ گئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘باقی رہ جانے والے کرایے کے چند ترجمانوں کی طرح، جب آپ حکومت کی سیٹ کھو دیں گے تو ایک آدمی بھی آپ کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا’۔
مزید پڑھیں: جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں، فضل الرحمٰن
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے جانے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی 23 مارچ کے لانگ مارچ سے قبل چلے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کی تیاریاں اور حکمت عملی مکمل ہے۔
مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ‘ابھی صحیح وقت ہے جب اپوزیشن اور ان کے اپنے لوگ متحد ہیں اور انہیں گھر بھیجنے کے لیے تیار ہیں’۔