بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری
پاکستان نے بھارتی حراستی مرکز میں قید خاتون سمیرا کےلیے شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری کردیا جس سے ان کی بیٹی کے ہمراہ جلد وطن واپسی کی راہ ہموار ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعلان کیا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے بھارتی شہر بنگلور کے حراستی مرکز میں قید سمیرا کے شجرہ نصب کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں شہریت کا سرٹیفکٹ جاری کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرٹیفکٹ وزارت خارجہ امور کو بھیج دیا گیا ہے اور نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن سمیرا کو سفری دستاویزات جاری کرے گا جس سے وہ اپنی 4 سالہ بیٹی کے ہمراہ پاکستان آسکیں گی۔
بھارتی شہر بنگلور کے حراستی مرکز میں اپنی بیٹی کے ہمراہ موجود پاکستانی نژاد خاتون سے متعلق مسئلہ سینیٹ میں پیر کو مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اٹھایا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی خاتون کمسن بچی سمیت بھارتی جیل میں قید
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق سمیرا کا تعلق قطر میں مقیم پاکستانی خاندان سے ہے ان کی شادی بھارتی لڑکے سے ہوئی تھی جو انہیں بغیر ویزا کے بھارت لے گیا تھا۔
بعد ازاں سمیرا کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، گرفتاری کے دو ماہ بعد انہوں نے بیٹی کو جنم دیا، حراست کے دوران سمیرا کے شوہر نے ان کو چھوڑ دیا تھا۔
سزا مکمل ہونے کے بعد سے سمیرا اپنی بیٹی کے ہمراہ بنگلور کے حراستی مرکز میں مقیم تھیں۔
سمیرا کی وکیل سہانا بسوا پٹنا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 6 ماہ سے دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن اور پاکستان میں وزارت خارجہ سے رابطے کی کوشش کر رہی تھی تاکہ سمیرا کی شہریت کی تصدیق کی جاسکے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران بھارتی لڑکی مسکان سے ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی بیٹی سمیرا کےلیے بھی کچھ کرنا چاہیے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایسی جیل جہاں سے خواتین قیدی جانا نہیں چاہتیں
انہوں نے قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم سے کہا کہ یہ مسئلہ حکومت کے سامنے پیش کریں۔
سینیٹ چیئرمین نے رولنگ دی کہ سینیٹر عرفان صدیقی اور قائد ایوان اس مسئلے سے متعلق اقدامات پر منصوبہ بنانے کےلیے مل کر کام کریں۔
بعدازاں جمعرات کو عرفان صدیقی نے ایک بار پھر یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا، جب اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ سے واک آوٹ کرلیا تھا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ مسئلہ 14 فروری کو اٹھایا تھا اس بات کو 5 روز گزر گئے لیکن سمیرا کے بارے میں وزارت خارجہ یا حکومت کی جانب سے ایک لفظ نہیں کہا گیا'۔
پی ایم ایل این کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ سمیرا اور اس کی بیٹی کی حالت پر حکومت کی بے حسی افسوسناک ہے‘۔
مزید پڑھیں: 10سال قید کے بعد 2پاکستانی بہنیں، بیٹی کے ساتھ بھارتی جیل سے رہا
ان کا کہنا تھا کہ سمیرا 4 سال سے جیل میں تھیں، ان کی مدد کے لیے کوئی نہیں آیا، بنگلور کے شہریوں نے پیسے جمع کر کے ان کی رہائی کے لیے ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کیا، لیکن دہلی میں موجود ہمارا سفارتخانہ خواب خرگوش کے مزے لیتا رہا۔
جس کے رد عمل میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت اس مسئلے پر نوٹس لےگی اور ایوان کو اس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بھی سینیٹر عرفان الحق صدیقی کے مطالبے کی حمایت کی۔
بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے وزارت داخلہ اور خارجہ کو سمیرا کے کیس میں اقدامات اٹھاتے ہوئے پیش رفت رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر سینیٹ سیکریٹریٹ کو جمع کروانے کی ہدایت دی تھی۔